Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور: 12 ٹن منشیات سمگلنگ کے مقدمے میں 13سال بعد ملزمان کی رہائی کا حکم

جسٹس امجد رفیق اور جسٹس انوار الحق پنوں نے 25 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جاری کیا۔(فوٹو:اے ایف پی)
 لاہور ہائی کورٹ نے 12 ٹن منشیات کینیڈا سمگل کرنے کے مقدمے میں ملوث دو ملزمان کی اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا۔
پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ نے 13سال بعد ملزمان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔ اس مقدمے کے ملزم عبدالرحمٰن کو 15 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ جب کہ شریک ملزم محمد شفقت کو عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی تھی۔
ملزمان کے خلاف 2003 میں اے این ایف نے مقدمہ درج کیا تھا۔
جسٹس امجد رفیق اور جسٹس انوار الحق پنوں نے 25 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت اس بات پر مطمئن ہے کہ ملزمان کے خلاف کوئی قانونی شواہد موجود نہیں ہیں اور الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔ پراسیکیوشن نے انکوائری کو قانونی بنانے کےلیے سینٹرل اتھارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا اور بیرون ملک سے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے ہائی کورٹ سے اجازت نہیں لی گئی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جو بیان حلفی بطور ثبوت پیش کیا گیا وہ بھی واضح نہیں ہے۔ کینیڈین نیشنل پولیس سے شواہد اکٹھے کرنے لیے کوئی کمیشن نہیں بنایا گیا۔ پراسکیوشن نے لائیو لنک اور اسکائپ کے ذریعے بھی بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش نہیں کی اور جو دستاویزات بطور شواہد پیش کی گئیں وہ تصدیق شدہ نہیں ہیں۔


ملزم عبدالرحمٰن کو 15 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ جب کہ شریک ملزم محمد شفقت کو عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی تھی۔(فوٹو: روئٹرز)

عدالت نے لکھا ہے کہ قوانین کے مطابق اگر کوئی ملک کسی کیس میں معاونت مانگے تو پاکستان معاونت کرنے کا پابند ہے۔ ریکارڈ کے مطابق موجودہ کیس میں پاکستان کو کینیڈین گورنمنٹ کی طرف سے کوئی باقاعدہ استدعا نہیں کی گئی۔
فیصلے میں کیس کی تفصیل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ ملزمان نے لاہور ڈرائی پورٹ سے شپمنٹ کروائی جو کہ کراچی پورٹ پر رکی، کراچی پورٹ سے شپمنٹ براستہ سری لنکا کینیڈا پہنچی۔ کینیڈین کسٹم آفیسر نے جہاز کی تلاشی لی تو بحری جہاز سے 169 بوریاں برآمد ہوئیں جبکہ ایک بوری 42 سے 45 کلو وزنی تھی۔
عدالت نے کہا ہے کہ پراسکیوشن نے کیس میں کوئی ڈائریکٹ ثبوت نہیں دیے گئے جو بھی پیش کیے گیے وہ حالاتی ثبوت تھے۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ شپمنٹ کو لاہور سے پلاسٹک کی چادر میں بھیجا گیا اور کینیڈا پہنچ کر چاک کرنے پر چرس نکلی۔کسٹم آفیسر عبدالرزاق کی الماری سے کیس سے متعلق 12 دستاویزات نکلیں جو اس کو قصور وار ثابت کرتی ہیں۔

شیئر: