Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر کا معاملہ: مودی خاموش مگر عمران خان بول پڑے

انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد دونوں ملکوں کے روایتی اور سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ برپا ہے۔ پاکستانی میڈیا جہاں انڈین اقدام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دے رہا ہے وہیں تمام سیاسی جماعتیں مقامی سیاسی اختلافات کو بھلا کر انڈیا کے اقدام کی مذمت کرتی نظر آتی ہیں۔ دوسری جانب انڈین میڈیا بھی اپنی حکومت کے اقدام کو سراہتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
اس ساری صورتحال میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے چپ سادھنے پر بھی تبصرے کیے جا رہے تھے۔ جب انڈین پارلیمنٹ میں انڈین وزیر داخلہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی قرار داد پیش کر رہے تھے تو اس کے چند گھنٹوں بعد وزیراعظم عمران خان اسلام آباد میں مون سون کی شجر کاری مہم کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے لیکن انھوں نے کشمیر پر بات نہ کی تو تنقید شروع ہوگئی۔
پوری دنیا اور میڈیا جب کشمیر کشمیر کر رہا تھا تو اس وقت بھی پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اپنے دفتر میں معمول کے اجلاسوں میں مصروف رہے۔ شدید تنقید کے بعد عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنی خاموشی توڑی ہے اور پالیسی بیان دیا ہے۔

اپنی ٹویٹس کی وجہ سے مشہور عمران خان نے انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر کلسٹر بموں کے استعمال کے معاملے اور کشمیریوں کے مصائب پر نہ صرف ٹوئیٹس کیے بلکہ قومی سلامتی کمیٹی کا خصوصی اجلاس بھی بلایا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ جب دورہ امریکہ کے دوران عمران خان کی موجودگی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کی تو ان کی حکومت نے اسے اپنے موقف کی فتح قرار دیا تھا اور امریکہ سے واپسی پر وفاقی کابینہ کے ارکان نے ایئر پورٹ پر وزیراعظم عمران خان کا زبردست خیرمقدم کیا۔ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اپنا استقبال دیکھ کر انہیں ایسا لگ رہا ہے جیسے وہ ورلڈ کپ جیت کر آئے ہوں۔‘
کشمیر کے حوالے سے عمران خان اور نریندر مودی کی کیمسٹری بھی آج کل سوشل میڈیا پر زیربحث ہے کیونکہ انڈین انتخابات سے قبل وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مودی کی کامیابی مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد دے سکتی ہے۔

اب جب انڈیا نے کشمیر کا خصوصی سٹیٹس ختم کرنے کا بڑا قدم اٹھایا ہے تو سوشل میڈیا صارفین کو توقع تھی کہ پاکستانی وزیراعظم ہمیشہ کی طرح فوری ردعمل کے لیے ٹوئٹر کا رخ کریں گے مگر ایسا نہ ہوا۔
پاکستانی اور انڈیا کے وزرائے اعظم نے تو کوئی ٹویٹ نہیں کی لیکن ان کی پالیسیوں کے حوالے سے دونوں ممالک کے سوشل میڈیا صارفین نے لاکھوں ٹویٹس کر دیے ہیں۔
 
 
عامر یونس نامی ٹویٹر ہینڈل نے لکھا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم نیازی کو کیا ہو گیا ہے؟ وہ پاکستان کے وزیر اعظم ہیں یا انڈیا کے؟
کالم نگار محمد تقی نے ایک شعر میں وزیراعظم اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایک صارف خرم قریشی نے وزیراعظم کی گمشدگی کا اشتہار شائع کر دیا اور لکھا کہ وہ آخری مرتبہ شجر کاری کی تقریب میں نظر آئے تھے۔
دوسری طرف ایک انڈین صارف نے کارٹون شائع کیا جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ انڈین وزیراعظم مودی انڈیا کے وزیر داخلہ سے خوش نہیں ہیں اور جواباً وہ اپنے وزیراعظم کی کلاس لے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ آرٹیکل 370 کے حوالے سے ان ہی کا فیصلہ مانا جائے گا۔

شیئر: