Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے کا ارادہ نہیں‘

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے درالحکومت لاہور کی پولیس نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں ان کے شوہر کیپٹن صفدر سمیت 15 افراد پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ایس پی سٹی لاہور غضنفر علی شاہ نے اردو نیوز کو بتایا "احتساب عدالت کے احاطہ میں ایک ناخوشگوار واقعہ ضرور ہوا اور اس کی ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے لیکن ابھی پولیس کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ ایف آئی آر کا مقصد مستقبل میں کسی ایسے واقعہ سے بچنا اور امن و امان کی صورت حال کو قائم رکھنا ہے۔" 
تھانہ اسلام پورہ میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق بدھ اکیس اگست کو مریم نواز، حمزہ شہباز اور یوسف عباس کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقعہ پر پولیس اہلکار سیکیورٹی کے لیے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ "پیشی کے بعد جب مریم نواز کو واپس لے جانے کے لیے گاڑی میں بٹھایا گیا تو گاڑی کے آگے جہانزیب نامی شخص نے کھڑا ہو کر راستہ روک کیا۔ دس سے پندرہ افراد کے ساتھ مل کر انہوں نے شدید نعرے بازی شروع کر دی۔ جب پولیس ملازمان نے گاڑی کو جانے کے لیے رستہ کھولنے کی کوشش کی تو مذکورہ افراد نے پولیس سے ہاتھا پائی شروع کر دی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے۔ اسی دوران موقع پر موجود کیپٹن صفدر پولیس اہلکاروں سے الجھ پڑےاور پولیس اہلکار سے ڈنڈا چھین کر اسے مارنے کی کوشش کی۔"  
ایف آئی آر کے مطابق ان افراد نے ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملہ کر کے نہ صرف جرم کا ارتکاب کیا بلکہ کار سرکار میں مداخلت کا سبب بھی بنے۔ 

کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں کیپٹن صفدر سمیت 15 افراد پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

احتساب عدالت واقعہ عینی شاہدین کے مطابق 

لاہور کی احتساب عدالت میں مریم نواز کی پیشی کے موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنان کے ساتھ ساتھ صحافیوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ واقعے کے ایک عینی شاہد مقامی صحافی عبداللہ عمار نیازی نے بتایا کہ "کمرہ عدالت میں ضرورت سے زیادہ رش اور شور کی وجہ سے معزز جج صاحب نے ڈیوٹی پر مامور ایس پی سٹی لاہور کی سرزنش کی اور انہیں کمرہ عدالت کا ماحول ٹھیک کرنے کا حکم دیا۔ اس وقت کمرہ عدالت کے اندر اور باہر لیگی کارکنوں کی کثیر تعداد نعرے بازی کر رہی تھی۔ ایس پی سٹی کمرہ عدالت سے نکل گئے تو مختصر سماعت کے بعد عدالت بھی ختم ہو گئی۔ اس دوران لیگی کارکنان کے نعروں میں بھی شدت آ گئی۔ پولیس نے ایک لیگی کارکن کو حراست میں لیا تو کیپٹین صفدر اس کو پولیس سے چھڑانے کے لیے لپکے اور انہوں نے ایک پولیس اہلکار سے ڈنڈا چھین لیا۔‘
عبداللہ نیازی کے مطابق پولیس اہلکاروں نے مذکورہ لیگی کارکن کو بھی چھوڑ دیا تاہم کیپٹن صفدر سے ڈنڈا واپس لینے کے دوران آپس میں تکرار ہوئی لیکن موقع پر پولیس نے کسی کو گرفتار نہیں کیا۔
دیگر عینی شاہدین کے مطابق بظاہر ایسا لگتا تھا کہ لیگی کارکن اپنی موجودگی کا احساس دلانا چاہتے تھے تاہم پولیس ان کو حاوی ہوتے نہیں ددیکھنا چاہتی تھی۔ 

شیئر: