Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 سعودی امریکی تعلقات مزید 75 برس قائم رہیں گے: امریکی ترجمان

مارگن اوٹارگس جنہوں نے حال ہی میں سعودی عرب کا دورہ کیا ہےفوٹو: عرب نیوز
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مارگن اوٹارگس جنہوں نے حال ہی میں   سعودی عرب کا دورہ کیا ہے، عرب نیوز کو بتایا ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات 75 سالوں پر محیط ہیں اور یہ مزید 75 برس تک قائم رہیں گے۔
واضح رہے کہ اورٹاگس کو 2010 میں ریاض میں امریکی محکمہ خزانہ کی نائب اتاشی بنا کر بھیجا گیا تھا اور وہ یہاں دو برس تک مقیم رہی تھیں۔
اورٹاگس کے مطابق ’یہ بہت دلچسپ اور حیرت انگیز ہے کہ دس برس میں یہاں کتنا فرق پڑ گیا ہے۔ ایسا لگتا ہی نہیں کہ یہ وہی ملک ہے۔ ‘

اورٹاگس کو نیا سعودی عرب ایک وسیع تناظر میں دیکھنے کا موقع ملا ہے۔فوٹو: عرب نیوز

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا ’ایک انتہائی حیرت انگیز تبدیلی یہ ہے کہ خواتین اب عبایہ پہننے کی پابند نہیں ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے سفر کے لیے عبایہ ساتھ لا رہی تھیں لیکن انہوں نے محسوس کیا کہ اس کی اب ضرورت نہیں ہے۔
’میرے خیال میں یہ ایک ایسی کہانی ہے جس سے بہت سارے امریکی واقف نہیں ہیں۔ اگر آپ 10 یا 20 سال پہلے یہاں نہیں رہتے تو آپ اسے اس طرح نہیں سمجھتے جس طرح ہم وہاں سے واپس آنے والے سمجھتے ہیں۔‘
سعودی عرب میں پرانے دوستوں سے میل ملاقات کے بعد اورٹاگس کو نیا سعودی عرب ایک وسیع تناظر میں دیکھنے کا موقع ملا ہے۔

اورٹاگس نے کہا ’نائین الیون کے بعد تعلقات واقعی ایک مشکل وقت سے گذرے۔فوٹو: عرب نیوز

امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے اورٹاگس نے کہا ’نائین الیون کے بعد ہمارے تعلقات واقعی ایک مشکل وقت سے گذرے۔ لیکن اسی واقعہ نے دنیا کے ایک انتہائی مضبوط تعلق کو بھی جنم بھی دیا ہے جو دہشت گردی کو کچلنے کے لیے وجود میں آیا‘۔ 
اورٹاگس نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو دونوں ہی سعودی عرب کی خودمختاری کو تسلیم کرتے ہیں۔
’ہم کبھی کسی ملک میں نہیں آتے اور یہ نہیں کہتے ہیں کہ آپ کو ہمارے راستے پر کام کرنا چاہیے۔ ہم کبھی اس کی تلقین کرنے نہیں آتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بہت ساری چیزیں ہیں جو ہم امریکہ میں بھی غلط کرتے ہیں لیکن ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ جب ہم کسی پریشانی ، چیلنج یا ناانصافی کو دیکھتے ہیں تو ہم اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم بدلنے کی کوشش کرتے ہیں‘۔

ہ اورٹاگس کو 2010 میں محکمہ خزانہ کی نائب اتاشی بنا کر ریاض بھیجا گیا تھافوٹو: عرب نیوز

اورٹاگس نے کہا کہ ان اصلاحات کے درمیان دونوں ممالک کا مستقبل روشن دکھائی دے رہا ہے جو خاص طور پر معاشی طور پر قائم روابط کو مستحکم کر رہا ہے۔
اورٹاگس کا کہنا تھا کہ ایران اس خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے اپنی پراکسیوں کا استعمال کرتے ہوئے دنیا بھر میں اپنے مذموم حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔تہران کی طرف سے خطرہ کی صورت میں سعودی عرب او ر امریکہ کے تعلقات مستحکم رہنے چاہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کے طرز عمل سے واقف ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’ہمیں معلوم ہے کہ ایران سعودی عرب اور اس کے ہمسایہ ممالک کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ ہم اس سے بہت واقف ہیں‘۔
 

شیئر: