Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرچ بشپ کی جلیانوالہ سانحے پر معافی

سانحہ جلیانوالہ باغ میں تقریباً دو ہزار نہتے مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ سے انڈیا کے دورے پر آئے آرچ بشپ آف کینٹربری جسٹن ویلبائے نے اس وقت اپنی عاجزی و انکساری سے لاکھوں لوگوں کے دل جیت لیے جب انہوں نے جلیانوالہ باغ کے سانحے میں ہلاک ہونے والوں کی تعظیم میں نہ صرف امرتسر میں سانحے کے مقام پر تعظیمانہ سجدہ کیا بلکہ ذاتی حیثیت میں اس سانحے پر معافی بھی مانگی۔
 انہوں نے کہا ’میرے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے کہ میں برطانیہ کی جانب سے معذرت کروں مگر میں اپنی ذاتی حیثیت میں اس بربریت پر معافی مانگنا چاہتا ہوں۔‘
جسٹن ویلبائے کا کہنا تھا کہ یہاں پر آمد نے ان کے اندر شرم کو بیدار کیا ہے کیونکہ یہ سانحہ برطانوی تاریخ پر بہت سے دھبوں میں سے ایک دھبہ ہے جب انگلستان کی افواج نے مسلمان، ہندوں اور سکھوں پر گولیاں برسائیں۔ ’اس غم و رنج جو اب تک نسلوں نے محسوس کیا ہے اس کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔‘
واضح رہے کہ جلیانوالہ باغ کا واقعہ برصغیر کی نو آبادیاتی تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب ہے کہ جب 13 اپریل 1919 کو برطانوی فوج نے نہتے مظاہرین جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل تھیں پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے باعث تقریباً دو ہزار افراد ہلاک  ہوئے۔
جسٹن ویلبائے نے مزید کہا کہ بطور مسیحی معذرت کر کے وہ ایک دوسری سمت جانا چاہتے ہیں البتہ اتنے بڑے واقعہ پر صرف الفاظ کی معذرت یقیناً ناکافی ہے۔
’آج یہ سب جان کر اندازہ ہوتا ہے کہ برطانیہ کی کالونیل تاریخ کیسی تھی، اسکا نظریہ کیا تھا جس نے کئی اقوام پر ظلم ڈھائے۔ حضرت عیسیٰ نے ہمیں درس دیا ہے کہ ہم گناہ سے پلٹیں اور انکی طرف واپس جائیں۔‘
 
خیال رہے کہ سو سال گزر جانے کے باوجود برطانیہ نے اس سانحے پر اب تک معافی نہیں مانگی ہے۔ بلکہ بریگیڈیر جنرل ریجینالڈ ڈائر، جس نے اس دن افواج کو گولیاں چلانے کے احکامات جاری کیے تھے، نے تو یہ بھی کہا تھا کہ اگر اس کے پاس اور گولیاں ہوتیں تو وہ اور لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتا کیونکہ اس کو اِس واقعے کے دور رس نتائج مقصود تھے۔
جنرل ڈائر جلیانوالہ باغ 50 فوجی اہلکاروں کے ساتھ پہنچا تھا اور اس کے حکم کے بعد تقریباً 10 منٹ تک بندوقیں چلتی رہیں اور لاشیں گرتی رہی تھیں۔

شیئر: