Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبات کا ساتھی طالبہ پر تشدد، لاہور کے سکول کی رجسٹریشن معطل

سکول میں لڑائی کا واقعہ لاہور میں 19 جنوری کو پیش آیا تھا۔ (فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں پچھلے ہفتے ایک سکول میں طالبات کے ایک جھگڑے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے بعد ایجوکیشن اتھارٹی لاہور کو اس واقعے کی انکوائری کی ہدایات دی گئی تھیں۔
ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے انتظامیہ کو اپنی انکوائری رپورٹ جمع کرائی۔ انتظامیہ نے بدھ کو اس معاملے کی سماعت کی اور ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے اگلی سماعت تک سکول کی رجسٹریشن معطل کر دی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور محمد علی کے سرکاری اکاؤنٹ سے بدھ کو ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے ایجوکیشن اتھارٹی کی سفارشات کی روشنی میں فریقین کے دلائل سنے اور ’اگلی سماعت تک سکول کی رجسٹریشن معطل کر دی۔‘
ان کی جانب سے مزید کہا گیا کہ رجسٹریشن کے معطل رہنے تک ایجوکیشن ڈپانٹمنٹ سکارڈیل سکول کے امور چلائے گا۔
لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سکول کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں اپنا جواب جمع کروائیں اور لڑائی میں ملوث طالبات کے والدین کو بھی نوٹس جاری کیا جائے گا تاکہ ان کے جوابات کو بھی انکوائری کا حصہ بنایا جا سکے۔
گذشتہ ہفتے والے لڑائی کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں کچھ لڑکیوں کو ایک ساتھی طالبہ پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
جنوری کی 19 تاریخ کو پیش آنے والے واقعے کا مقدمہ بھی لاہور کے ایک تھانے میں درج کروایا گیا تھا جس کے بعد تشدد کرنے والی طالبات کو 30 جنوری تک عدالت نے عبوری ضمانت دے دی تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں ڈیفنس اے تھانہ میں درج کرائے گئے مقدمہ کے متن کے مطابق ’نشہ کا شوق رکھنے والی آوارہ لڑکی میری بیٹی کو بھی نشے میں ملوث کرنا چاہ رہی تھی، میں نے یہ ویڈیو مذکورہ لڑکی کے والد کو بھیجی جس پر اس نے اپنی بہن اور دوستوں کے ساتھ مل کر میری بیٹی پر قاتلانہ حملہ کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’متعدد لڑکیوں نے مل کر میری بیٹی کا گلہ دبایا، اس پر چھرہوں سے وار کیے، کپڑے پھاڑے اور اڑھائی تولہ سونے کی چین چوری کر لی۔
اس واقعے کے بعد سکول کی جانب سے بھی تحقیقات کا عمل شروع کیا گیا تھا اور انکوائری مکمل ہونے تک تمام طالبات کو معطل کر دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اگر انکوائری رپورٹ میں کوئی سنگین غلطیاں سامنے آتی ہیں تو طالبات کا نام سکول سے خارج بھی کیا جا سکتا ہے۔

شیئر: