Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کلبھوشن جادھو کی انڈین حکام سے ملاقات

پاکستان میں قید مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو سے انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر کی پہلی ملاقات کرا دی گئی ہے۔ یہ ملاقات پاکستان کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں کرائی گئی۔
ملاقات کے لیے پاکستان میں تعینات انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلو والیہ کو دفتر خارجہ بلایا گیا جہاں سے انہیں سب جیل قرار دیے گئے خفیہ مقام پر لے جایا گیا۔ ان کے ساتھ پاکستانی وزارت خارجہ میں انڈیا ڈیسک کی انچارج فاریہ بگٹی بھی موجود تھیں۔
ملاقات کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں انڈیا کو دہشتگرد جاسوس کلبھوشن جادھو تک قونصلر رسائی دی گئی۔‘
اعلامیے کے مطابق انڈیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر نے کلبھوشن جادھو سے دو گھنٹے ملاقات کی۔
ادھر انڈیا کے دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’تفصیلی معلومات کا انتظار کر رہے ہیں تاہم کلبھوشن کو شدید دباؤ کے ماحول میں پیش کیا گیا۔ ان پر اتنا دباؤ تھا کہ وہ پاکستانی مؤقف بیان کرنے پر مجبور تھے۔‘
خیال رہے کہ اتوار کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے ٹویٹ کی تھی کہ ’بھارتی بحریہ کے حاضر سروس جاسوس کمانڈر کلبھوشن جادھوکو کل پیر 2 ستمبر کو قونصلر رسائی فراہم کی جارہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ قونصلر رسائی عالمی عدالت انصاف کے فیصلے، پاکستانی قوانین اور ویانا کنونشن کے قونصلر تعلقات کے تحت فراہم کی جا رہی ہے۔
 ڈاکٹر فیصل نے کہا تھا کہ ’کمانڈر کلبوشن جادھو پاکستان میں جاسوسی اور دہشتگردی میں ملوث ہونے پر حراست میں ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک انڈین سینئیر افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی پیر کو کلبھوشن سے ملاقات ہوگی۔
خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جولائی میں پاکستان کو کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد پاکستان نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کی پیش کش کی تھی۔
 اس وقت ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ انڈیا کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنے شہری اور مبینہ حاضر سروس نیول کمانڈر تک قونصلر رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
تاہم اس وقت  انڈیا نے پاکستان کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کلبھوشن جادھو کو 'دباؤ اور خوف سے پاک' ماحول میں قونصلر رسائی فراہم کرے۔
یاد رہے کہ 17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ مبینہ جاسوس کی سزائے موت پر نظر ثانی کرے اور قونصلر رسائی دے۔

کلبھوشن کیس کب کیا ہوا؟

پاکستان فوج کے مطابق 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن جادھو کو پاکستان کے ایران سرحدی علاقے ماشخیل سے گرفتار کیا گیا۔
 24 مارچ کو پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کے افسر اور انڈین انٹیلی جنس ادارے را کے ایجنٹ ہیں۔
 26 مارچ کو حکومت پاکستان نے انڈین ہائی کمشنر کو طلب کر کے ان کے جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخلے اور کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ 29 مارچ کو کلبھوشن جادھوکے مبینہ اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی۔
 اپریل 2016 میں کلبھوشن کے خلاف بلوچستان کی حکومت نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کروا دی۔ 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن کو فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی۔
 10 مئی 2017 کو بھارت نے کلبھوشن جادھو کی پھانسی کی سزا پر عمل رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کر دی۔
مزید پڑھیں

 

 دونوں جانب کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور 18 مئی کو عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو ہدایت دی کہ مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن جادھو کو پھانسی نہ دی جائے۔
عدالت نے دونوں ممالک کو کیس سے متعلق تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کی اور سماعت فروری 2019 تک ملتوی کر دی۔
دسمبر 2017 میں پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے دن کلبھوشنجادھو کی والدہ اور بیوی سے ملاقات کی تجویز دی جسے انڈیا نے قبول کیا۔
25 دسمبر کو کلبھوشن کی والدہ اور بیوی پاکستان آئیں اور وزارت خارجہ میں ان کی کلبھوشن جادھو سے ملاقات کرائی گئی۔ کلبھوشن کے خاندان نے اس جذبہ پر پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا تھا۔

عالمی عدالت انصاف نے انڈیا کی کلبھوشن جادھو کی رہائی کی استدعا مسترد کر دی تھی۔ فوٹو اے ایف پی

رواں برس عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن جادھو کیس کی سماعت 18 فروری سے 21 فروری تک جاری رہی تھی۔ 18 فروری کو انڈیا نے کلبھوشن کیس پر دلائل کا آغاز کیا اور 19 فروری کو پاکستان نے اپنے دلائل پیش کیے۔
20 فروری کو انڈین وکلا نے پاکستانی دلائل پر بحث کی اور 21 فروری کو پاکستانی وکلا نے انڈین وکلا کے دلائل پر جواب الجواب دیا۔
 سماعت مکمل ہونے کے بعد عالمی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ

17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انڈیاکی کلبھوشن جادھو کی رہائی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پاکستان کو پھانسی کی سزا پر نظر ثانی کرنے اور کلبھوشن جادھو تک قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو ویانا کنونشن برائے قونصلر رسائی کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا تھا۔  

شیئر:

متعلقہ خبریں