Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک کی پوری آبادی کا ذاتی ڈیٹا لیک ہوگیا

لیک ہونے والے ڈیٹا میں ملک کے صدر اور جولین اسانج کے متعلق بھی معلومات موجود تھیں۔ فوٹو: اے ایف پی
جنوبی امریکہ میں واقع ملک ایکواڈور کی تقریباً پوری آبادی کا آن لائن ذاتی ڈیٹا لیک ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو حکام اور سکیورٹی ماہرین نے بتایا کہ ایکواڈور کے کل تقریباً دو کروڑ رہائیشیوں جن میں 70 لاکھ بچے بھی شامل ہیں کا ذاتی ڈیٹا لیک ہو گیا ہے۔
ایکواڈور کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے بتایا ہے کہ شہریوں کا ڈیٹا ایکواڈور کی ایک مارکیٹنگ اینڈ انالیٹکس کمپنی کی جانب سے چلائے جانے والے ایک غیر محفوظ سرور پر پڑا تھا۔
ملک کی وزیر داخلہ ماریہ پولا رومو نے کہا ہے ’اس وقت میں آپ کے ساتھ جو معلومات شیئر کر سکتی ہوں وہ یہ ہیں کہ یہ بہت نازک مسئلہ ہے۔ یہ حکومت اور ریاست کے لیے بہت تشویش ناک مسئلہ ہے۔‘

ملک کی وزیر داخلہ کے مطابق ذمہ داروں کا تعین کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

حکام کے مطابق یہ ڈیٹا مبینہ طور پر ایک امریکی سرور کے ذریعے لیک کیا گیا ہے۔
لیک ہونے والے ڈیٹا میں شہریوں کے پورے نام، پیدائش کی تاریخ اور جگہ، تعلیمی قابلیت، فون نمبر اور قومی شناختی کارڈ نمبر شامل تھے۔
ڈیٹا لیک ہونے کی سب سے پہلے اطلاع دینے والی سائبر سکیورٹی ویب سائٹ زیڈ ڈی نیٹ کے مطابق سرور پر عام شہریوں سمیت ملک کے صدر اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کا بھی ڈیٹا تھا۔
خیال رہے کہ ایکواڈور کی شہریت کے لیے درخواست دینے والے جولین اسانج کو چند ماہ قبل ملک کا شناختی کارڈ جاری کیا گیا تھا۔
زیڈ نیٹ کے مطابق انہوں نے ایکواڈور کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم سے لیک ہونے والے ڈیٹے کو محفوظ بنانے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
ملک کی وزیر داخلہ کے مطابق حکومت تحقیق کر رہی ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکے گا کہ ڈیٹا لیک ہونے کا اصل ذمہ دار کون ہے اور آخر ہوا کیا ہے۔

 

 
حکام نے بتایا ہے کہ انہوں نے ملک کا ڈیٹا سرور چلانے والی کمپنی نوواسٹریٹ کے دفتر پر چھاپہ مار کر ثبوت اکھٹے کرنے کے لیے کمپیوٹر اور بجلی سے چلنے والی دیگر چیزیں اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔
دوسری طرف ایکواڈور کی ٹیلی مواصلات کی وزارت نے کہا ہے کہ اس واقعے کے بعد شہریوں کے ذاتی ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے اسمبلی میں ایک بل پیش کیا جائے گا۔

شیئر: