Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطری بینک کو تحقیقات کا سامنا

ال ریان بینک کے خلاف برطانیہ کی فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی نے تحقیقات گذشتہ برس شروع کی تھیں۔ فوٹو: گیٹی امیجز
برطانوی حکام  قطر کے ایک بینک کے خلاف شدت پسند تنظیموں کو منی لانڈرنگ میں سہولت فراہم کرنے پر تحقیقات کر رہے ہیں۔
ال ریان بینک کے خلاف برطانیہ کی فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی (ایف سی اے) نے تحقیقات گذشتہ برس شروع کی تھیں اور رواں سال کے آغاز میں بینک کو نئے ڈیپازٹ اکاؤنٹس کھولنے سے روک دیا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق اس بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرز میں امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم اخوان المسلمین کے ساتھ منسلک گروپس شامل ہیں، یہ وہ گروپس ہیں جو شدت پسند مبلغوں کی حمایت کرتے ہیں اور اس میں ایک مسجد بھی شامل ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے اس کے ٹرسٹی شدت پسند تنظیم حماس کے رہنما ہیں۔

قطر کے ال ریان بینک کا ہیڈ کوارٹر انگلینڈ کے شہر برمنگم میں واقع ہے، فوٹو: شٹر سٹاک

مئی میں بینک کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا تھا ال ریان بینک کی ’اینٹی منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) طریقہ کار اور کنٹرول پر فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی کی طرف سے نظر رکھی جا رہی ہے۔‘
 ایف سی اے کی پابندی کا مطلب ہے کہ ال ریان بینک ایسے افراد کا نیا ڈیپازٹ اکاؤنٹ نہیں کھول سکتا ’جنہیں مالی جرائم کے لیے خطرناک قرار دیا گیا ہے، جو سیاسی طور پر بدنام ہیں یا ان کے رشتہ دار اور دوست ہیں۔‘
ال ریان بینک کا ہیڈ کوارٹر انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں واقع ہے اور اس کا شمار برطانیہ کے پرانے ترین اور بڑے بینکوں میں ہوتا ہے۔ اس کے 70 فیصد شیئرز قطر کے مسرف ال ریان کے پاس ہیں جبکہ 30 فیصد شیئرز قطر ہولڈنگ کے پاس ہیں۔
ایف سی اے کا کہنا ہے کہ ایسے بینکوں کو ایسے افراد کے بینک اکاؤنٹس نہیں کھولنے چاہئیں جن کی وجہ سے ’منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت‘ میں مدد مل سکتی ہے۔

امریکہ نے فلاحی تنظیم اخوان المسلمین کو دہشت گرد قرار دیا تھا، فوٹو: اے ایف پی

عرب نیوز کے مطابق ال ریان بینک پر اس لیے دباؤ بڑھ رہا ہے کیونکہ قطر کو اخوان مسلمین جیسے اسلامی گروہوں کی حمایت کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک نے 2017 میں قطر کے ساتھ مبینہ طور پر مشرق وسطیٰ میں شدت پسند اسلامی گروہوں کی مدد کرنے پر تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
ال ریان بینک کے ترجمان کا کہنا ہے ’برطانوی ادارے ایف سی اے کے ساتھ مشاورت کے بعد ایسے افراد کے بینک اکاؤنٹس کھولنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جنہیں انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے اور وہ سیاسی طور پر بدنام ہیں۔‘

شیئر: