Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کو اپنانے پر تیار

ترک صدر رجب طیب اردوغان پیر کو برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے بات چیت کے لیے پہنچے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
جرمنی نے کہا ہے کہ یورپی یونین ان ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کر رہا ہے جو اس وقت یونان کے مہاجر کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو جرمن حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ ’یورپی یونین نے انسانی بنیادوں پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے ’اجتماعی خواہش‘ ظاہر کرتے ہوئے غور کیا۔‘
بیان کے مطابق جرمنی بھی ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کو اپنانے میں اپنا مناسب حصہ ڈالے گا۔
ادھر تارکین وطن کے بحران کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوغان پیر کو برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے بات چیت کے لیے پہنچے ہیں۔

 

جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور ان کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم یونان کے جزیرے پر پھنسے ایک سے ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کے معاملے پر یونان کی حکومت کی مشکل انسانی صورتحال میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔‘
اے ایف پی کے مطابق یونان کے جزیرے پر پھنسے تارکین وطن کے بچوں کے حوالے سے تشویش اس لیے بڑھی کہ ان میں سے اکثر کو طبی امداد کی ضرورت ہے جبکہ بہت سے بچوں کے ساتھ ان کے والدین یا سرپرست موجود نہیں ہیں۔
یورپی یونین پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے اس وقت دباؤ بڑھا جب ترک حکومت نے یونان کی جانب جانے والے تارکین وطن کو روکنے سے انکار کر دیا۔
اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران تارکین وطن نے یونان کی سرحد کی جانب بڑھنے کی کوشش کی جبکہ یونانی پولیس نے ان کو واپس ترکی میں دھکیلنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ سال 2016 میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان تارکین وطن کو روکنے کے لیے اربوں یورو کی امداد دینے ترک حکام کو دینے کا معاہدہ ہوا تھا۔ ترک حکومت الزام عائد کرتی ہے کہ یورپی یونین نے اپنے معاہدے کا پاس نہیں کیا۔

شیئر: