Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر میں کرفیو کے 50 دن تصاویر میں

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل انڈیا نے یہاں ہزاروں اضافی فوجی تعینات کیے اور لاک ڈاؤن کے دوران کشمیر میں کاروبار زندگی معطل رہے۔
انڈین سکیورٹی فورسز کے اہلکار کشمیری سویلین کو سری نگر میں ایک چیک پوسٹ پر روک رہے ہیں۔
کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام ڈھل جھیل میں ایک شخص مچھلیاں پکڑنے میں مصروف ہے۔ خیال رہے کہ کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے سیاحت ٹھپ ہو گئی ہے۔
سری نگر میں لاک ڈاؤن کے دوران ایک موٹر سائیکل سوار انڈین سکیورٹی فورسز کے چیک پوسٹ سے گزر رہا ہے جبکہ سکیورٹی اہلکار مستعد کھڑا ہے۔
سات ستمبر کو لی گئی اس فوٹو میں شاہینہ نامی خاتون رشتہ داروں کے ساتھ اپنے 17 سالہ بیٹے اسرار خان کی تصویر دیکھ کر رو رہی ہے جنہیں ان کے مطابق انڈیا کے سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کرکے زخمی کر دیا تھا اور ایک ماہ ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد وہ چل بسے تھے۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں ایک خاتون بند دکانوں کے سامنے سے گزر رہی ہے جبکہ انڈیا کی پیرا ملٹری فورس کے اہلکار الرٹ کھڑے ہیں۔ 
15 ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں کشمیر کے بارامولا ضلع میں خواتین ایک شادی کی تقریب میں گانا گا رہی ہے۔ خیال رہے انڈیا کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد لگائے جانے والے کرفیو نے کشمیر کی روایتی رنگوں سے بھرپور شادی کی صنعت کو بھی متاثر کیا ہے۔
کشمیری بچے سری نگر کے ایک پرائیوٹ ٹیویشن سنٹر پر پڑھائی میں مصروف ہیں۔ کشمیر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کشمیری خاندان اپنے بچوں کو پرائیوٹ ٹیوشن سینٹرز میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔
انڈیا کی جانب سے 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد وادی میں لاک ڈاؤن کے 50 روز مکمل ہو گئے ہیں۔ اس دوران کشمیر میں ذرائع نقل و حرکت اور مواصلات بشمول موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بند رہے۔ کشمیریوں نے اس دوران کیسی زندگی گزاری۔ دیکھیے خبر رساں ادارے اے ایف پی کی تصاویر

شیئر: