Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی شام میں کرد ٹھکانوں پر حملے

ایران نے شمالی شام میں ترکی کے آپریشن کی مخالفت کی ہے۔ 
ترک وزارت دفاع نےکہا ہےکہ شمالی شام میں کارروائی کے لیے تیاریاں ’مکمل‘ کرلیں۔
 اے ایف پی کے مطابق ترک وزارت دفاع نے سرحدی علاقے سے امریکی فوج کے انخلا کے چند گھنٹے بعد ٹویٹ کیا ’آپریشن کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں‘۔
ا س سے پہلے ترک صدر نے کہا تھا کہ آپریشن کسی بھی لمحے کسی انتباہ کے بغیرہوسکتا ہے۔
 صدر طیب اردگان اپنےملک میں موجود کرد علیحدگی پسندوں سے روابط کے باعث متعدد مرتبہ شمالی شام میں کرد عسکریت پسندوں پر حملے کی دھمکی د ے چکے ہیں۔

 ٹرمپ نے شام کے ساتھ ترکی کی سرحد سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا حکم دیا تھا۔فوٹو رویٹرز

 یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ہم منصب ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ فون پر رابطے کے بعد شام کے ساتھ ترکی کی سرحد سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا حکم دیا تھا۔
 اسی دوران صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں ترکی کے خلاف سخت زبان کا استعمال کیا ۔
ٹرمپ نے ٹو یٹ کی ’ پہلے بھی سخت الفاظ میں یہ بات کہہ چکا ہوں اور اس کا پھر اعادہ کرتا ہوں کہ اگر ترکی کوئی ایسا اقدام کرتا ہے جسے میں نے اپنی عظیم اور بے مثال دانش میں حد سے تجاوز خیال کیا تو پھر میں ترک معیشت کو مکمل طور پر تباہ اور اسے مٹا دوں گا(اور یہ کام میں پہلے بھی کرچکا ہوں)‘۔
 ادھر ایران نے شمالی شام میں ترکی کے آپریشن کی مخالفت کی ہے۔ 

ترکی نے شمالی عراق میں کرد عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے۔فوٹو اے پی 

ایرانی سرکاری ٹی وی نے منگل کو بتایا کہ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ترک ہم منصب کو فون کیا ہے ۔
جوادظریف نے ترکی پر زور دیا کہ وہ شام کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرے۔
 اے ایف پی کے مطا بق ترکی نے منگل کو شمالی عراق میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے ۔
 ترک وزارت دفا ع نے ٹویٹر پر بیان میں کہا کہ فضائی حملوں میں 9 دہشت گردوں کو ’بے اثر ‘ کردیا گیا ہے۔

شیئر: