Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی لیکچرر ہلاک

دھاتی ڈور سے استاد کی ہلاکت کا واقعہ جمعہ کی صبح لاہور میں پیش آیا (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس کے مطابق دیال سنگھ کالج کے لیکچرر آفتاب احمد گلے پر ڈور پھرنے سے ہلاک ہو گئے ہیں۔
آفتاب احمد چونگی امرسدھو کے علاقے سے دیال سنگھ کالج میں پڑھانے جا رہے تھے کہ مسلم ٹاون موڑ کے قریب  وہ پتنگ کی دور کا شکار ہوئے۔ ڈور پھرنے سے 34 برس کے آفتاب احمد کی شہ رگ کٹ گئی۔
بیرون ملک سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی لیکچرر پتنگ کی ڈور کا شکار ہوئے تو سوشل میڈیا ٹائم لائنز اس جواں سال موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پتنگ اڑانے، دھاتی ڈور کی تیاری اور اس معاملے کو روک نہ سکنے والے سبھی کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کرتے رہے۔

آفتاب احمد کے قریبی افراد نے حادثے کی تفصیل بتاتے ہوئے جہاں دکھ بھرے جذبات کا اظہار کیا وہیں اپنے ساتھی سے متعلق معلومات بھی شیئر کیں۔ ظاہی چیمہ نامی ہینڈل کا آفتاب احمد سے متعلق کہنا تھا کہ وہ امریکہ سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کا کچھ حصہ مکمل کر کے آئے تھے۔

غم و غصہ کا شکار صارفین نے پتنگ اڑانے اور غیرذمہ داری کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا تو لکھا ’اسے قاتل ڈور لکھنے کی بجائے، ڈور بنانے والے کو اور پتنگ اڑانے والے کو قاتل لکھا جانا چاہیے‘۔

پتنگ اڑاتے ہوئے انسانی جانوں سے کھیلنے کے عمل کو جہالت سے تعبیر کرنے والوں کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک انسان کا ہی قتل نہیں بلکہ پی ایچ ڈی کیمسٹری کر کے دوسروں میں علم کی روشنی پھیلانے والے کردار کو ختم کیا گیا ہے۔

مختلف صارفین نے حکومت اور انتظامی اداروں کی غفلت کو پتنگ کی ڈور سے ہونے والے انسانی جانوں کے زیاں کا ذمہ دار ٹھہرایا تو کچھ نے دوران سفر باالخصوص موٹرسائیکل استعمال کرتے ہوئے اپنی حفاظت کے طریقے بھی دوسروں سے شیئر کیے۔

لاہور پولیس نے آفتاب احمد کے بھائی جاوید اقبال کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ مدعی نے پولیس سے ان افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے جن کی وجہ سے ان کے بھائی کی جان گئی۔
لاہور پولیس کے سربراہ غلام محمود ڈوگر نے واقعے  کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ اچھرہ اظہر اسحاق کو معطل کر دیا ہے۔ پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ایس ایچ او اپنے علاقے میں پتنگ بازوں کے خلاف موثر اقدامات نہیں کر سکے جس بنا پر انہیں معطل کیا گیا ہے۔  

لاہور کے مقامی کالج کے استاد آفتاب احمد کی دھاتی ڈور سے ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا نے خاصے غم و غصہ کا اظہار کیا (فوٹو: اردو نیوز)

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور نے بتایا کہ ’ڈور پھرنے کے واقعات کسی صورت قبول نہیں۔ اور یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو قاتل ڈور سے تحفظ فراہم کرے۔ ہم نے پچھلے دومہینوں میں ساڑھے آٹھ سو سے زائد مقدمات درج کیے ہیں جبکہ نو سو کے لگ بھگ افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔ اس کے باوجود چند شر پسند افراد بھی بھی اس کھیل سے باز نہیں آتے‘۔
پولیس کی جانب سے مقدمہ کے اندراج اور دیگر اعلانات کے باوجود سوشل میڈیا صارفین جواں سال استاد کے دھاتی ڈور کا شکار ہونے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے تواتر سے جاری ان واقعات کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے رہے۔

واقعے پر تبصرہ کرنے والے سوشل میڈیا صارفین نے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران تواتر سے دھاتی ڈور سے انسانی جانوں کے زیاں کے واقعات یاد دلائے، باالخصوص کراچی اور راولپنڈی میں کمسن بچیوں اور لاہور میں ڈولفن پولیس کے ایک اہلکار کا تذکرہ کیا گیا جو دھاتی ڈور کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے اس معاملے کی رپورٹ طلب کی اور ہدایت کی ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

شیئر: