’طالبان کا ترجمان نہیں‘، عمران خان کا جواب
منگل 31 مئی 2022 16:36
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
سابق عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا عسکری حل ممکن نہیں تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں خواتین پر پردے اور تعلیم پر عائد پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ طالبان حکومت کے ترجمان نہیں ہیں۔
پیر کی رات کو برطانوی نشریاتی ادارے سکائی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان کا کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا عسکری حل نہیں نکل سکتا تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم لوگ جو انہیں (امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو) سمجھاتے تھے کہ افغانستان کا مسئلہ بمباری سے حل نہیں ہوگا انہیں طالبان کا حامی کہا گیا تھا۔‘
جب اینکرپرسن نے ان سے پوچھا کہ وہ افغانستان میں خواتین پر عائد پابندیوں کے بارے میں کیا خیالات رکھتے ہیں تو انہوں نے کہا ’میں اس کا ذمہ دار یا طالبان کا ترجمان نہیں ہوں۔ اگر وہاں کوئی اور حل ہوتا تو 20 سالہ جنگ کے بعد تو آپ کو کوئی حل نکال لینا چاہیے تھا۔‘
پچھلے سال افغانستان میں طالبان کی حکومت بننے کے بعد عمران خان نے کہا تھا کہ افغانستان نے غلامی کی زنجیروں کو توڑ دیا ہے۔
اس بیان پر جب اینکرپرسن نے سابق وزیراعظم سے سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’اسے جان بوجھ کر مسخ کیا گیا تھا۔ میں اردو میں بات کررہا تھا اور میں ذہنی غلامی سے نجات کی بات کر رہا تھا۔‘
’ہمارے پاس ابھی بھی نوآبادیاتی تعلیمی نظام نافذ ہے جہاں اشرافیہ کو انگریزی میڈیم میں پڑھایا جاتا ہے۔‘
انہوں نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کہا تھا ذہنی غلامی جسمانی غلامی سے زیادہ بدتر ہے۔ میں نے اس تناظر میں افغانستان کا حوالہ دیا تھا۔‘
سابق وزیراعظم نے افغانستان کی صورتحال پر پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کو ’پروپیگنڈا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف میں 80 ہزار جانیں گنوائی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک ایسا ملک جس نے اتنی قربانیاں دی ہوں اسے افغانستان میں ناکام کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔‘