Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض کانفرنس :ایران کا معاندانہ رویہ قابل برادشت نہیں رہا، شاہ سلمان

ریاض: خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کہا ہے کہ ایران کی معاندانہ رویہ اور ہمارے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت اب ہمارے لئے قابل برداشت نہیں رہے۔ ایران عالمی دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے۔ یہ ملک گزشتہ 300سال پر امن رہا ہے۔ یہاں دہشت گردی اور انتہا پسندی کوکوئی جانتا تک نہیں تھا یہاں تک کہ 1979ءخمینی انقلاب آیا اور خطے کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متعارف کرگیا۔ وہ ریاض میں منعقد ہونے والی اسلامی سربراہ کانفرنس کے شرکاءسے خطاب کررہے تھے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ ایران نے اچھا پڑوسی بننے کی تمام تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔ اس کی جگہ اس نے توسیع پسند پالیسیاں اختیار کر رکھی ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے اس نے مجرمانہ روش اختیار کر رکھی ہے۔ وہ عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے دوسروں کے معاملات میں برملا مداخلت کرتا رہا ہے۔ باہم احترام اور عالمی اقدار کی پرو ا کئے بغیر اس نے بقائے باہم کے تمام اصول توڑدیئے۔شاہ سلمان نے کہا کہ ہم اس کے ساتھ اس بات کی یقین دہانی بھی کرنا چاہتے ہیں کہ ایرانی عوام ہمارے نزدیک انتہائی محترم ہے۔ ہم ایرانی انتظامیہ کے کرتوتوں پر عوام کا مواخذہ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ ہم نے بیشتر تخریبی کارروائیوں کو ناکام بنایا ہے اور اپنے دوست ممالک کو بھی دہشت گردی سے بچایا ہے۔ آج جی سی سی ممالک نے امریکہ کے ساتھ اہم اور تاریخی معاہدہ کیا ہے۔ ہم دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے ریاض میں مرکز قائم کریں گے جو دہشت گرد تنظیموں کو مالی اعانت کے انسداد کے لئے کام کرے گا۔ ہمیں امید ہے کہ دیگر ممالک بھی اس مرکز میں شامل ہوں گے۔ہم اپنے بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ دہشت گردی کی مالی اعانت کرنے والوں کے ساتھ ہم سخت رویہ اختیار کریں گے۔ دہشت گرد تنظیموں کی مالی مدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور انہیں عدالت میں پیش کرنے سے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ دہشت گردی کا قلع قمع کرنے اور داعش سمیت دیگر تنظیموں کا خاتمہ کرنے کے لئے ہی ہم نے اسلامی عسکری اتحاد قائم کیا ہے جو اپنی نوعیت کے لحاظ منفرد اقدام ہے۔شاہ سلمان نے کہا کہ دہشت گردی کے انسداد کے لئے قائم ہونے والا عالمی مرکز نہ صرف انتہا پسندی کی بیخ کنی کرے گا بلکہ دنیا بھر میں اعتدال ووسطیت کے علاوہ بقائے باہم کے اصول اور اقدار متعارف کروائے گا۔ کم سن اور کچا ذہن رکھنے والے نوجوانوں کو ورغلانے والا فکر کے مقابلے میں اعتدال پر مبنی فکر کو پروان چڑھانے کا کام کرے گا۔ شاہ سلمان نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ پائیدار ترقی کے لئے کام کیا جائے اور نوجوانوں کو انتہا پسندی سے محفوظ کیا جائے۔ یہی وہ وژن ہے جس کے حصول کے لئے سعودی عرب کام کر رہا ہے۔ ہم وژن2030کے ذریعہ نہ صرف پائیدار ترقی پر کام کر رہے ہیں بلکہ نوجوانوں کے لئے نئے مواقع بھی پیدا کر رہے ہیں۔ ہم خواتین کو آگے بڑھنے کے لئے موقع دے رہے ہیں نیز آمدنی کے مختلف ذرائع پیدا کررہے ہیں۔ سعودی عرب ہر اس ملک کے ساتھ ہے جو پائیدار ترقی کے حصول کے لئے کام کرے گا۔ شاہ سلمان نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ٹھوس بنیادوں پر امن کا قیام عدالانہ مطالبہ ہے ۔ اس کے حصول کے لئے ہم عزم اور قربانی کی ضرورت ہے تاکہ تمام قوموں کی بہتری ہو۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں شامی بحران کے حل کے لئے مشترکہ کوششیں تیز کرے تاکہ شام کی وحدت برقرار رہے اور شامیوں کو اپنے وطن میں آباد کیا جائے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ ہماری قوموں کی خواہشیں عظیم ہیں اور ہم ان خواہشات کی تکمیل کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔ اگر آپ ہمارا ساتھ دیں گے تو بہت جلد ہم پرعزم ہوکر اپنی منزل مقصود کو پاسکتے ہیں۔ ہم اپنی قوموں کے لئے پر امن اور عزت کی زندگی فراہم کریں گے۔قبل ازیں خادم حرمین شریفین نے تمام اسلامی ممالک کے سربراہان کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور ریاض آمد پر خوش آمدید کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم امریکی صدر سے ملاقات کرکے دراصل تاریخی شراکت کی نئی بنیاد ڈال رہے ہیں۔ اسلامی ممالک کی تعداد 55اور آبادی ڈیڑھ بلین سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ سب دہشت گردی کے انسداد کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہیں۔
 
 

شیئر: