Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی وی گیم شو میں انعام کا لالچ، پاکستانی شہری آٹھ لاکھ روپے گنوا بیٹھا

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ’ان ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں (فوٹو: آرپ)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے فراڈ کا ایک ایسا مقدمہ درج کیا ہے جس میں ایک شہری سے ٹی وی شو میں انعام کا لالچ دے کر تقریبا انعام کے برابر رقم ہتھیا لی گئی ہے۔
 ایف آئی آر کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کے رہائشی ملک محمود اعظم کو کچھ افراد نے ان کے موبائل فون پر رابطہ کیا اور بتایا کہ ایک مقبول ٹی وی گیم شو میں ان کا دس لاکھ روپے کا نقد انعام، پانچ تولے سونا اور ایک موٹر سائیکل انعام کے طور پر نکلا ہے۔ بعد ازاں رابطہ کرنے والوں نے ان سے مختلف طریقوں سے آٹھ لاکھ روپے نکلوا لیے۔  
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے محمود نے بتایا کہ ’میں مختلف گیم شوز میں حصہ لیتا رہتا ہوں۔ گزشتہ مہینے مجھے کال آئی کہ میرا انعام نکلا ہے۔ حیرانی مجھے اس لیے بھی نہیں ہوئی کہ مجھے اندازہ تھا کہ میں نے کئی گیم شوز میں حصہ لے رکھا ہے۔‘

 

’مجھے کال کرنے والے نے بتایا کہ آپ قرعہ اندازی میں پہلے نمبر پرآئے ہیں۔ اس نے بڑے پروفیشنل انداز میں میرے ساتھ بات کی اور طریقہ کار سمجھایا کہ اب کس طریقے سے میں وہ انعام حاصل کر سکتا ہوں۔ اس نے سب سے پہلے مجھ سے سات سو روپے موبائل بینکنگ کے ذریعے مانگے جو میں نے ادا کر دیے۔ اس نے میری ضروی معلومات بھی مجھ سے لیں۔ اس کے بعد یہ ایک سلسلہ چل نکلا۔‘ 
محمود نے بات جاری رکھتے ہوئے بتایا ’یہ صرف ایک شخص نہیں تھا یہ ایک گروپ تھا جس میں کئی خواتین بھی تھیں۔ کم از کم تین خواتین سے تو میری بات ہوئی۔ وہ کسی نہ کسی طریقے سے کوئی نئی بات سامنے لے آتے کہ جیسے موٹرسائیکل کے کاغذات بنوانے ہیں۔ اس کے لیے پیسے درکار ہیں۔‘
محمود اعظم  کے مطابق ’وہ کبھی کہتے کہ انشورنس کروانی ہے سونے کی بھی، موٹرسائیکل کی بھی اور نقدی کی بھی۔ وہ مجھے تصویریں بھی بھیجتے تھے اور ویڈیو کال پر بھی بات کرتے تھے۔ اس کے ساتھ اہم بات یہ تھی کہ وہ اپنے بینک اکاؤنٹس دے رہے تھے جن میں، میں پیسے بھیجتا تھا۔ تو مجھے یہ لگتا تھا کہ یہ سب حقیقی ہے کوئی عارضی بینک اکاونٹ تو نہیں کھلوا سکتا اور جس کا بینک اکاونٹ ہے وہ بھاگ بھی نہیں سکتا۔‘

ایف آئی اے حکام نے تصدیق کی ہے کہ شکایت کنندہ کے اکاؤنٹ سے آٹھ لاکھ روپے ٹرانسفر ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

’مجھے یہ بتایا جاتا تھا کہ اس میں سے 70 فیصد روپے واپس مل جائیں گے انعام کی رقم کے ساتھ۔ میں نے ایک بھینس بیچی ان کو پیسے دینے کے لیے۔ اس کے بعد جب میں نے ساری باتیں مان لیں جتنے پیسے انہوں نے جب جب کہے وہ دیے تو اس کے بعد ان کے رویوں میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی۔‘
محمود اعظم نے کہا کہ ’تب مجھے شک پڑا کہ کہیں کوئی گڑبڑ ہے۔ جب میں نے ان پر شک کا اظہار کیا تو وہ بتاتے کہ ہر چیز قانونی طریقے سے ہے بینک اکاؤنٹس ہیں اس کے بعد پھر وہ اچانک غائب ہو گئے اور ان کے نمبر بند ملنے لگے جس کے بعد میں نے ایف آئی اے سے رابطہ کیا۔ ان کو سارے ثبوت دکھائے تب مجھے پتا چلا کہ یہ تو پورا گینگ ہے جو انعام کا لالچ دے کر لوگوں کو لوٹ رہا ہے۔‘ 
محمود کی درخواست کے بعد ایف آئی اے نے ان افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اور جن اکاؤنٹ نمبرز پر پیسے بھیجے گئے یا جو موبائل نمبرز استعمال ہوئے ان میں دو خواتین اور پانچ مردوں کی شناخت ہوئی ہے جن میں نسرین، کاہلوں بی بی، رمضان، علی اکبر، اسماعیل، اصغر اور محمد اسلم کے خلاف نامزد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ’ان ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔‘
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اپنی نوعیت کا یہ منفرد مقدمہ ہے جس میں کل بتائے گئے انعام کی نصف رقم الٹا انعام جیتنے والے سے لے لی گئی۔
ترجمان کے مطابق ’عام طور پر لوگ تھوڑی بہت رقم دینے کے بعد رک جاتے ہیں لیکن بینک کی دستاویزات کے مطابق تقریباً آٹھ لاکھ کی رقم ان اکاؤنٹس میں گئی ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان افراد کو جلد از جلد گرفتار کریں۔‘

شیئر: