Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر میں جاری کشیدگی کی تصویری جھلکیاں

انڈین حکومت نے امن و امان کے خطرے کے پیش نظر یاتریوں اور سیاحوں کو کشمیر چھوڑنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔انڈین سیکورٹی فورسز کے اہلکار جموں سری نگر نیشنل ہائی وے پر مسافروں کے سامان کی تلاشی لے رہے ہیں۔
انڈین حکومت کی جانب سے غیر ملکی سیاحوں کو کشمیر چھوڑنے کی ہدایت کے بعد بیلجیم سے آئی یہ سیاح خواتین سری نگر سے نکلنے کے لیے تیار ہیں۔
انڈیا نے کلسٹر بم حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر میں جاری شدت پسندی سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے حملوں کا الزام انڈیا پر لگا رہا ہے۔پاکستان نے اقوام متحدہ سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ انڈین فورسز نے کلسٹر بموں سے شہری آبادی کو نشانہ بنایا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس تصویرمیں ایک پاکستانی شہری وادی نیلم کے سلخالا گاؤں میں ایک گھر پر ہونے والی شیلنگ دکھا رہا ہے۔
انڈین حکومت نے غیر ملکی سیاحوں کو بھی فی الفور سری نگر چھوڑنے کا حکم دیا ہے ۔ اس وارننگ کے بعد غیر ملکی سیاح سری نگر کی مشہور ڈل جھیل پر ایک کشتی سے نکل رہے ہیں۔
انڈیا کو خدشہ ہے کہ شدت پسند ملک کے مختلف حصوں سے شیوا کے غار میں پوجا کے لیے آنے والے یاتریوں اور پنڈتوں پر حملہ کر سکتے ہیں۔ ہندو یاتری حکومتی وارننگ کے بعد امرناتھ میں ہندو دیوتا شیوا کے غار سے باہر نکل رہے ہیں۔
انڈین حکومت نے ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لوگ روز مرہ استعمال کی اشیا جمع کرلیں جس کی وجہ سے سری نگر میں ہر جگہ پر خریداری کرنے والوں کا رش لگا ہوا ہے۔ اس تصویر میں لوگ پیٹرول لینے کے لئے لائن بنائے کھڑے ہیں۔
پلوامہ حملے کے بعد کشمیر ایک مرتبہ پھر کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ پاکستان اور انڈیا ایک دوسرے پر حالیہ کشیدگی کا الزام لگا رہے ہیں۔ انڈیا کا دعویٰ ہے کہ جمعے کے روز پاکستانی فوج کی پشت پناہی میں شدت پسندوں نے ہندو زائرین پر حملے کا پلان بنایا تھا اور انڈین فورسز نے شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ پاکستان نے اس الزم کی تردید کرتے ہوئے اسے ’جھوٹ‘ اور ’پراپیگنڈہ قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ انڈین فوج نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک کلسٹر بموں کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنایا، جبکہ انڈیا نے بھی اس پاکستانی دعوے کو رد کیا ہے۔ 
تصاویر: اے ایف پی، روئٹرز
 

شیئر: