Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فونز پر ٹیکس چھوٹ ختم، پاکستانی پریشان

گذشتہ ماہ بیرون ملک سے ایک بھی موبائل فون سیٹ لانے پر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ملک کے ادارہ برائے محصولات (ایف بی آر) کے اس اقدام پر کڑی تنقید کی ہے جس کے تحت گذشتہ ماہ بیرون ملک سے آنے والے ہر موبائل فون سیٹ پر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ پہلے بیرن ملک مقیم پاکستانیوں کو پانچ موبائل سیٹ لانے کی اجازت تھی جن میں سے صرف ایک پر ٹیکس کی چھوٹ تھی، لیکن نئی پالیسی کے تحت اب اس ایک سیٹ پر بھی چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔ 
نئے قوانین کا اطلاق ذاتی موبائل فون پر بھی ہوگا جوکہ اس سے قبل کسٹمز ڈیوٹی سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔ نئے قانون کا نفاذ یکم جولائی سے ہوچکا ہے۔ 

وفاقی حکومت نے بیرون ملک سے ایک موبائل فون لانے والوں پر ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

شارجہ میں مقیم پاکستانی محمد منیر چوہدری نے عرب نیوز کو بتایا ’ہم سال دو سال بعد اپنے آبائی ملک جاتے ہیں اور ہمارے خاندان والوں کی طرف سے جس تحفے کا سب سے زیادہ مطالبہ کیا جاتا ہے وہ موبائل فون ہی ہے۔‘
انہوں نے بتایا ’ہم یہاں شارجہ میں بھی ٹیکس ادا کرتے ہیں اور اگر ہمیں اپنے ملک میں بھی ٹیکس کی ادائیگی کرنا پڑے تو یہ ہمیں بہت مہنگا پڑے گا۔ کم سے کم بھی دو موبائل فونز کو ڈیوٹی فری ہونا چاہیے۔‘
پاکستان کے سینیئر کسٹم اہلکار محمد علی نے عرب نیوز کو بتایا کہ’تاحال ایسی کوئی تجویز زیرغور نہیں ہے، اگر معاملہ کسی فورم پر اٹھایا گیا اور اس کی وجہ سے پالیسی میں ردوبدل کرنا پڑا تو یہ ایک الگ بات ہے۔‘
ایف بی آر حکام کے مطابق ایک ڈیوٹی فری موبائل فون کی اجازت کا غلط استعمال کیا گیا۔
’ایک موبائل فون سیٹ کی جب اجازت تھی تو لوگ اسے رجسٹر کرانے کے لیے پاسپورٹ نمبرز کا استعمال کرتے تھے۔ ہمارے پاس ایسی شکایات تھیں کہ لوگ اس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ماضی میں ہم نے ایسے کئی کیسز پکڑے جن میں لوگ موبائل فونز کو ظاہر کیے بغیر درآمد کررہے تھے۔‘

شارجہ میں ایک پاکستانی نے بتایا انکے خاندان والوں کی طرف سے موبائل فونکے تحفے کا سب سے زیادہ مطالبہ کیا جاتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

محمد علی کا کہنا ہے کہ فون سیٹ ملک میں لائے گئے اور یکم جولائی 2019 کی ڈیڈ لائن تک انہیں رجسٹر نہیں کرایا گیا اور ان کی اب رجسٹریشن ممکن نہیں کیونکہ ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے پتا لگایا جا سکے کہ یہ کب پاکستان میں لائے گئے تھے۔ جب انہیں پاکستان لایا گیا تھا تو اسی وقت انہیں ظاہر کرتے ہوئے ریکارڈ میں لانا چاہیے تھا۔‘
دبئی میں مقیم محمود چوہدری نے عرب نیوز کو بتایا ’میں نے گذشتہ ہفتے اپنے چھوٹے بھائی کے لیے نوکیا 6 موبائل فون لیا تھا، ایئرپورٹ پر مجھے اپنا فون دکھانا پڑا اور یہ کہا گیا کہ مجھے اس کے اضافی چھ ہزار ایک سو روپے ادا کرنا ہوں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’یہ بیرون ملک مقیم افراد پر ایک بڑا معاشی بوجھ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے موبائل فون خریدنے کے لیے کئی ماہ پیسے جوڑٓتے ہیں۔‘

شیئر: