Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا رکھا ہے‘

’آخر کس مقصد کے لیے کشمیر میں 10 لاکھ فوجی موجود ہیں؟‘ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی کونسل میں کشمیر کے عوام کی استدعا اور مقدمہ لے کر آئے ہیں۔
جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل کے بیالسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، انڈیا نے 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو چھ ہفتوں سے قید کر رکھا ہے۔ ’انڈیا نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔‘
شاہ محمود قریشی کے بقول انڈیا نے حریت قیادت کو بھی چھ ہفتوں سے نظر بند رکھا ہوا ہے اور انڈین فورسز کشمیر میں نوجوانوں پر بہیمنانہ تشدد کر ر ہی ہیں۔

کشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ کشمیر اس کا اندورنی معاملہ ہے۔ عالمی قوانین کے تحت انڈیا کی جانب سے یکطرفہ طور پر کشمیر کی حثیت تبدیل کرنا غیر آئینی اقدام ہے۔ جنیوا کنونشن کشمیر میں کسی دوسری ریاست کی آبادی کو لا کر بسانے کی ممانعت کرتا ہے۔
وزیر خارجہ کے مطابق کشمیر میں جان بچانے والی ادویات اور کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہے۔ انڈیا اپنے اقدامات کے ذریعے کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے اور وہاں لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عام شہریوں کے خلاف کلسٹر اور ہیوی بموں کا استعمال کیا۔ ’انڈیا کشمیر میں لوگوں کے بنیادی حقوق اپنے پاؤں تلے روند رہا ہے۔‘
شاہ محمود قریشی کے بقول پاکستان نے انڈیا کو کئی بار مذاکرات کی پیش کش کی مگر انڈیا نے ہر بار اس پیش کش کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آخر کس مقصد کے لیے کشمیر میں 10 لاکھ فوجی موجود ہیں؟ ’انڈیا اپنے مظالم چھپانے کے لیے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دے رہا ہے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کے نمائندوں کو جانے کی آزادی نہیں۔‘
وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور انٹرنیشل میڈیا کو کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے۔

کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ

انڈیا کی سیکرٹری برائے خارجہ امور وجے ٹھاکر سنگھ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے اور ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے انڈیا انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ پر یقین رکھتا ہے۔
جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے انڈیا پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
’انڈین حکومت معاشی و اقتصادی برابری اور انصاف کو فروغ دینے کے لیے ترقی پسندانہ پالیسیاں اپناتے ہوئے مثبت اقدام اٹھا رہی ہے۔‘
ان کے بقول کشمیر میں دہشت گردی سے بچنے اور امن و امان کے قائم کی خاطر عارضی پابندیاں لگائی گئی تھیں جن میں اب نرمی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میچل بیچلیٹ نے انڈیا پر زور دیتے ہوئے کشمیر میں لاک ڈاؤن اور کرفیو میں نرمی لانے کی اپیل کی تھی۔

کشمیری نوجوان علامتی پنجرا بنا کر انڈین اقدامات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے دوران میچل بیچلیٹ نے کشمیر کی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈیا روز مرہ استعمال کی چیزوں تک عوام کی رسائی اور زیر حراست افراد کے حقوق کی پاسداری اور تحفظ کو یقینی بنائے۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انڈین اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میچل بیچلیٹ کا کہنا تھا کہ وہ انڈین حکومت کے حالیہ اقدامات کے کشمیر میں مرتب ہونے والے اثرات پر بے حد تشویش میں مبتلا ہیں۔
’کمیونیکیشن کی پابندیوں، اجتماع کے حق، سیاسی رہنماوں اور کارکنان کی گرفتاریوں پر بھی شدید تشویش ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا تھا ’کشمیر کے حوالے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات میرے دفتر کو روزانہ موصول ہورہی ہیں۔‘

شیئر: