Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرمی ایکٹ: نواز شریف کی حمایت

مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ فوٹو:مسلم لیگ (ن)
پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کے معاملے پر آرمی ایکٹ میں ترمیم کی غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس جمعرات کو راجہ ظفرالحق اور خواجہ آصف کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں پارٹی تک نوازشریف کا پیغام پہنچایا گیا ۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ارکان سینیٹ اور قومی اسمبلی نے شرکت کی۔
جیو ٹی وی کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ میں بات کرتے ہوئے مسلم لیگ نواز کے رہنما خواجہ آصف نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کی حمایت کا فیصلہ چند روز قبل لندن میں پارٹی کے رہنمائوں اور نوازشریف کے درمیان بات چیت میں ہوا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ ہے اور بعض اوقات ایسے فیصلے کرنے پڑتے ہیں ۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ جمعرات کو پارٹی کے اجلاس میں اکثر اراکین نے آرمی ایکٹ کی حمایت کے غیر مشروط فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی۔ 
اسلام آباد میں اردونیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق اجلاس میں پارٹی قیادت کی جانب سے آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق پیغام پارٹی ارکان کے سامنے رکھا گیا۔ 
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ نے کے سینیئر رہنما رانا تنویر حسین نے بتایا کہ ’پارٹی نے غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت جو بل لائے گی اس کے حق میں ووٹ دیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس فیصلے پر تنقید کرنے والوں کو دراصل غلط تاثر دیا گیا ہے۔ ہم اسٹیبلشمنٹ کی حمایت نہیں کر رہے بلکہ قانون سازی کر رہے ہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی اور اگر ضرورت ہو تو توسیع کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہو۔ روایات کے بجائے قانون واضح ہونا چاہیے۔‘
رانا تنویر نے کہا کہ ’حکومت نے ہمیں جو بریفنگ دی ہے اس کے مطابق یہی ہے کہ تعیناتی کے ساتھ ساتھ توسیع کا اختیار وزیراعظم کو حاصل ہوگا۔‘
مسلم لیگ ن کی خاتون سینیٹر نزہت صادق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پارٹی قیادت کی طرف سے پیغام دیا گیا ہے کہ آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنایا جانا چاہیے۔ اس لیے فیصلہ ہوا ہے کہ حمایت کی جائے گی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’چونکہ سپریم کورٹ نے قانون میں سقم کی نشان دہی کی ہے اور پارلیمان کا کام قانون سازی ہے تو ن لیگ اس قانون سازی میں حکومت کی حمایت کرے گی۔‘

سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ پارٹی کا  ’فیصلہ ہوا ہے کہ حمایت کی جائے گی۔‘ فوٹو: پی ایم ایل ین

دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا کہ ن لیگ کے کچھ ارکان کی جانب سے اس فیصلے کی مخالفت بھی کی گئی ہے۔ ان ارکان کا موقف تھا کہ یہ فیصلہ مسلم لیگ ن کے گذشتہ کچھ سالوں کے بیانیے کے خلاف ہے۔
اس حوالے سے رانا تنویر حسین نے کہا کہ ’جمہوری جماعتوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے۔ ارکان اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے ہیں لیکن حتمی فیصلہ وہی ہوتا ہے جو پارٹی کرتی ہے۔ تمام ارکان اس ترمیم کے حق میں ہی رائے دیں گے۔‘
حکومت کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں وفد نے مسلم لیگ ن سے آرمی ایکٹ میں ترمیم سے متعلق بل پر حمایت مانگنے کے لیے ملاقات کی اور انہیں بل کے خدوخال، ضرورت اور اہمیت بارے آگاہ کیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں پرویز خٹک نے بتایا کہ ’امید ہے کہ معاملات طے پا جائیں اور جمعہ کو بل قومی اسمبلی سے منظور کروا لیا جائےگا۔‘
میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ’ آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع سے متعلق قانون سازی پر حکومت اور اپوزیشن مل کر کام کریں گے۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ اپنا مثبت کردارا ادا کرے گی۔‘

وزیر دفاع پرویز خٹک نے مسلم لیگ ن سے آرمی ایکٹ میں ترمیم سے متعلق بل پر حمایت مانگنے کے لیے ملاقات کی۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ابھی کل کی بات ہے کہ انڈیا میں فوج کی کمان بھی تبدیل ہوئی اور سبکدوش ہونے والے چیف کو دوبارہ تعنیات کرنے کے لیے قانون سازی بھی ہوئی۔ اس پر میڈیا میں تبصرے بھی نہیں ہوئے اور کسی سیاسی جماعت نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ بھی نہیں کی۔‘
پاکستان کی سپریم کورٹ نے 16 دسمبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت سے متعلق کیس میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پارلیمنٹ چھ ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور ریٹائرمنٹ سے متعلق قانون سازی نہیں کرتی تو صدر مملکت نئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے۔
43 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا جبکہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دو صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا  کہ ’اب معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف ہے، پارلیمان آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا تعین کرے۔

شیئر: