Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک نے صارفین کی گفتگو ریکارڈ کی

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک بھی ان کمپنیوں میں شامل ہو گئی ہے جنہوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے صارفین کی گفتگو سنی ہے تاہم پیغامات سننے کا یہ سلسلہ اب رک گیا ہے۔
دی گارڈین اخبار کے مطابق فیس بک نے اس مقصد کے لیے باقاعدہ عملے کی خدمات حاصل کی تھیں۔ 
فیس بک کے ایک ترجمان کے مطابق ’ ایپل اور گوگل کی طرح ہم نے ایک ہفتے سے زیادہ پہلے صارفین کی وائس ریکارڈنگز (گفتگو) سننے کا عمل روک دیا ہے۔‘
دوسری جانب فیس بک صارفین کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ ان کی وائس ریکارڈنگز سنی جا رہی ہیں۔

فیس بک میسنجر کے ذریعے صارفین کی گفتگو سنی جاتی تھی، تصویر: اے ایف پی

فیس بک چوتھی بڑی کمپنی ہے جس نے وائس ریکارڈنگ سننے کے لیے انسانی عملے کا استعمال کیا، اس سے پہلے صارفین یہ سمجھ رہے تھے کہ ان کی ریکارڈنگز کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے سنا جاتا ہے۔
گذشتہ اپریل کو یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایمیزون نے اپنے مصنوعات کے معیار سے متعلق جاننے کے لیے مشینوں کے بجائے انسانی عملے کا استعمال کیا۔
جولائی میں بیلجیئم کے سرکاری ٹی وی نے انکشاف کیا تھا کہ گوگل بھی یہی کام کر رہا ہے، سرکاری ٹی وی ’وی آر ٹی‘ کو گوگل کے ایک کنٹریکٹر نے ایک ہزار سے زائد وائس ریکارڈنگز لیک کی تھیں۔
اس میں 15 فیصد سے زائد ریکارڈنگز حادثاتی طور پر بھیجی گئی تھیں جبکہ کچھ میں حساس نوعیت کے ذاتی پیغامات بھی تھے۔
ایپل کے حوالے سے سے بھی یہ کہا گیا تھا کہ اس کا وائس اسسٹنٹ اس کا عملہ سنتا ہے تاہم ایپل نے کہا تھا کہ ان ریکارڈنگز کا ایک چھوٹا سا حصہ سنا جاتا ہے تاکہ ’سری اور ڈکٹیشن‘ کی خدمات کو بہتر کیا جا سکے لیکن ایپل نے بھی ریکارڈنگز سننے کا یہ عمل روک دیا تھا۔

صارفین کو علم نہیں تھا کہ ان کی وائس ریکارڈنگز چار کمپنیاں سنتی ہیں، تصویر: اے ایف پی

برطانیہ میں کمشنر اطلاعات کے ترجمان کے مطابق اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ آیا غیر اعلان شدہ انسانی عملے کے ذریعے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کی خلاف ورزی تو نہیں کی گئی۔‘
اطلاعات کے کمشنر کے دفتر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دوسرے یورپی ممالک کے ساتھیوں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
آئر لینڈ کی ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر جو ایپل اور گوگل کی نگرانی کرتا ہے، کے مطابق ہم اس سلسلے میں اپنا جائزہ اور نتیجہ پیش کریں گے۔
جولائی کے آخر میں امریکی کانگرس کے رکن سیت مولٹن نے وائس ریکارڈنگز سننے سے متعلق ایک بل متعارف کرایا تھا کہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن ان کمپنیوں پر جرمانہ عائد کرے گا جو صارفین کی اجازت کے بغیر ان کے پیغامات ریکارڈ کرتے ہیں۔

شیئر: