Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کی پہلی ہندو خاتون پولیس افسر

پشپا کوہلی کو پولیس اکیڈمی سے ایک سال کی ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد کمیشن دیا جائے گا
سندھ کے شہر عمر کوٹ کی رہائشی پشپا کوہلی نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے صوبے کی پہلی خاتون پولیس افسر منتخب ہوئی ہیں جن کا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔
عمرکوٹ کے گاؤں سمارو کی پشپا پانچ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ انہوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی سے ایمرجنسی میڈیکل کیئر میں گریجویشن کر رکھی ہے۔ وہ سول ہسپتال کراچی سے منسلک ٹراما سنٹر میں بطور میڈیکل سٹاف فرائض انجام دے رہی تھیں جب انہوں نے سنہ 2016 میں سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت پولیس میں بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) بھرتی ہونے کے لیے اپلائی کیا تھا۔ 
تین ستمبر 2019 کو جب حتمی میرٹ لسٹ آویزاں ہوئی تو اس میں اپنا نام دیکھ کر پشپا کوہلی کی خوشی کی انتہا نہ رہی اور وہ یہ خوشخبری اپنے گھر والوں کو سنانے فوراً گاؤں روانہ ہو گئیں۔ وہ ہندو برادری کی پہلی خاتون کمیشنڈ افسر ہوں گی۔
پشپا کوہلی شادی شدہ ہیں اور ان کے شوہر نارائن کراچی میں ایک نجی ادارے کے لیے بطور ویلفیئر افسر کام کرتے ہیں۔

پشپا کوہلی کی والدہ ڈاکٹر جبکہ شوہر کراچی کے ایک نجی ادارے میں ویلفیئر افسر ہیں۔

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پشپا کوہلی نے بتایا کہ ان کا تعلق جس برادری سے ہے اس میں عموماً بچیوں کو پڑھانے کا اتنا رواج نہیں لیکن ان کی والدہ ڈاکٹر ہیں اور ان کی خالہ بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، یہی سوچ کر انہوں نے اپنی بیٹیوں کو بھی اعلیٰ تعلیم دلوائی۔ پشپا کا کہنا تھا ان کے خاندان کے لیے یہ نہایت فخر کی بات ہے کہ وہ اپنی برادری کی پہلی خاتون ہیں جو پولیس میں بطور افسر بھرتی ہوں گی۔
کراچی پولیس کے ترجمان عادل نے اردو نیوز کو بتایا کہ پولیس بھرتی کے لیے منتخب ہونے کے بعد اب پشپا کوہلی کو پولیس اکیڈمی سے ایک سال کی ٹریننگ حاصل کرنا ہوگی جس کے بعد انہیں کمیشن دیا جائے گا۔
جب پشپا کے شوہر نارائن سے پوچھا گیا کہ بیگم کے پولیس میں بھرتی ہونے کے بعد کیا ان کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئے گی، تو انہوں نے بتایا کہ پشپا پہلے بھی نوکری کر رہی تھیں اور انہیں اہلیہ کی نوکری کرنے سے کوئی پریشانی نہیں۔ وہ اس بات پر بہت فخر محسوس کر رہے ہیں کہ ان کی اہلیہ پولیس افسر بنیں گی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں