Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایمبولینس سے پہلے عبدالرشید

کراچی کی بے ہنگم ٹریفک کے بیچ ایک ٹریفک اہلکار ایسا بھی ہے جو نہ صرف سڑک پر برپا ہنگامے پر قابو پاتا ہے بلکہ حادثے کی صورت میں متاثرہ افراد کو ابتدائی طبی امداد بھی فراہم کرتا ہے۔
عبدالرشید گذشتہ پندرہ سال سے شارع فیصل پر ڈیوٹی کر رہے ہیں اور اس دوران انہوں نے کئی متاثرین کو طبی امداد نہ ہونے کی صورت میں درد سے تڑپتے دیکھا ہے۔ 
 ایک سال قبل ان کو خیال آیا کہ کیوں نہ وہ اپنے ساتھ ابتدائی طبی امداد کا کچھ سامان بھی رکھنا شروع کر دیں، تاکہ حادثے کی صورت میں وہ متاثرہ شخص کی کم از کم مرہم پٹی کر سکیں۔ 
عبدالرشید نے طبی امداد کی باقاعدہ تربیت تو نہیں حاصل کی لیکن خلق خدا کی مدد کے جذبے سے وہ شارع فیصل پر ہر ضرورت مند کی داد رسی کرنے پہنچ جاتے ہیں۔  

ٹریفک متاثرین کو فوری طبی امداد دینے کے لیے عبدالرشید کے پاس مکمل فرسٹ ایڈ کٹ ہمہ وقت موجود ہوتی ہے۔

 
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے عبدالرشید نے کہا کہ ’یہ تو نیکی کا کام ہے جس کی کوئی قیمت نہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے ان کا اپنا ایکسیڈنٹ ہوا تھا اور موقع پر ایسی کوئی سہولت موجود نہیں تھی کہ ان کو فوری طبی امداد مل سکتی۔
مرہم پٹی کرانے ان کو قریبی ہسپتال جانا پڑا جو حادثے کی جگہ سے  بہت قریب نہیں تھا۔
’ایک بار تو میں ہسپتال گیا لیکن بعد میں میں خود ہی پٹی کرنے لگا۔‘ 
بس اس کے بعد سے وہ ابتدائی طبی امداد کے ماہر ہو گئے۔
شروع میں تو انہوں نے ڈیوٹی کے دوران بہت ہی بنیادی طبی سامان اپنے ساتھ رکھنا شروع کیا لیکن اب ان کے پاس مکمل فرسٹ ایڈ کٹ ہمہ وقت موجود رہتی ہے۔
عبدالرشید کہتے ہیں کہ ’میرے بکس میں پولی فیکس، سکریپ بینڈیج، پائیوڈین، ڈیٹول، میڈیکیٹڈ بینڈیج، گلوز اور پٹیاں موجود ہوتی ہیں،‘۔ عبدالرشید یہ سارا سامان  ذاتی حیثیت میں خریدتے ہیں۔ 

عبدالرشید نے طبی امداد کی باقاعدہ تربیت تو نہیں حاصل کی لیکن وہ ہر ضرورت مند کی داد رسی کرنے پہنچ جاتے ہیں۔  

سب انسپکٹر عبدالرشید کے ڈیوٹی ایریا میں کوئی بھی حادثہ ہو تو فوراً وائرلیس پر انہیں طلب کرلیا جاتا ہے۔ ان کے ساتھیوں کے بقول ایمبولینس بعد میں آتی ہے اور عبدالرشید پہلے۔
عبدالرشید کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایمبولینس کے پہنچنے اور ہسپتال لے جانے سے پہلے ہی متاثرہ فرد کو ابتدائی طبی امداد فراہم کردیں اور اگر چھوٹی موٹی چوٹ یا خراش ہو تو اسکی مرہم پٹی کر دی جائے۔
روڈ سیفٹی کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں کراچی کا چوتھا نمبر ہے۔ 2018 کے اعدادو شمار کے مطابق کراچی میں سڑک پر ہونے والے حادثات میں 737 افراد ہلاک اور 16 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
ایسے میں اگر تمام پولیس اہلکاروں کو طبی امداد کی باقاعدہ تربیت دی جائے تو یہ سڑک پر حادثات کا شکار افراد کو بروقت امداد پہنچانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
 

شیئر: