Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیب کے زیر حراست اقبال زیڈ احمد کون؟

اقبال زیڈ احمد کا نام سندھ فیسٹیول کے حوالے سے دیے جانے والے سرکاری اشتہارات میں کرپشن کے کیس میں بھی لیا جاتا رہا۔
پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے نیب نے منی لانڈرنگ کیس میں اہم کاروباری شخصیت اقبال زیڈ احمد کو لاہور سے گرفتار کیا ہے جبکہ مقامی احتساب عدالت نے انہیں راہداری ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا ہے۔
اقبال زیڈ احمد کے خلاف نیب میں منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ ان کے اکاونٹ میں 100 ارب روپے سے زائد کی رقم پائی گئی۔ تاہم وہ اس رقم کی منی ٹریل فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
وہ ایل این جی کیس میں بھی مطلوب ہیں جس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی سوئی سدرن عمران شیخ پہلے ہی نیب کی تحویل میں ہیں اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
نیب کا الزام ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیر توانائی قطر کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ کر کے اس کا ٹھیکہ قواعد و ضوابط کے خلاف من پسند کمپنی یعنی اقبال زیڈ احمد کی کمپنی کو دیا تھا جس سے قومی خزانے کو  اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

ایل این جی کے شعبے میں پاکستان گیس پورٹ کی ملکیت بھی اقبال زیڈ احمد کے پاس ہے۔

اقبال زیڈ احمد کون؟

اقبال ظفر الدین احمد ایسوسی ایٹڈ گروپ پاکستان کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔ سنہ 1965 میں قائم ہونے والا ایسوسی ایٹڈ گروپ پاکستان میں توانائی بالخصوص گیس کے شعبے میں پیداوار، سپلائی، مارکیٹنگ اور ایل پی جی کے شعبے میں وسیع تجربے کا حامل ہے۔
ایل پی جی کے شعبے میں بانی سمجھے جانے والے جامشورو جوائنٹ وینچر، لوب گیس اور مہران ایل پی جی بھی اسی کا گروپ کا حصہ ہیں۔
بھکی میں ریکارڈ مدت میں قائم ہونے والا پاور پلانٹ بھی اقبال زیڈ احمد کی کمپنی پاکستان پاور ریسورس نے ہی قائم کیا تھا جس سے بجلی حاصل ہو رہی ہے جبکہ ان کی دوسری کمپنی سٹار پاور ڈھرکی میں 134 میگا واٹ کا پاور پلانٹ لگا رہی ہے۔
ایل این جی کے شعبے میں پاکستان گیس پورٹ کی ملکیت بھی اقبال زیڈ احمد کے پاس ہے جو ایل این جی کی درآمد، ری گیسیفیکیشن اور ترسیل کا کام کرتی ہے۔

اقبال زیڈ احمد کو 2012 میں لاہور چیمبر آف کامرس نے صدر پاکستان ٹرافی سے بھی نوازا۔

اقبال زیڈ احمد جہاں پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ایک بڑا نام ہیں وہیں انھوں نے ڈیزائن اور میڈیا کے شعبے میں بھی نام کمایا ہے۔
انھوں نیوز ویک انٹرنیشنل، فوربس، سی این بی سی پاکستان جیسے ادارے اپنے ملک میں قائم کیے۔
اقبال زیڈ احمد کو سنہ 2012 میں لاہور چیمبر آف کامرس نے صدر پاکستان ٹرافی سے بھی نوازا جبکہ وہ کئی ایک علمی و ادبی فورمز کے اعزازی سربراہ بھی ہیں۔

اقبال زیڈ احمد کے متنازع کاروبار

اقبال زیڈ احمد کے جامشورو جوائنٹ وینچر کا نام زبان زد عام رہا ہے کہ ان کی کمپنی نے سوئی سدرن گیس کے ساتھ گیس کی پیداوار کا غیر شفاف معاہدہ کیا۔
اس کے علاوہ انھوں نے مبینہ طور پر اپنے اثر و رسوخ کے باعث ایل پی جی کا کوٹہ حاصل کیا۔ یہ معاملہ اتنا طویل ہوا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاسوں میں بھی زیر بحث رہا۔
بعد ازاں دسمبر 2013 میں سپریم کورٹ نے ایل پی جی کوٹہ کیس معاہدے کو غیر شفاف اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا اور معاہدے سے فائدہ اٹھانے والے تمام افراد سے ریکوری کا حکم دیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ جے جے وی ایل کو فائدہ پہنچانے کیلئے رائلٹی ادائیگیوں کے معاہدہ کو تبدیل کیا گیا۔ تاہم سپریم کورٹ نے  ہی گزشتہ سال اسی معاہدے کے تحت جامشورو گیس فیلڈ کو کھولنے کا حکم دیا تھا اور کمپنی کو رواں سال فروری تک رائلٹی کی بقیہ رقم ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
اقبال زیڈ احمد کا نام پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں منعقدہ سندھ فیسٹیول کے حوالے سے دیے جانے والے سرکاری اشتہارات میں کرپشن کے کیس میں بھی لیا جاتا رہا ہے جس میں سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن پہلے جلا وطن اور بعد ازاں کئی ماہ تک نیب حراست اور جیل میں رہے ہیں اور آج کال ضمانت پر ہیں۔

نیب کیا کہتا ہے؟

نیب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اقبال زیڈ احمد کو منی لانڈرنگ کے الزام میں احتساب عدالت میں پیش کر کے راہداری ریمانڈ لیا گیا۔ مقدمہ عدالت میں زیر التوا ہونے کے باعث ان کی گرفتاری سے متعلق حقائق پبلک نہیں کیے جا سکتے۔ نیب ان سے تفتیش کے ساتھ ساتھ پراسیکیوٹر کے ذریعے عدالت کو کیس کی تفصیلات سے بھی آگاہ کرے گا۔

شیئر: