Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عیدالاضحیٰ کا اصل مزہ قربانی کا گوشت اڑانے میں ہی ہے

عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانور کی خریداری سے لے کر گوشت سنبھالنے تک خوب گہما گہمی رہتی ہے۔
لیکن عیدالاضحیٰ کا اصل مزہ قربانی کا گوشت اڑانے میں ہی آتا ہے جس کی پلاننگ جانور خریدنے سے بھی پہلے سے شروع ہو جاتی ہے۔ کوئی دنبے کے تازہ تازہ گوشت کی سجی بنانے کا پلان کر کہ بیٹھا ہوتا ہے، تو کوئی بھنے ہوئے گوشت کا مزہ لینا چاہتا ہے۔
پاکستان کی بھرپور ثقافت کا حقیقی معنوں میں احساس بھی عیدالاضحیٰ کے موقع پر ہی ہوتا ہے جب بلوچ سجی، پشتون پینڈا، سندھی بریانی اور پنجابی اچار گوشت کھانے کو ملتا ہے۔
خیبر پختونخواہ کا ذکر آتے ہی نمک منڈی کے چرسی تکے کا خیال ذہن میں گھومنے لگتا ہے۔ لیکن اگر خوش قسمتی سے کسی پشتون نے آپ کو عید کی دعوت دے رکھی ہے تو ان سے شُلہ اور پینڈے کا مطالبہ ضرور کریں۔ 
کرم ایجنسی کے شہر صدہ میں مقیم شائستہ نے بتایا کہ وہ اس عید پر پینڈا بنائیں گی۔ پینڈا پشتون ثقافت کی روائیتی ڈش ہے اور کچھ علاقوں میں ’ثوبت‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ اس کو بنانے کا طریقہ تو منفرد ہے ہی لیکن کھانے کا اس سے بھی زیادہ منفرد ہے۔

پینڈا پشتون علاقوں کی مخصوص ڈش ہے جو گوشت کے سالن اور خالص گندم کی روٹی سے تیار کی جاتی ہے۔

’پینڈا بنانے کے لیے اصلی گندم کی پتیری روٹی ہونا ضروری ہے جو پتلی ہو تاکہ گوشت کا سالن اس میں اچھی طرح جذب ہوجائے۔‘
پینڈا یا ثوبت گوشت کی یخنی کے سالن میں روٹی کے ٹکڑے ڈال کر بنایا جاتا ہے۔ 
’پینڈے کی ترکیب سننے میں تو بہت آسان لگتی ہے۔ لیکن اگر اس کو بنانے کے لوازمات نہ پورے کیے جائیں تو ذائقہ نہیں آتا۔ مثلاً گوشت بہت اچھا گَلا ہو، اور روٹی اور سالن کی تہہ مناسب لگی ہوئی ہے، اور ہاتھوں سے روٹی کو اچھی طرح مسلا جائے تاکہ سالن اس میں جذب ہو جائے۔‘
اصل مزہ پینڈا کھانے میں ہے۔ یہ ایک بڑے سے گول تھال میں پیش کیا جاتا ہے۔ جس کے گرد لوگ بیٹھ کراسی میں سے لقمے بنا کر کھاتے ہیں۔ اور چمچ کے بجائے ہاتھ سے کھایا جاتا ہے۔
چارسدہ میں رہنے والی مریم نے بتایا کہ وہ قربانی کے گوشت کا استعمال ’شُلہ‘ میں کریں گی۔ یہ بھی پشتون کلچر کی ایک منفرد ڈش ہے جو سبز منگ اور موٹے چاولوں سے بنتی ہے، لیکن اس کا چاول باسمتی چاول سے بالکل مختلف ہوتا ہے، ’جو میں خاص طور پر پاراچنار (کرم ایجنسی) سے منگواتی ہوں۔‘
’ویسے تو شُلہ پشتون گھرانوں میں اکثر بنایا جاتا ہے لیکن قربانی کے تازہ گوشت میں زیادہ مزیدار بنے گا۔ اس میں خوب سارا گوشت ڈلتا ہے، اور چاولوں اور منگ کے ساتھ مل کر بالکل ریشہ ریشہ ہو جاتا ہے۔‘

شُلہ بھی پشتون کلچر کی ایک منفرد ڈش ہے جو سبز منگ اور موٹے چاولوں سے بنتی ہے۔

شُلہ کی تیاری یہیں نہیں ختم ہوتی بلکہ اس کو دسترخوان پر پیش کرنے کے خاص لوازمات کیے جاتے ہیں۔ مریم نے بتایا کہ شُلہ کسی گہری ڈش میں ڈالا جاتا ہے اور درمیان میں گہرا دائرہ بنا کر اس میں ’کرُوت‘ بھر دیا جاتا ہے۔ اور اوپر سے گھی اور پیاز کا تڑکا لگا دیتے ہیں۔ کرُوت دہی کو خشک کر کہ تیار کیا جاتا ہے جو پشتون کلچر کی منفرد سوغات ہے۔
ویسے تو بلوچستان کی سجی بہت مشہور ہے لیکن کوئٹہ کی باسی نرجس فاطمہ کا کہنا تھا کہ وہ عید کے موقع پر ’روش‘ ضرور بناتی ہیں، جو بلوچستان میں ہر خوشی کے موقعوں پر لازمی بنایا جاتا ہے۔
’روش اصل میں دنبے کے گوشت کا ہی بنتا ہے۔ اور اس میں کوئی زیادہ مصالے نہیں ڈالے جاتے بلکہ انتہائی بنیادی مصالوں کے ساتھ  بنتا ہے تاکہ گوشت کا پنا ذائقہ برقرار رہے۔‘
بلوچستان کی ہزارہ برادری کے کھانے بھی بہت خاص ہوتے ہیں۔ فاطمہ چنگیزی جو بلوچستان میں ہزارہ ٹاؤن میں رہتی ہیں کا کہنا تھا کہ ویسے تو قربانی کے موقع پر گوشت کی مختلف ڈشز بنتی ہیں لیکن ایک ڈش جو وہ اس موقع پر بےحد شوق سے بناتی ہیں وہ ہے ’منتو‘۔ ’چھوٹے جانور کے تازہ گوشت سے بنے ہوئے منتو کا اور ہی مزہ ہوتا ہے۔‘
منتو افغانستان کی بہت پرانی ڈش ہے جو چائنیز ڈمپلنگ کی طرح ہی دکھتے ہیں لیکن کھانے کا طریقہ تھوڑا مختلف ہوتا ہے۔
’منتو میں صرف ذائقے کے لیے ہی نہیں بناتی، بلکہ سب گھر والوں کو ساتھ بیٹھنے کا موقع بھی مل جاتا ہے۔‘

منتو افغانستان کی مخصوص ڈش ہے جو کوئٹہ کی ہزارہ برادری میں بھی بہت مشہور ہے۔

فاطمہ نے بتایا کہ منتو تیار کرنے کے لیے پکے ہوئے قیمے کو میدے سے بنی ہوئی گول پٹیوں میں بھرا جاتا ہے جن کو پھر اکھٹے سٹیم کیا جاتا ہے۔
’منتو ایک فرد کے بنانے کا کام نہیں۔ بلکہ ہم سارے گھر والے دسترخوان کے گرد بیٹھ  کر منتو تیار کرتے ہیں اور ساتھ ہی گپوں کا سلسلہ بھی چلتا رہتا ہے۔‘
ایک سندھی دوست پارس نے بتایا کہ ان کی امی تو ہر خوشی کے موقع پر بریانی ہی بناتی ہیں اور چھوٹی عید ہو یا بڑی، بریانی ضرور بنتی ہے۔ ’لیکن بڑی عید پر مٹن کی بریانی بن جاتی ہے جو عام دنوں میں  نہیں بنتی۔ مٹن کی بریانی کا اپنا ہی مزا ہوتا ہے اور اگر تازہ گوشت ہو تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔‘
اسلام آباد میں مقیم اور پنجاب سے تعلق رکھنے والی ثنا نے کہا کہ طرح طرح کے مصالحے مارکیٹ میں آنے کی وجہ سے ڈشز میں بھی ورائٹی آگئی ہے۔ ’جیسے اچار گوشت میرا سب سے زیادہ پسندیدہ ہے اور عید پر میں ضرور بناتی ہوں۔‘
’قربانی کے گوشت سے تو بہت کچھ بن سکتا ہے۔ بھنہ گوشت سے لے کر نہاری تک۔ بلکہ پائے بھی  صاف کروا کر فریز کیے جا سکتے ہیں۔‘

 

شیئر: