Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ دوبارہ ایسی غلطی نہ کرے: ایران

امریکہ نے مطالبہ کیا تھا کہ گریس 1 کو نہ چھوڑا جائے۔(فوٹو:اے ایف پی)
تہران نے کہا ہے کہ اس نے واشنگٹن کو ایران تیل بردار جہاز کو دوبارہ تحویل میں لینے پر خبردار کیا تھا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ ایران نے سرکاری چینلز کے ذریعے امریکی عہدیداران کو ضروری انتباہ کیا تھا اور کہا تھا کہ دوبارہ ایسی کوئی غلطی نہ کرے ورنہ اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔‘
وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس تاثر کو رد کیا کہ ایران نے گریس 1 تیل بردار جہاز کے بدلے میں برطانوی آئل ٹینکر تحویل میں لیا تھا۔
ان کے مطابق برطانوی تیل بردار جہاز نے دو تین بار سمندری قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔
پریس کانفرنس میں  ترجمان عباس موسوی نے مزید کہا کہ جبل الطارق کی عدالت کے فیصلے سے امریکہ کو دھچکا لگا ہے۔
’امریکہ اپنی یکطرفہ پابندیوں کے ساتھ کامیاب نہ رہا، جس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔‘
وزارت خارجہ کے ترجمان نے دوسرے ممالک پر زور دیا کہ ’ایران پر لگائی گئی امریکی پابندیوں کو قبول نہ کریں کیوں کہ وہ جائز نہیں اور ان کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔‘

ایران کی جانب سے اس جہاز کا نام تبدیل کردیا گیا تھا (فوٹو:اے ایف پی)

واضح رہے کہ ایرانی تیل بردار جہاز ’گریس 1‘ برطانیہ کے سمندر پار علاقے جب الطارق سے علی الصبح روانہ ہوا۔         
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کہ پیر کی علی الصبح گریس 1 مشرق کی جانب مڑا ہے، اگرچہ اس کی منزل واضح نہیں ہے۔
یاد رہے چار جولائی کو اس ایرانی تیل بردار جہاز کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا تھا۔ اس پر شبہ تھا کہ یورپ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ جہاز شام کو تیل سپلائی کر رہا ہے۔
برطانیہ کے سمندر پار علاقے جبل الطارق کے حکام نے فی الحال اس کی روانگی کی تصدیق نہیں کی۔ 
ایران نے اس تیل بردار جہاز کا نام گریس 1 سے تبدیل کرکے ایڈرین ڈاریا رکھ دیا تھا۔ گذشتہ ہفتے جبل الطارق کی سپریم کورٹ نے ایرانی سپر ٹینکر کوچھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

گریس 1 مشرق کی جانب روانہ ہے تاہم اس کی منزل واضحہ نہیں (فوٹو:اے ایف پی)

امریکہ نے ایرانی بحری جہاز کی روانگی روکنے کی کوشش کی تھی۔ جبل الطارق کی حکومت نے امریکہ کی یہ درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی کہ امریکی پابندیوں کا اطلاق یورپی یونین میں نہیں ہوتا۔
 سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انتھونی ڈیوڈلے کی جانب سے یہ فیصلہ حکومت کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسے ایران کی طرف سے تحریری یقین دہانی موصول ہوئی ہے کہ گریس 1 یورپی یونین کی پابندیوں والے ملکوں کے لیے نہیں جائے گا۔
تاہم ایران نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ جہاز کے منزل سے متعلق اس نے کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔

شیئر: