Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلا باز کی جگہ انسانی روبوٹ نے لے لی

فیدور نامی روبوٹ سپیس سٹیشن میں خلابازوں کی معاونت کرنا سیکھے گا۔ (فوٹو:اے ایف پی)
روس نے جمعرات کو انسان نما روبوٹ پر مشتمل راکٹ خلا میں بھیج دیا ہے جو بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر 17 دن تک خلابازوں کی معاونت کرنا سیکھے گا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’فیدور‘ نامی روبوٹ ایک ایسے راکٹ میں بھیجا گیا ہے جو خودکار طریقے سے چلتا ہے۔ روسی خلائی راکٹ سویوز ماسکو کے مقررہ وقت کے مطابق صبح ساڑھے 6 بجے قزاخستان کے بیکانور خلائی اڈے سے روانہ ہوا جو 7 ستمبر تک خلا میں رہے گا۔
عام طور پر سویوز راکٹ انسانی مدد سے چلتا ہے لیکن جمعرات کو بھیجے جانے والے اس خلائی جہاز میں کوئی بھی انسان سفر نہیں کررہا۔ خلاباز کے بجائے ’فیدور‘ نے پائلٹ کی سیٹ سنبھال رکھی ہے۔

فیدور نامی روبوٹ ایک ایسے راکٹ میں بھیجا گیا ہے جو خودکار طریقے سے چلتا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

فیدور کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر اکاؤنٹس بھی ہیں اور وہ انسانی حرکات و سکنات کی نقل کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ خلابازوں کی معاونت کرسکتا ہے۔
خلائی سٹیشن میں یہ ان تمام کاموں کی مشق کرے گا جو ایک خلاباز انجام دیتا ہے۔
روسی خلائی ایجنسی کے ڈائریکٹر الیگزینڈر بلوشنکو نے اس حوالے سے ٹیلی ویژن پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ’ان کاموں میں بجلی کی تاروں کو جوڑنا اور الگ کرنا، سکریو ڈرائیور اور سپینر سے لے کر آگ بجھانے کے لیے تمام آلات کا استعمال شامل ہے۔‘

خلائی سٹیشن میں یہ روبوٹ ان تمام کاموں کی مشق کرے گا جو ایک خلاباز انجام دیتا ہے۔ (فوٹو:اے ایف پی)

بلوشنکو نے رشین انٹرنیشنل نیوز ایجنسی آر آئی اے ریانووستی سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ ’ایسے روبوٹس بعد میں سپیس واک سمیت دیگر اہم خطرناک آپریشنز بھی کریں گے۔‘
روبوٹ روسی خلاباز الیگزینڈر سکوتسو جو گذشتہ ماہ انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں تعینات ہوئے ہیں، کی نگرانی میں تمام امور انجام دے گا۔
سپیس ایجنسی کے چیف ڈمٹری روگوزن نے رواں ماہ روس کے صدر ولادی میر پوتن کو روبوٹ کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ عملے کی معاونت کرے گا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم مستقبل میں اس روبوٹ کے ذریعے خلا کو مزید تسخیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

شیئر: