Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حکومت کا آزادی مارچ کو اجازت دینے کا فیصلہ‘

حکومتی ترجمان نے کہا تھا کہ ’حکومت نجی فورس کے ہاتھوں شہریوں کو یرغمال نہیں بننے دے گی۔‘ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مجوزہ مارچ کو اسلام آباد آنے کی اجازت دے دی جائے گی۔
اس حوالے سے آج بدھ کو وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے بعد کمیٹی نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں مجوزہ مارچ اور جے یو آئی (ف) سے ہونے والے رابطوں پر بریف کیا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت جمعیت علمائے اسلام کے مجوزہ مارچ کو اسلام آباد آنے کی اجازت دے گی۔ 
اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جمہوری اقدار پر یقین رکھتی ہے۔ اگر یہ مارچ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے وضع کردہ قانون اور آئین کے دائرے میں ہوا تو حکومت کو اعتراض نہیں۔

اپوزیشن سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی نے وزیراعظم سے بھی ملاقات کی، فوٹو: سپیکر آفس

اس سے قبل وفاقی حکومت نے جمیعت علمائے اسلام کی ذیلی تنظیم ’انصار الاسلام‘ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی تھی جس میں جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔
اردو نیوز کو دستیاب وزارت داخلہ کی دستاویزات کے مطابق جے یو آئی ایف نے آزادی مارچ کے لیے انصار الاسلام کے نام سے مسلح فورس کو 27 اکتوبر سے شروع ہونے والے آزادی مارچ کی سکیورٹی کی ذمہ داریاں سونپی ہیں۔
سمری کے مطابق نجی مسلح فورس لاٹھیوں اور خاردار تاروں میں لپٹے ڈنڈوں سے لیس ہے اور بظاہر اس کا مقصد حکومتی رٹ کو چیلنج کرنا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ڈنڈا بردار فورس کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا جا رہا تھا اور ریہرسل پریڈ بھی کی جا رہی تھی۔
مزید پڑھیں
 
 اس کے علاوہ جے یو آئی ف کے کارکنوں نے اٹک پل پار کرتے ہوئے کشتیوں کے ذریعے اسلام آباد تک پہنچنے کی بھی تیاریاں کر رکھی ہیں۔
دوسری طرف وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے سنیچر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جہاں انتشار پھیلانے کے حوالے سے کوئی جتھہ کام کر رہا ہے وہاں صوبائی حکومتوں نے بھی اپنا لائحہ عمل بنا لیا ہے۔ ’حکومت کسی بھی نجی فورس کے ہاتھوں شہریوں کو یرغمال نہیں بننے دی گی۔‘

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ آئین کے تحت ’انصار الاسلام‘ پر پابندی کا اختیار رکھتی ہے، فوٹو: ٹوئٹر

یاد رہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو حکومت مخالف آزادی مارچ اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
جے یو آئی ف کے ’آزادی مارچ‘ کو پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بھی مارچ میں شرکت کا باضابطہ اعلان کر رکھا ہے۔
حکومت کی جانب سے حزب اختلاف کی جماعت سے مذاکرات کے لیے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومت کی مذاکراتی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: