Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ مکرمہ پر میزائل حملے کی دوبارہ جسارت ناقابل قبول ہے، پاکستانی علماء

لاہور- - -- -  پاکستانی علماء و مشائخ اور عام شہریوں نے واضح کیا ہے کہ مکہ مکرمہ پر میزائل حملہ کی دوبارہ جسارت ناقابل قبول ہے ، عالم اسلام کو اس پر واضح لائحہ عمل اپنانا ہو گا۔ پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے جامعہ فاروقیہ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کو کمزور کرنے کیلئے مسلمانوں کے مقدسات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ بیت المقدس کی تالہ بندی اور مکہ مکرمہ پر حوثی باغیوں کی طرف سے میزائل حملہ مسلم امۃ کو متحد ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے مکہ مکرمہ پر حوثیوں کے میزائل حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین نے کہا کہ مکہ مکرمہ پر میزائل حملے کی دوبارہ جسارت نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ حوثی باغی او رعلی صالح مملکت ، اس کے شہریوں اوروہاں آباد غیر ملکیوں کے خلاف سازشوں کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔ مقدس مقامات پر حملہ جان بوجھ کر کیا جا رہاہے۔ یہ ارض الوحی اور مسلمانوں کے قبلہ پر حملہ ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں پر حملہ ہے۔ حوثیوں نے یہ بات واضح کر دی کہ وہ یمن کا تنازع پرامن طریقے سے حل کرنا نہیں چاہتے۔ مملکت میں مقیم پاکستانی علماء نے بھی اس حملہ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ دارالسلام کے سربراہ مولانا عبدالمالک مجاہد نے واضح کیا کہ اب ان لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں جو اکتوبر 2016ء کے دوران مکہ مکرمہ پر حوثیوں کے پہلے حملے کی بابت شکوک شبہات پیدا کر رہے تھے ۔ اس حملے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل مجروح ہوئے ہیں۔ ایک طرف قبلہ اول مسجد القدس کی بیحرمتی سے مسلمانان عالم غمزدہ تھے۔ دوسری جانب ایسے لوگوں نے جو خود کو مسلمان کہلاتے ہیں مقدس شہر کی طرف میزائل داغ کر اہل اسلام کو بے وزن بنانے کی جسارت کی ہے۔ پاکستان کے معروف داعی اسلام مولانا مختار عثمانی نے مذکورہ خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام مسلمان صف بستہ ہو کر اسلام اور اس کے مقدس مقامات کی توہین کرنے والوں کے حوالے سے مشترکہ موقف اختیار کریں۔ اسی کے ساتھ ساتھ مقدس شہر پر ناپاک حملے کی کوشش ناکام بنانے والے سعودی فوجیوں کو سلام تعظیم پیش کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔

شیئر: