Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر، فضائی قوت میں اسرائیل سے آگے

مصر نے فضائی طاقت میں ترکی اور اسرائیل پر برتری حاصل کرلی ۔مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں سب سے بڑی فضائی طاقت بن گیا ہے۔ عالمی سطح پر مصر کا نمبر نواں ہے۔
اسکائی نیوز کے مطابق یہ انکشاف ملٹری ویب سائٹ گلوبل فائر پاور نے تازہ ترین جائزے میں کیا گیا ہے۔ جائزے میں پوری دنیا اور عالم عرب میں فضائی لحاظ سے طاقتور ترین ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے۔
جائزے میں بتایا گیا کہ مصر کے پاس مختلف قسم کے 1092 جبکہ ترکی کے پاس 1067 جنگی طیارے ہیں اور یہ دسویں بڑی فضائی طاقت ہے۔ اسرائیل کے پاس 595 جنگی طیارے ہیں یہ اٹھارویں بین لاقوامی فضائی طاقت ہے۔
عرب ممالک میں مصر کے بعد دوسری بڑی فضائی طاقت کا مالک سعودی عرب ہے جسے 12ویں بین الاقوامی طاقت قرار دیا گیا ہے۔ الجزائر عرب دنیا میں تیسرے اور بین الاقوامی سطح پر 21ویں، متحدہ عرب امارات عرب دنیا میں چوتھی اور عالمی سطح پر 22ویں فضائی طاقت ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی فضائی طاقت امریکہ کے پاس ہے امریکی فضائیہ میں 13ہزار398 جنگی طیارے شامل ہیں۔ روس دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے پاس4 ہزار78 جنگی طیارے ہیں۔ چین تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے جنگی طیاروں کی تعداد 3187 ہے۔
انڈیا 2082جنگی طیاروں کا مالک ہے دنیا بھر میں داس کا نمبر چوتھا ہے۔ جنوبی کوریا پانچویں نمبر پر ہے ۔ اس کے پاس 1614 طیارے ہیں۔ فرانس کے طیاروں کی تعداد 1248ہے اوروہ آٹھویں نمبر پر ہے۔ برطانیہ کی ائیر فورس میں 811جنگی طیارے ہیں۔ وہ15ویں نمبر پر ہے۔ 
 ملٹری ویب وسائٹ نے ایسے ممالک کی فہرست بھی دی ہے جو یا تو معمولی ترین فضائی طاقت کے مالک ہیں یا وہ فضائی طاقت سے یکسر محروم ہیں۔ لائیبریا ایسا ملک ہے جس کے پاس ایک بھی جنگی طیارہ نہیں۔ مڈغاسکر کے پاس صرف2جنگی طیارے ہیں ۔جمہوریہ وسطی افریقہ 3 جنگی طیاروں کا مالک ہے ۔
گوبل فائر پاور نے واضح کیا کہ درجہ بندی میں ہر طرح کے جنگی لڑاکا طیارے ،ہیلی کاپٹر، فوجی نقل وحمل اور تربیتی طیارے شامل کئے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جنگی طیاروں کی تعداد میں برتری کا مطلب یہ نہیں کہ متعلقہ ملک کوحقیقت میں بھی فضائی برتری حاصل ہو 
فضائی طاقت کا انحصار اول جنگی طیاروں کی نوعیت پر ہوتا ہے دوسرا نکتہ یہ بھی بے حد اہم ہے کہ کوئی ملک جنگی طیاروں میں رونما ہونےو الی تبدیلیوں کا کس قدر لحاظ کر رہا ہے ۔

شیئر: