Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر میں صورتحال کی تصویری جھلکیاں

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کے بعد نقل وحرکت پر مکمل پابندی ہے۔
انڈین حکومت نے پیرا ملٹری فورسز کے مزید 8 ہزار اہلکار وادی میں تعینات کیے۔
وادی کشمیر میں تعلیمی ادارے بند ہیں اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔
سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت حریت کانفرنس کی قیادت نظر بند ہے۔
کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد انڈیا کے شہر بینگلور میں شہریوں نے احتجاج کیا۔
کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے پر انڈیا کی مختلف ریاستوں میں انسانی حقوق کے کارکنان کے احتجاج کیا۔
انڈیا کے ایوان بالا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی تجویز پر مشتمل آئینی بل پیش کرنے اور نریندر مودی کے اس پر پہلے سے دستخط کرنے پر نہ صرف کشمیر بلکہ انڈیا میں بھی سخت ردعمل آیا ہے۔ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ روز سے کرفیو نافذ ہے اور کشمیری رہنماؤں کو نظربند کیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سہولیات بھی معطل ہیں۔ 
یاد رہے کہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈین فوج نے 30 اور 31 جولائی کی رات وادی نیلم میں معصوم شہریوں بشمول عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد سے کشمیر ایک مرتبہ پھر کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ 
ادھر انڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ جمعے کو پاکستانی فوج کی پشت پناہی میں شدت پسندوں نے ہندو زائرین پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا جن کو انڈین سیکورٹی فورسز نے جوابی کاروائی میں ہلاک کر دیا۔ پاکستان نے انڈیا کے اس دعوے کو ’پروپاگینڈا‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔
تصاویر: اے ایف پی

 

شیئر: