Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رواں صدی کے دوران دنیا بھر میں 2300 سے زیادہ چیتے ہلاک

پچھلے اٹھارہ سال میں 2300 سے زیادہ چیتے ہلاک اور سمگل کیے گئے، جن کی نسل ویسے ہی معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔ 
ٹریفک ساؤتھ ایسٹ ایشیا نامی آرگنائزیشن کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق ہر سال 120 سے زیادہ چیتوں کی غیر قانونی تجارت کو روکا جاتا ہے۔ سال 2000 سے لے کر2018 تک ہر ہفتے میں دو سے زیادہ چیتے سمگل ہوتے ہوئے تحویل میں لیے گئے۔
رپورٹ میں چیتوں کے خاتمے اور سمگلنگ کے اعداد و شمار پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 1900 میں ایک لاکھ سے زیادہ چیتے خطے پر چلتے پھرتے نظر آتے تھے، لیکن 2010 میں یہ تعداد کم ہو کر 3200 رہ گئی ہے۔
آرگنائزیشن کی آپریشنز ہیڈ کانیتھا نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زندہ اور مردہ چیتے کی بڑھتی ہوئی مانگ بالخصوص چیتے کی کھال سے سمگلنگ میں شدت آئی ہے۔
’اب باتیں کرنے کا وقت ختم ہو گیا ہے، بیانات پرعمل ہونا چاہیے تاکہ چیتوں کا مزید نقصان ہونے سے روکا جا سکے۔‘

چیتے کے اعضا میں سے اس کی کھال کی سب زیادہ مانگ ہے۔ حکومت ہر سال تقریباً 58 کھالیں قبضے میں لیتی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

’ٹریفک ساؤتھ ایسٹ ایشیا‘ خطرے سے دوچار جانوروں کی حفاظت کے لیے مہم چلا رہی ہے اور ان  کے اعضا کی غیر قانونی تجارت میں ملوث افراد کی حراست میں حکومتوں کی مدد کرتی ہے۔
آرگینائزیشن نے پچھلے انیس سالوں کے دوران دنیا بھر سے قبضے میں لیے گئے چیتوں کے اعدادو شمار پر مبنی رپورٹ شائع کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2000 سے 2018  تک تقریباً 2359 چیتے 32 ممالک اور علاقوں میں سمگلنگ ہوتے ہرئے قبضے میں لیے گئے۔ چیتے کے دیگر اعضا میں سے اس کی کھال کی سب سے زیادہ مانگ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اوسطاً 58 چیتے کی کھالیں ہر سال قبضے میں لی جاتی ہیں۔
آرگنائزیشن کی آپریشنز ہیڈ کانیتھا نے تحویل میں لیے گئے دونوں زندہ اور مردہ جانوروں کی بڑھتی ہوئی سمگلنگ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جانوروں کی افزائش کے سینٹر بھی چیتوں کی غیر قانونی تجارت کو فروغ دے رہے ہیں، بالخصوص جنوب مشرقی ایشیا میں۔ تھائی لینڈ اور ویتنام سے تحویل میں لیے گئے چیتوں میں سے زیادہ کا تعلق افزائش سینٹرز میں پلنے والوں کا تھا۔
افزائش سینٹرز جانوروں کے تحفظ کے لیے کی گئی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں اور سمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہیں۔
ٹریفک ساؤتھ ایسٹ ایشیا، افزائش سینٹرز کی کاروائیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے جس سے غیر قانونی تجارت کے فروغ میں مدد نہ مل سکے۔

شیئر: