Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کارکنوں کی تنخواہ سے کب کب اور کیوں کٹوتی ہوئی؟

قانونی طور پر مقرر فیس بھی محنتانے سے کاٹی جاسکتی ہے۔
سعودی ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق چھٹی میں کام کے عوض ادائیگی اس کا بدل نہیں ہوسکتی۔ کوئی بھی آجر اپنے اجیر کو ہفت روزہ چھٹی کے بدلے پیسے دیکر بری الذمہ نہیں سکتا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن نے کارکنان کے حقوق سے متعلق وضاحتیں جاری کی ہیں۔ اس سوال پر کہ آجر محنتانے سے کب کتنی اجرت کاٹ سکتا ہے ؟ بتایا گیا کہ آجرقرضے کی رقم واپس لینے کیلئے محنتانے میں کٹوتی کرسکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ کٹوتی والی رقم محنتانے کی کل رقم سے 10فیصد سے زیادہ نہ ہو۔
آجر سوشل انشورنس کا زر اشتراک محنتانے سے لے سکتا ہے۔
ملازمین سے قانونی طور پر مقرر فیس بھی محنتانے سے کاٹی جاسکتی ہے۔

چھٹی میں کام کے عوض ادائیگی اس کا بدل نہیں ہوسکتی۔ہیومن رائٹس کمیشن

بچت فنڈ کیلئے مقرر زر اشتراک فنڈ کے لئے متعین قرضے اور ملازمین کیلئے مکان اسکیم کی قسطیں بھی آجر کو محنتانے سے کاٹنے کا اختیار ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے کہاکہ آجر قانون محنت کی خلاف ورزی پر عائد کئے جانے والے جرمانے کی رقم بھی محنتانے سے کاٹ سکتا ہے۔
آجر کواجیر کی تنخواہ سے تلف کی ہوئی شے کی قیمت بھی وصول کرنے کا حق ہے۔ آجر عدالتی فیصلے کی تعمیل میں قرضے کی رقم بھی محنتانے سے وصول کرسکتا ہے بشرطیکہ کٹوتی اجیر کی ماہانہ کل تنخواہ کی چوتھائی سے زیادہ نہ ہو تاہم اگر عدالت نے تنخواہ سے اس سے زیادہ رقم کی کٹوتی کا حکم دیا ہو تو صورتحال مختلف ہوگی۔
 کٹوتی کے سلسلے میں اصولی ضابطہ یہ ہے کہ پہلے نان نفقہ کا قرضہ وصول کیا جائے گا پھر کھانے پینے ، رہنے سہنے اور پہننے کے اخراجات لئے جائیں گے۔اس کے بعد دیگر قرضوں کا نمبر آئے گا۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے یہ بھی کہا کہ اگر آجر یومیہ کی بنیاد پرڈیوٹی مقرر کئے ہوئے ہے تو ایسی صورت میں اجیر سے یومیہ 8گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی نہیں لی جاسکتی۔
 ہفت روزہ کی بنیاد پر ڈیوٹی لی جارہی ہو تو ایسی صورت میں ہفتے میں 48گھنٹے سے زیادہ کی ڈیوٹی لینا منع ہے۔

یومیہ ڈیوٹی کے دوران اوقات کار اور آرام کا وقفہ بھی متعین کرنا ہوگا

ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق رمضان المبارک کے دوران مسلم ملازمین کی ڈیوٹی کے اوقات 6گھنٹے سے زیادہ نہ ہوں اور ہفتے میں 36گھنٹے سے زیادہ نہ ہو۔
آجر وں کو یومیہ ڈیوٹی کے دوران اوقات کار اور آرام کا وقفہ بھی متعین کرنا ہوگا۔کسی بھی ملازم سے آرام، نماز اور کھانے کا وقفہ دیئے بغیر مسلسل 5گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی نہیں لی جاسکتی۔کم از کم نصف گھنٹے کا وقفہ دیا جانا ضروری ہے۔ کارکن کو ایک دن میں 12گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی کی جگہ نہیں رکھا جاسکتا۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے توجہ دلائی کہ آرام، نماز اور کھانے کا دورانیہ اوقات کار میں شامل نہیں ہوگا۔ وقفے کے دوران اجیر آجر کے زیر اختیار نہیں رہے گا۔ آجر وقفے کے دوران کارکن کو ڈیوٹی کی جگہ رہنے کا پابند نہیں بناسکتا۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے مزید بتایا کہ جمعہ کے دن تمام ملازمین کی ہفت روزہ چھٹی ہوگی۔ آجر لیبر آفس کو مطلع کرکے بعض کارکنان کی چھٹی ہفتے کے دیگر دنوں میں رکھ سکتا ہے۔
آجر اجیروں کو دینی فرائض کی انجام دہی کا موقع فراہم کرنے کا پابند ہے۔ ہفت روزہ چھٹی پر مکمل تنخواہ دینا ہوگی ۔ ہفت روزہ چھٹی کم از کم اور مسلسل 24گھنٹے کی ہو۔ 
 

شیئر: