Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جولائی میں برفباری تو جھیلیں ایسی کہ دنگ رہ جائیں

پاکستان کے شمالی علاقوں کے نظارے فرصت سے کی گئی مصوری سے کم نہیں معلوم ہوتے۔ 

سطح سمندر سے تقریباً 16000 فٹ کی بلندی پر واقع خنجراب نیشنل پارک ایسا مقام ہے جہاں جولائی میں بھی برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔

ناران سے بابو سر ٹاپ جاتے ہوئے ہر کلومیٹر کے بعد یہ حسین وادیاں دل لبھاتی اور آنکھوں کو تازگی بخشتی ہیں.

شمالی علاقہ جات جاتے ہوئے بابوسر ٹاپ پر گلیشئر کو کاٹ کر سڑک صاف کی گئی ہے۔ حکام ایک وقت میں صرف ایک گاڑی کو گزرنے کی اجازت دے رہے تھے۔

یہ وہ مقام ہے جس میں بلند و بالا گلیشئرز پگھلنے سے بننے والے ندی نالے آ کر سکون کا سانس لیتے اور جھیل لولو سر کی شکل اختیار کر جاتے ہیں.

برف کی قبا پہنے اور کہیں کہیں چلمن کے عقب سے جھانکتی حسینہ کی مانند سبزے کی چادر اوڑھے یہ بابو سر ٹاپ ہے جہاں جولائی بھی ٹھنڈک میں لپٹا ہوا ہے۔

ایک حادثہ کے نتیجے میں بننے والی عطاآباد نامی یہ جھیل مقامی افراد کے لیے معاش کا ذریعہ جب کے باہر سے آنے والوں کے لیے سکون بھرے لمحات کی نوید ہے۔

یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ذکر بلندوبالا علاقوں کا ہو اور ایڈونچر نہ ہو، کچھ ایسا ہی یہاں پہنچنے والے پر بھی گزرتا ہے جب وہ دنیا کے خطرناک ترین پلوں میں سے ایک کہے جانے والے حسینی پل کو دیکھتا ہے۔

ہنزہ اور پاسو کونز کا یہ درمیانی علاقہ دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ کسی مصور نے فرصت سے ماسٹر پیس تخلیق کرنے کی کوشش کی ہے۔ مقامی افراد کے علاوہ یہاں آنے والے بھی قدرت کی اس صناعی پر عش عش کر اٹھتے ہیں۔

وادی گوجال میں واقع بورتھ جھیل کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ علاقے کی دیگر جھیلوں کی مانند گلیشیئر پگھلنے کا نتیجہ نہیں بلکہ زیرزمین سے آنے والے پانی سے بنی ہے۔ علاقے کے نسبتا کم معروق مقامات میں سے ایک یہ جھیل بھی دیکھنے اور گھومنے آنے والوں کے لیے متعدد دلچسپیاں رکھتی ہے۔

مشہور زمانہ پاسو کونز سبزے کے درمیان موجود چٹیل پن کی وجہ سے کبھی ہیبت کا إحساس دلاتی ہیں اور کبھی ایک مختلف انداز کی وجہ سے من کی تاریں چھیڑتی محسوس ہوتی ہیں۔

اس علاقے کے متعدد مقامات ایسے ہیں کہ جنہیں ایک بار دیکھنے کے بعد بار بار دیکھنے کی خواہش سے رہا نہیں جاتا۔ خنجراب کا یہ علاقہ بھی اپنی قدرتی دلکشی کی وجہ سے دیکھنے والی آنکھ میں اپنے مستقل نقش چھوڑ جاتا ہے۔

شمالی علاقہ جات یا پاک چین سرحد کے مشہور ترین مناظر میں سے ایک یہ تصویر دیکھنے والے کو دیومالائی کہانی سننے والے جیسی کیفیت کا شکار کر دیتی ہے۔ اس منظر کو دیکھنے والا خود کو ایک ایسا فرد محسوس کرتا ہے جو تاریخ کے جھروکے سے مستقبل کی شاہراہ کا منظر دیکھ رہا ہو.

شیئر: