Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گندگی پھیلانا اب بھاری پڑ سکتا ہے

گلیات کے علاقے میں کچرہ پھیکنے والے سیاحوں کو 500 سے دو ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے سیاحتی علاقے گلیات میں اب کچرہ پھینکنے پر سیاحوں کو بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے سیاحتی مقامات پر کچرہ پھیکنے والوں پر بھاری جرمانہ عائد کرنا شروع کیا ہے۔
گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائیریکٹر جنرل رضا علی حبیب نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاحتی سیزن کے آغاز میں 15 روز تک صفائی کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی گئی جس کے بعد سیاحوں، ہوٹل مالکان اور ٹک شاپس مالکان پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آگاہی مہم کے بعد اب تک 85 سیاحوں، 57 ٹک شاپس اور 43 ہوٹلوں کو  کچرہ پھینکنے پر جرمانے کیے گئے ہیں۔ جس کی مد میں پانچ لاکھ 80 ہزار روپے سے زائد رقم اکھٹی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گلیات میں سیاحتی سیزن کا آغاز یکم جون سے ہوتا ہے۔
پاکستان میں سیاحوں کی بڑی تعداد صوبہ خیبرپختونخوا کا رخ کرتی ہے اور ان میں سے بڑی تعداد گلیات کے سیاحتی مقامات کو دیکھنے پہنچتی ہے۔ گلیات کا علاقہ تقریبا 118 کلو میٹر پر مختلف سیاحتی مقامات پر مشتمل ہے۔ جس میں ایوبیہ، ڈونگا گلی، ٹھنڈیانی، نتھیاگلی، خانسپور، چھانگلہ گلی سمیت دیگر سیاحتی مقامات شامل ہیں۔
گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق 25 لاکھ سیاح جون سے ستمبر تک سالانہ گلیات کے سیاحتی مقامات کا رخ کرتے ہیں۔


ڈائیریکٹر جی ڈی اے کے مطابق اب ملازموں کا صفائی پر زیادہ وقت نہیں لگتا۔

بڑھتی ہوئے سیاحوں کے سبب ان سیاحتی مقامات کی صفائی بھی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ جس کی وجہ سے سیاحتی مقامات کی خوبصورتی بھی متاثر ہونے لگی ہے۔ سیاحوں کی جانب سے بھی اکثر صفائی کے حوالے سے بے احتیاطی دیکھنے کو ملتی ہے۔ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور صفائی کے مسائل کے پیش نظر گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے کچرہ پھیلانے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔
گلیات ڈویویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے ڈائیریکٹر جنرل کے مطابق جرمانے عائد کرنے سے قبل آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ علاقے میں 250 سے زائد کوڑا دان مہیا کیے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مانیٹرنگ ٹیم نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے گاڑیوں سے کچرہ پھینکنے والے سیاحوں کی نشاندہی کی اور جرمانے عائد کیے گئے۔
ان کے مطابق جن سیاحوں کو کچرہ پھینکنے پر جرمانہ کیا جاتا ہے ان کو مانیٹرنگ ٹیم کی جانب سے گلیات کا نقشہ مفت فراہم کیا جاتا ہے۔
جی ڈی اے کی جانب سے گلیات کے علاقے میں کچرہ پھیکنے والے سیاحوں کو 500 سے دو ہزار روپے، ٹک شاپس کو تین ہزار سے سات ہزار روپے جبکہ بڑے ہوٹلوں اور ریسٹ ہاوسز کو 10 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جی ڈی اے کے اقدامات کتنے فائدہ مند ثابت ہوئے؟

ڈائیریکٹر جنرل جی ڈی اے علی رضا حبیب نے بتایا کہ گلیات میں صفائی کے لیے روزانہ 10 سے 12 گھنٹے کام کیا جاتا تھا لیکن اب یہ دورانیہ کم ہو کر آٹھ سے نو گھنٹے رہ گیا ہے۔ ’ہماری ٹیم کو اب مختص کی گئی جگہوں سے کچرہ اٹھانا پڑتا ہے جس سے وقت کی بچت ہو رہی ہے۔‘


گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق 25 لاکھ سیاح جون سے ستمبر تک سالانہ گلیات کے سیاحتی مقامات کا رخ کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جرمانے کے خوف سے سیاح بھی کچرہ پھینکنے میں احتیاط برتنے لگے ہیں اور ہمارا مقصد سیاحوں میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ ’ہماری کامیابی اس دن ہوگی جب جرمانے کی رقم کم سے کم اکٹھی ہوگی۔‘
اس حوالے سے اردو نیوز نے عمیر علی شاہ نامی سیاح سے ٹیلیفون پر بات کی۔ عمیر گذشتہ ہفتے اپنی فیملی کے ہمراہ پشاور سے گلیات کے سیاحتی مقام ٹھنڈیانی کی سیر کرنے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ’گاڑی سے کچرہ پھینکنے پر ہمیں جی ڈی اے حکام کی جانب سے 1500 روپے جرمانہ کیا گیا۔ جس پر پہلے تو بحث و تکرار ہوئی لیکن بعد میں خیال آیا کہ سیاحتی مقامات کو صاف رکھنا ہماری بھی ذمہ داری ہے۔‘
عمیر علی شاہ کہتے ہیں کہ سیاحوں کی آگاہی کے لیے ٹیم بھی مقرر کرنی چاہیے جو سیاحوں کو اس حوالے سے آگاہ کرے۔ انہوں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ مانیٹرنگ ٹیم کی جانب سے اگر اسی طرح جرمانے کیے گئے تو سیاح بھی گندگی پھیلانے سے گریز کریں گے۔


گندگی پھیلانے والے ہوٹلوں کو بھی جرمانہ کیا جا رہا ہے۔

گلیات کے علاقے ایوبیہ میں ایک ہوٹل کے مالک نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جی ڈی اے کی جانب سے صفائی کو یقینی بنانے کی مہم تو خوش آئند ہے لیکن جرمانے کی رقم کافی زیادہ رکھی گئی ہے۔’کچرہ پھینکنے والا کوئی اور ہوتا ہے جرمانہ ہوٹل مالکان کو ادا کرنا پڑتا ہے۔‘
اس حوالے سے گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائیریکٹر جنرل علی رضا حبیب نے کہا کہ کچرا پھینکنے کی جگہ مختص کر دی گئی ہے۔ ہوٹلوں کے باہر اور مارکیٹس میں کوڑے دان بھی رکھے گئے ہیں۔ ہوٹلوں کے گرد کچرہ ملنے کی صورت میں ہوٹل مالکان کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ ہوٹل مالکان سے 10 سے 12 ہزار روپے سالانہ صفائی کی مد میں فیس وصول کی جاتی ہے اور جن ہوٹل مالکان نے صفائی کے حوالے سے بہتر کارکردگی دکھائے ان کی فیس معاف کر دی جائے گی۔

شیئر: