Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان شدت پسند گروہوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرے: امریکہ

امریکی وزیر خارجہ سوئٹزرلینڈ سے انڈیا اور ازبکستان جائیں گی جہاں سے وہ پاکستان پہنچیں گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے کہا ہے کہ ’پاکستان تمام شدت پسند گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم پاکستان سے انسداد دہشت گردی پر مضبوظ شراکت کے خواہاں ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ وہ مستقل بنیادوں پر تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف مستقل بنیادوں پر بلاامتیاز کارروائی کرے۔‘
امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین اگلے ہفتے پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گی جہاں وہ اسلام آباد میں سات اور آٹھ اکتوبر کو اعلٰی حکام سے ملاقاتیں کریں گی۔
خیال رہے کہ پاکستان اپنے ملک اور افغانستان میں شدت پسندوں سے بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ میں میڈیا سے گفتگو میں وینڈی شرمین نے کہا کہ ’ہم دونوں ممالک دہشت گردی کے ناسور سے بری طرح متاثر ہوئے اور ہم ہر قسم کی علاقائی اور عالمی دہشت گردی کے خطرے کے خاتمے کی کوششوں میں تعاون کے خواہش مند ہیں۔‘
امریکی نائب وزیر خارجہ سوئٹزرلینڈ سے انڈیا اور ازبکستان جائیں گی جہاں سے وہ پاکستان پہنچیں گی۔ 
اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں حکام عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کی جانب توجہ دلاتے ہیں اور اس دوران حملوں میں ہزاروں شہریوں کی ہلاکتوں کا بھی ذکر کرتے ہیں تاہم ملک کو امریکہ و مغربی ملکوں کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا رہتا ہے کہ وہ ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا جو پڑوسی ملک میں حملے کرتے ہیں۔ 
وینڈی شرمین نے پاکستان کی جانب سے افغانستان میں تمام طبقات پر مشتمل حکومت بنانے کے مطالبے کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس حوالے سے پاکستان کو انتہائی اہم کردار ادا کرتے دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ یہ ممکن ہو سکے۔‘

امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین اگلے ہفتے پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گی۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ جمعے کو پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ’حکومت کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے کچھ گروپوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور اگر وہ ہتھیار ڈال دیں تو انھیں معاف کیا جا سکتا ہے۔‘
عالمی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’دراصل پاکستانی طالبان کے کچھ گروپس امن اور مفاہمت کے لیے پاکستان کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں اور ہم بھی کچھ گروپوں کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔‘
قبل ازیں پاکستان کے صدر عارف علوی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر ٹی ٹی پی ہتھیار ڈال دے تو حکومت اس کے ارکان کو عام معافی دینے کے لیے تیار ہے۔‘

شیئر: