Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’معصوم جانور ایک سیلفی کے لیے مارے جا رہے ہیں‘

معصوم جانور صرف ایک سیلفی کے لیے مر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ’اوٹر سپیشلسٹ گروپ‘ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جنگلی اود بلاؤ (اوٹرز) اور دیگر حیات کو اپنی ویڈیوز کے لیے پالتو جانوروں کے طور پر حاصل کرنے سے ان کی نسل معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔
اے ایف پی کے مطابق انسٹا گرام پر لاکھوں فالوورز رکھنے والے بعض صارفین اود بلاؤ کے ساتھ سلفیاں پوسٹ کرتے ہیں تاہم جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ کا کہنا ہے کہ یہ رجحان اس ممالیہ کی نسل کی بقا کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔
اوٹر سپشلسٹ گروپ کے نکول ڈپلیکس نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اود بلاؤ کی غیر قانونی تجارت میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔‘
ایشیا میں اود بلاؤ کی غیر قانونی تجارت اور افزائش کے مقامات کی کمی نے دہائیوں قبل ہی معدوم ہونے والی جانوروں کی نسل میں شامل کر لیا تھا۔   

’اود بلاؤ کی غیر قانونی تجارت میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی

اود بلاؤ کے تحفظ کے لیے سرگرم ماہرین کے مطابق ایشیائی ممالک خاص طور پر جاپان میں اس جانور کے بچوں کو حاصل کرنے کی بڑھتی مانگ اور سوشل میڈیا کے لیے استعمال نے معدومی کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔
جنیوا میں معدومی کے خطرات سے دوچار جانوروں کی تجارت پر کنونشن میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ وہ معاہدہ جو 35 ہزار پودوں اور جانوروں کی نسل کی تجارت کی اجازت دیتا ہے اس میں اود بلاؤ کی نسل کے تحفظ کے لیے تجاویز شامل کی جائیں۔
جانوروں کے عالمی تحفظ کے لیے ’جنگلی حیات پالتو جانور نہیں‘ کے عنوان سے مہم کی سربراہ کاسنڈرا کوئنن نے اے ایف پی کو بتایا ’اود بلاؤ کو معصوم پالتو جانور کی طرح پالنے کی خواہش اور سوشل میڈیا پر اس کے ذریعے تشہیر نے خاص طور پر خطرات کو بڑھایا ہے۔‘

ایشیا میں اود بلاؤ کو دہائیوں قبل ہی معدوم ہونے والی جانوروں کی نسل میں شامل کر لیا گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

اوٹر سپشلسٹ گروپ کے نکول ڈپلیکس کہتے ہیں کہ ’یہ بہت کرشماتی مخلوق ہے‘ اور ’یہ مصومیت ان کی بقا اور نسل کو خطرے کا شکار کر رہی ہے۔‘
ایشیا میں انڈیا، نیپال، بنگلہ دیش اور فلپائن نے کہا کہ اود بلاؤ کی تجارت پر مکمل پابندی چاہتے ہیں۔
جاپان میں اود بلاؤ کے بچے کو پالتو جانور کے طور پر حاصل کرنے کے لیے دس ہزار ڈالر تک ادا کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے انڈونیشیا اور تھائی لینڈ میں شکاری اور ماہی گیر بڑے جانور کو مار کر ان کے بچے چھینتے ہیں جن کو بعد ازاں پالتو جانور کے طور پر جاپان سمگل کرتے ہیں۔
جنیوا میں معدومی کے خطرات سے دوچار جانوروں کی تجارت پر کنونشن میں جن جانوروں کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے ان میں چھپکلی، کھچوے، مکڑی اور اسی نسل کے دیگر جانور شامل ہیں۔
جانوروں کو معدومی کے خطرات سے بچانے والے ایک کارکن نے کہا کہ ’اود بلاؤ کے معصوم بچے مر رہے ہیں اور کس لیے؟ صرف ایک سیلفی کی وجہ سے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس کو روکنا ہوگا۔‘

شیئر: