Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چین کو چھوڑنا امریکی کمپنیوں کے لیے خود کشی‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے اعلان اور امریکی کمپنیوں کو چین کا متبادل تلاش کرنے کے حکم کے بعد چین نے امریکہ پر کڑی تنقید کی ہے۔
پیر 26 اگست کو چین کے سرکاری اخبار چائنہ ڈیلی نے اپنے ادارتی مضمون میں لکھا ہے کہ ’واشنگٹن کو کبھی بھی چین کی قسمت کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
انگریزی زبان میں شائع ہونے والے سرکاری اخبار کے ادارتی مضمون میں کہا گیا ہے کہ ’یہ بالکل واضح ہو گیا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ کی چین کے خلاف تجارتی جنگ سیاسی ہے۔ 
’واشنگٹن اپنے تجارتی پارٹنر سے یہ چاہتا ہے کہ وہ اس سے کم درجے اور کمزور حیثیت پر رہنے پر راضی ہو جائے اور فرمانبرداری سے وہی کرے جس کا وہ مطالبہ کرے۔‘
چائنہ ڈیلی کے مطابق ’واشنگٹن نے ایک بار پھر تجارتی جنگ تیز کرنے کا اقدام صرف اس امید پر اٹھایا ہے کہ بیجنگ جلد سے جلد ہار مان لے لیکن بیجنگ اس جنگ کو ایک چیلنج کے طور پر لے گا جس کے بعد ملک پہلے سے زیادہ مضبوط ہوکر ابھرے گا۔‘
کیمونسٹ پارٹی آف چائنا کی طرف سے شائع کیے جانے والے اخبار گلوبل ٹائمز نے لکھا ہے کہ ’چین کی مارکیٹ کو چھوڑنا امریکی کمپنیوں کے لیے خود کشی کے مترادف ہوگا۔‘


ٹرمپ نے جمعے کو ایک بار پھر چینی مصنوعات پر محصولات بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

’امریکی کمپنیوں کو چین میں سرمایہ کاری کی اجازت ہے لیکن اگر کچھ کمپنیاں ٹرمپ کے احکامات ماننا چاہتی ہیں تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ چین کی مارکیٹ کو چھوڑنے کا فیصلہ صرف خودکشی ہی ہے۔‘
دوسری طرف خبر رساں اداروں نے بتایا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی جنگ کے نتیجے میں سوموار کو ڈالر کے مقابلے میں چینی کرنسی یوآن کی شرح تبادلہ میں گذشتہ 11 سال کے دوران ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔
2008 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں یوآن کی شرح تبادلہ 7.1487 پر آگئی ہے جس سے چین کی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے 23 اگست کو چین کے ساتھ تجارتی جنگ میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے چینی درآمدات پر محصولات بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے مطابق رواں سال یکم اکتوبر سے 250 ارب ڈالر مالیت کی چینی درآمدات پر ٹیکس 25 سے 30 فیصد کر دیا جائے گا جبکہ یکم ستمبر سے 300 بلین ڈالر کی چینی درآمدات پر ٹیکس 10 سے 15 فیصد ہوگا۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے حکم دیا تھا کہ امریکی کمپنیاں چین میں اپنے آپریشنز بند کر دیں اور متبادل تلاش کریں۔ ٹرمپ نے یہ حکم امریکی مصنوعات پر چین کی جانب سے جوابی کسٹم ڈیوٹی کے اعلان پر جاری کیا تھا۔
دوسری طرف چین کی وزارت خزانہ کی جانب سے جمعے کی شب کو کہا تھا کہ چین رواں سال 15 دسمبر سے امریکہ سے درآمد ہونے والے تانبے اور ایلومینیم کے سکریپ پر پانچ فیصد مزید ٹیکس عائد کرے گا۔
خیال رہے کہ چین کی جانب سے 2018 میں امریکہ سے ایلومینیم اور تانبے کے سکریپ کی درآمد پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تھا جس کے بعد تابنے کے سکریپ کی درآمدات میں 80 فیصد جبکہ ایلومینیم کے سکریپ درآمدات میں 16 فیصد کمی واقع ہو گئی تھی۔

 

شیئر: