Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صفائی کے لیے شادی نہ کرو، ملازمہ رکھو؟‘

مسز خان عموماً ٹی وی شوز میں شریک ہوتی رہتی ہیں۔ فوٹو: ٹویٹر
پاکستانی کے ساحلی شہر کراچی سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیت مسز خان نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران ایسی خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو شادی کے بعد ’گھر داری‘ کو اپنے لیے ’طعنہ‘ سمجھتی ہیں۔
شادی شدہ خواتین کے حوالے سے مسز خان کی گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے اور صارفین نہ صرف ٹویٹر بلکہ فیس بک اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز پر یہ بحث کر رہے ہیں کہ آیا مسز خان کی گفتگو ’عورت دشمن‘ ہے یا وہ مشرقی روایات کے مطابق بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر جہاں بیشتر لوگ انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں صارفین کی ایک بڑی تعداد جن میں زیادہ تر لڑکے شامل ہیں، مسز خان کی تعریفیں کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ نجی ٹی وی 92 نیوز کے ایک شو میں گفتگو کرتے ہوئے مسز خان نے کہا تھا کہ ’ہمیں والدین بتاتے تھے کہ شوہر آیا ہے تو اس کے جوتے طریقے سے رکھیں اور گرم روٹی بنا کر دیں۔ اب لڑکیاں کہتی ہیں کہ میں روٹی نہیں بناؤں گی۔ اگر یہ نہیں کرنا چاہتیں تو شادی کیوں کی تھی۔ جب تک آپ یہ سب سیکھ نہیں جاتے تو آپ کو شادی نہیں کرنی چاہیے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہمارے زمانے میں عورت کو شروع سے سمجھایا جاتا تھا کہ اپنی زبان زیادہ مت چلاؤ کیونکہ اگر عورت منہ زور ہو جائے گی تو معاملات بگڑیں گے لیکن آج کی عورت ساس اور شوہر پر حکمرانی کرنے کی کوشش کرتی ہے۔‘

مسز خان رشتے کرواتی ہیں۔ فوٹو: ٹویٹر

شو کے دوران مسز خان نے طیش میں آکر لڑکیوں کو یہ نصیحت بھی کر ڈالی کہ ’شوہروں کے سامنے منہ بند کر کے رکھو، آج کی عورتیں بہت منہ چڑھا رہی ہیں، آج کل ٹی وی دیکھ دیکھ کر اونچا اونچا منہ کھولتی ہیں، آج کی عورت سختی برداشت نہیں کرتی، اگر سختی کی جاتی ہے تو وہ بھاگ جاتی ہے۔‘
سوشل میڈیا صارفین کے مطابق مسز خان ’رشتے کروانے والی آنٹی‘ ہیں جو سوشل میڈیا پر بھی اپنا ایک پیج چلاتی ہیں اور انہیں رشتے کروانے کا تجربہ حاصل ہونے کی وجہ سے ہی ٹی وی اینکرز اپنے پروگرام میں بلاتے ہیں۔
بہرحال بات ہو رہی تھی سوشل میڈیا پر اس بحث کی کہ آیا مسز خان نے جو بھی کہا ٹھیک کہا یا خواتین کے بنیادی خقوق کے خلاف گفتگو کی؟
ایس کے نامی ایک ٹویٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’پاکستانی معاشرے میں خواتین کا مقام گھریلو ملازمہ والا ہے، ان کو کسی کام کے لیے مودبانہ طریقے سے درخواست کرنے کے بجائے حکم دیا جاتا ہے اور پھر کام کی تعریف بھی نہیں کی جاتی۔ ان کے کام مردوں کے کاموں سے کم اہم سمجھے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں مسز خان سے اتفاق نہیں کرتا۔‘
تابین نام کی ایک ٹویٹر صارف نے مسز خان کی گفتگو کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’مسز خان دھوکے باز ہیں، وہ پیسے لے کر معصوم لڑکیوں کی شادی ایسے لڑکوں سے کروا دیتی ہیں جنہیں جانوروں جیسی فطرت کی وجہ سے کوئی اور رشتہ نہیں ملتا۔‘
فصی الدین نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’جو بنا بنایا کھانا کھانا چاہتا ہے وہ باورچی رکھے اور جو گھر کی صفائی کروانا چاہتا ہے وہ ملازمہ رکھے، ان کاموں کے لیے شادی کیوں؟ تم بیوی لاتے ہو، ملازمہ نہیں؟
جے نام کی ایک ٹویٹر صارف نے حیرانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہمیں کہتی ہیں کہ زبان بند رکھو مگر خود دیکھو کس انداز میں بول رہی ہیں۔‘
’جون ایلیا‘ نام کے ایک ٹویٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’جو لڑکی مسز خان نے پسند کر دی اسی سے شادی کرنا بھائیوں۔‘
ایک ٹویٹر صارف ڈاکٹر جاوید احمد نے مسز خان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میرا خیال ہے کہ ہر لڑکی کو یہ ویڈیو دیکھنی چاہیے۔
مہک نامی ایک صارف نے مسز خان کے حق میں لکھا کہ ’میں ان سے مکمل طور پر اتفاق کرتی ہوں، آج کی خواتین فیمنزم کے نام پر سلیقہ مندی سے کام نہیں کرتیں۔‘
انہوں نے لڑکیوں سے سوال کیا کہ ’کیا تم لوگوں کو تمہاری ماؤں نے نہیں پالا تھا؟ کیا انہوں نے آپ کے لیے روٹی نہیں پکائی تھی یا کیا وہ تمہارے باپ کی غلام تھیں؟ یا کیا تم سب کا تعلق امبانی (انڈیا کا امیر گھرانہ) خاندان سے ہے؟

شیئر: