Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آپ کی کیا مدد کر سکتے ہیں،‘ برطانیہ میں مسلمان دکاندار نے چور کو معاف کر دیا

سوشل میڈیا پر پچھلے چند گھنٹوں سے ایک ویڈیو گردش کر رہی جس میں ایک شخص کو موبائل فونز کی دکان سے فون چھین کر بھاگنے کی کوشش کرتے اور ناکام ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ویڈیو دراصل برطانیہ کے علاقے مغربی یارکشائر کی ہے اور ویڈیو پر موجود ٹائم سٹیمپ دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ 4 دسمبر کا ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے افراد کو حیرت اس وقت ہوئی جب موبائل فون کی دکان کے مالک نے چور کو ناکام ہونے کے بعد بھی بغیر ڈانٹے یا مارے واپس جانے دیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس فون مارکیٹ میں دکان پر دو مسلمان افراد موجود ہیں اور اتنے میں ایک گاہک آتا ہے اور دکاندار کو فون دکھانے کو کہتا ہے۔
یہ گاہک دکاندار سے کچھ فون لے کر بھاگنے کی کوشش کرتا ہے لیکن اس کے آگے آٹو میٹک دروازہ آڑے آ جاتا ہے جو صرف دکاندار کے بٹن دبانے سے ہی کھل سکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دروازہ کھول کر بھاگنے میں ناکامی کے بعد یہ چور خفت کا شکار ہو کر واپس دکاندار کی طرف بڑھتا ہے اور انہیں موبائل فونز واپس کر دیتا ہے۔ اس کے بعد کچھ سیکنڈز دکاندار اور چور میں کچھ بات چیت بھی ہوئی لیکن ویڈیو میں آواز نہ ہونے کی وجہ سے یہ معلوم ہونا ممکن نہیں کہ وہ دونوں بات کیا کر رہے تھے اور کچھ دیر بعد ہی دکاندار دروازہ کھول دیتے ہیں اور چور باہر چلا جاتا ہے۔
یہ ویڈیو برطانیہ میں مقیم سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ماجد فری مین نے بھی ٹوئٹر پر شیئر کی اور لکھا ’خوش قسمتی سے چور نے اپنے فرار ہونے کے راستے کے بارے میں کچھ نہیں سوچا تھا اور پھر وہ حیران ہو گیا۔‘
انہوں نے لکھا کہ اس دکان کا نام ’فون مارکیٹ‘ ہے اور یہ مغربی یارکشائر کے علاقے ڈیوزبری میں واقع ہے۔
اس ’فون مارکیٹ‘ کے مالک ایک مسلمان ہیں جن کا نام افضل آدم ہے۔ اس موبائل فون سٹور کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک سٹوری کے ذریعے دکاندار نے اس واقعے کی تفصیل بھی شیئر کی ہے۔
انسٹاگرام پر ’دا فون مارکیٹ‘ کی طرف سے لکھا گیا کہ ’آپ میں سے بہت سے لوگوں نے آج ہمارے سٹور پر چوری کی کوشش کی ویڈیو دیکھی ہوگی۔ ہم چوری کو قابل قبول نہیں سمجھتے لیکن ہم اس فرد (چور) تک پہنچنا چاہیں گے۔‘

فون مارکیٹ کے مالک کا نام افصل ندیم ہے۔ (فوٹو: انسٹاگرام)

’دا فون مارکیٹ‘ کی جانب سے مزید لکھا گیا کہ ’اس وقت بہت سے لوگوں کے لیے یہ مشکل وقت ہے تو اگر آپ کو اپنے گھر لے جانے میں بھی مشکل پیش آ رہی تو برائے مہربانی ہمارے سٹور پر آئیں اور ہم دیکھیں کہ ہم آپ کی کیا مدد کر سکتے ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے شاید اس بات پر حیرت کا اظہار کیا تھا کہ دکانداروں نے چور کو مارا کیوں نہیں؟ اس بات کا جواب دیتے ہوئے افضل آدم نے کہا کہ ’جو لوگ سوشل میڈیا پر پوچھ رہے ہیں کہ ہم نے اسے مارا کیوں نہیں ان کے لیے یہ جواب ہے کہ تشدد کسی چیز کا جواب نہیں ہوتا۔‘

شیئر: