Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کو تازہ دھچکہ: سپریم کورٹ کا پنسلونیا کے نتائج کالعدم قرار دینے سے انکار

انتخابات میں بائیڈن نے ٹرمپ کے مقابلے میں سات ملین ووٹ زیادہ لیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انتخابی ناکامی کو بدلنے کی کوششوں کو تازہ ترین دھچکہ اس وقت لگا ہے جب سپریم کورٹ  نے ان کے اتحادیوں کی جانب سے اہم ریاست پنسلونیا کے نتائج کو کالعدم قرار دلوانے کی  کوشش کو رد کر دیا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عدالت عظمی جس کے نو میں سے تین ججز ٹرمپ کے تعینات کردہ ہیں نے اپنے فیصلے کی وضاحت نہیں کی ناہی کسی جج نے اس سے اختلاف کیا ہے۔
تین نومبر کو ہونے والے الیکشن کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ٹرمپ نے ڈیموکریٹ جوبائیڈن کو اختیارات کی منتقلی پر آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔ بائیڈن نے ان کے مقابلے میں 70 لاکھ ووٹ زائد لیے لیکن ٹرمپ کی جانب سے بے بنیاد دعوؤں کا سلسلہ جاری ہے۔
ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے مختلف ریاستوں میں درجنوں قانونی مقدمات قائم کیے گئے، ان میں سے تقریبا سارے ہی عدالتوں کی جانب سے مسترد کیے جا چکے ہیں۔
انہی میں سے ایک مقدمہ میں ریپبلیکن رکن کانگریس مائیک کیلی نے پنسلونیا کے میل-ان ووٹوں کو چیلنج کیا تھا۔ گزشتہ انتخابات میں اس ریاست سے ٹرمپ جیتے تھے تاہم اس مرتبہ پنسلونیا کی فتح بائیڈن کے نام رہی ہے۔
ریاستی سپریم کورٹ کی جانب سے مقدمہ مسترد کیے جانے کے بعد درخواست گزار نے مرکزی سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام انتخابی معاملے کو منجمد کر دیا جائے۔

ٹرمپ کی جانب سے نومبر کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو متعدد مرتبہ مشکوک کہا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

عدالت نے مقدمہ مسترد کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ وہ انتخابات کے بعد کی صورتحال میں ملوث نہیں ہونا چاہتی۔ ٹرمپ کو توقع تھی کہ اعلی عدالت کی جانب سے ان کے حق میں مداخلت کی جائے گی۔
ماضی میں سنہ 2000 میں سپریم کورٹ کی جانب سے فلوریڈا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی روک دی گئی تھی جہاں جارج بش اپنے مقابل ڈیموکریٹ الگور سے محض 537 ووٹ آگے تھے۔ اس کے بعد ریپبلکن امیدوار نے انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی تھی۔
ریپلکنز کی اکثریت والی ریاست ٹیکساس کی جانب سے بھی منگل کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرتے ہوئے استدعا کی گئی کہ چار اہم ریاستوں کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے۔ یہاں بھی ماہرین اس درخواست کی کامیابی سے متعلق پرامید نہیں ہیں۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: