Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مدینہ منورہ کا مبارک پھل ، عجوہ

دوسری کھجور کے مقابلے میں عجوہ کو خاص کرنا اور 7 عدد ان اُمور میں سے ہے جس کو اﷲ تعالیٰ ہی جانتا ہے،ہم اس کی حکمت تک نہیں پہنچ سکتے
 
مولانا محمد عابد ندوی۔جدہ
 
مدینہ منورہ کے پھل اور ترکاری وغیرہ ہر چیز بابرکت ہے کیونکہ نبی نے اس میں برکت کی دعائیں کی ہیں۔ صحابہ کرامؓ  کا معمول تھاکہ موسم کا پہلا پھل جب درخت سے توڑتے تو اسے رسول اﷲ  کی خدمت میں پیش فرماتے۔ آپ  اس کو ہاتھ میں لے کر اس میں اﷲ تعالیٰ سے برکت کی دُعاء فرماتے کہ ’’اے اﷲ ! ہمارے پھلوں میں برکت عطا فرما۔ ‘‘ اور پھر کسی چھوٹے بچے کو بلا کر وہ پھل دے دیتے (مسلم ، کتاب الحج ، باب فضل المدینہ)بعض روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ آپ  اس پھل کو آنکھوں سے لگاتے اوراسے بوسہ دیتے اور یوں دُعاء فرماتے کہ’’ اے اﷲ ! جس طرح آپ نے ہمیں پہلا پھل کھلایا اسی طرح اس کا آخری بھی کھلائیے۔‘‘( مجمع الزوائد، کتاب الاطعمہ)یعنی ان درختوںکو بار آور کیجئے ، انہیں آفات اورخرابیوں سے محفوظ رکھئے اور آخری پھل تک کو ہمارے لئے کھانے کے قابل رکھئے۔ اہل علم نے یہ صراحت کی ہے کہ مدینہ منورہ کے لئے رسول اﷲ کی جو دعائیں ہیں وہ صرف آپ کی حیات مبارکہ تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ دُعائیں قیامت تک کے لئے ہیں لہٰذا ہر زمانہ کے لئے یہ نبوی دُعائیں شامل ہیں، اس طرح مدینہ منورہ کا کوئی بھی پھل ہو وہ نبی کی دُعاء کی برکت سے بابرکت ہے ۔
 
کھجور مدینہ منورہ کا خاص پھل ہے اور اس کے درخت یہاں زمانۂ قدیم سے پائے جاتے ہیں جیساکہ بعض روایات و آثار سے اندازہ ہوتا ہے۔ پچھلی کتابوں میں یہ پیشین گوئی کی گئی تھی کہ اﷲ کے آخری نبی() جب مبعوث ہوں گے تو وہ ایسی زمین کی طرف ہجرت کریں گے جہاں بکثرت کھجور کے درخت ہوں گے۔ تاریخی روایات سے اندازہ ہوتا ہے کہ رسول اﷲ  کی بعثت سے بہت پہلے ہی کھجور کے درخت دیکھ کر بعض یہود یہاں آکر آباد ہوگئے تھے کہ یہی جگہ نبی آخر الزماں() کی ہجرت گاہ ہوگی ۔الغرض مدینہ منورہ کے پھلوں میں خصوصیت کے ساتھ کھجور اور اس میں بھی خاص طورپر عجوہ کھجور ( جوکہ کھجور کی ایک قسم ہے ) کے بعض فضائل اور انوکھے فائدے صحیح احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔ اگرچہ بعض اطباء نے طبی لحاظ سے کھجور کی افادیت اور اس کے خواص پر تحقیق کرکے اسے مفید قرار دیا ہے لیکن مدینہ منورہ کے کھجور کی افادیت کے سلسلے میں بعض اہل علم نے یہ صراحت کی کہ یہ کھجور کی ذاتی خاصیت سے بڑھ کر بلکہ اس سے ماوراء اس کی افادیت صرف نبی کی دُعاء کی برکت سے ہے ۔
 
عجوہ کھجور کے بارے میں فرمایا گیا کہ یہ جنت سے ہے اورجنت کا ایک پھل ہے۔سیدنا ابوسعید خدریؓ رسول اﷲ  کاارشاد نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا ’’کمأۃ ( چھتری نما پودا ) من میں سے ہے ( یعنی وہ من و سلویٰ جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم پر اُتارے گئے تھے ) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے اور عجوہ ( کھجور ) جنت سے ہے اور وہ زہر سے شفاء ہے۔ ‘‘(ابن ماجہ : کتاب الطب، ترمذی کتاب الطب)اکثر روایات میں صبح نہار7 عدد کھجور کھانے کا یہ فائدہ بیان کیا گیا کہ سارا دن اسے نہ کوئی زہر نقصان پہنچاسکے گا اور نہ ہی کوئی جادو اس دن اس پر اثر انداز ہوسکے گا ۔ سیدناسعد بن ابی وقاصؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲنے ارشاد فرمایا’’جو شخص ہر دن صبح 7 عجوہ کھجور کھالے تو اس پورے دن میں اس کو نہ کوئی زہر نقصان پہنچائے گا اور نہ جادو۔ ‘‘(بخاری ، کتاب الاطعمۃ ، باب العجوۃ ،مسلم ، کتاب الاشربۃ ، باب فضل تمر المدینہ)ایک روایت میں پورے شہر مدینہ منورہ کے مقابلے میں ’’ عوالی مدینہ ‘‘ کے عجوہ کھجور کی فضیلت اور اس کا فائدہ مند ہونا اس طرح بیان ہوا ، ام المومنین سیدہ عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ رسول اﷲ نے ارشاد فرمایا ’’بے شک عالیہ کے عجوہ میں شفاء ہے اور وہ صبح نہار بلا شبہ تریاق ہے۔ ‘‘(مسلم، کتاب الاشربۃ ، باب فضل تمر المدینہ)عالیہ بلند کو کہتے ہیں جس کی جمع عوالی آتی ہے ۔ مدینہ منورہ کی جنوبی سمت میںمسجدنبوی سے ایک2میل کی دوری پر واقع علاقہ کو عوالی مدینہ کہا جاتا تھا ۔ اس کے آگے 3 میل تک بلکہ بعض نے8 میل تک کے علاقہ کو عوالی مدینہ کہا ہے( وفاء الوفاء) الغرض حدیث بالا میں خاص طورپر اس جگہ کی کھجور کو زہر کا تریاق کہا گیاہے بشرطیکہ صبح نہار کھائی جائے۔ ان احادیث سے اندازہ ہوتا ہے کہ مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور اور پھر خاص طورپر عالیہ کی عجوہ زہر سے تریاق میں خاص افادیت اور اہمیت رکھتی ہے۔
 
 عجوہ کے علاوہ مدینہ منورہ کی کوئی بھی کھجور نبوی دُعاء کی برکت سے فائدہ سے ہر گز خالی نہیں۔ بعض روایات میں عجوہ کی قید کے بغیر مدینہ منورہ کی کسی بھی کھجور کا فائدہ بیان کیا گیا ،سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ ہی سے ایک روایت ان الفاظ میں مروی ہے کہ رسول اﷲ نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص7 کھجور صبح کے وقت اس کے ( مدینہ شہر کے ) دونوں لابوں کے در میان میں سے کھالے تو شام ہونے تک اسے کوئی زہر نقصان نہ دے گا۔ ‘‘(مسلم)بعض روایات میں یہ اضافہ بھی ہے کہ ’’جو رات کو کھائے تو صبح تک کوئی چیز اسے نقصان نہ پہنچائے گی ۔‘‘ سیدنا سعدؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ نے ارشاد فرمایا ’’جو مدینہ کے دو لابوں کے درمیان کی7 عجوہ کھجور صبح نہار کھالے تو اس دن شام ہونے تک کوئی چیز اسے نقصان نہیں پہنچائے گی۔‘‘ (حدیث کے ایک راوی)  فلیح کہتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ ( میرے شیخ نے روایت کرتے ہوئے ) یہ بھی کہا تھا اور’’اگر شام میں اسے کھالے تو صبح ہونے تک کوئی چیز اسے نقصان نہیں پہنچائے گی۔ ‘‘(مجمع الزوائد، کتاب الاطعمہ )ان احادیث کو سامنے رکھ کر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ مدینہ منورہ کی ہر کھجور میں برکت اور شفا ہے ، اگر یہ کھجور عجوہ ہو اور عجوہ بھی اگر عوالی مدینہ کی ہو تو زہر اور سحر ( جادو ) کا تریاق ہونے میں یہ زیادہ مفید ہے ، اسی طرح صبح نہار کھانے کا اہتمام اور7 عدد کی رعایت بھی احادیث کی روشنی میں اہم ہے چاہے اس کی حکمت اور اس میں پنہاں اسرار ورموز تک ہماری رسائی نہ ہوسکے۔ ان احادیث کی شرح کرتے ہوئے امام نوویؒ لکھتے ہیں ’’ان احادیث میں مدینہ کے کھجور اور اس کے عجوہ کی فضیلت اوراس میں سے صبح 7 عدد کھانے کی فضیلت بیان ہوئی ہے ، مدینہ کی دوسری کھجور کے مقابلے میں عجوہ کو خاص کرنا اسی طرح 7 عدد کی قید ان اُمور میں سے ہے جس کو شارع ( اﷲ تعالیٰ ) ہی جانتا ہے اورہم اس کی حکمت نہیں جانتے لہٰذا اس پر ایمان لے آنا ، اس کی فضیلت اور اس میں حکمت ( و مصلحت ) کا اعتقاد رکھنا ہی ضروری ہے ، یہ نمازوں کی تعداد اور نصابِ زکوٰۃ کی مقدار وغیرہ کی طرح ہے ، اس حدیث کے سلسلے میں یہی بات صحیح و درست ہے۔ ‘‘( مسلم، بشرح النووی)۔
 
حافظ ابن حجرؒ نے بھی 7 کے عدد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کی دوسرے اعداد کے مقابلہ میں بہر حال خاصیت ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے آسمان و زمین 7 بنائے ، دن 7رکھے ، انسان کی تخلیق7 مختلف مراحل میں ہوئی ، عبادات میں طواف و سعی کے چکر 7ہیں ، جمرات پر 7،7 کنکریاں مارنی ہیں وغیرہ ، لہٰذا اس میں کوئی شک نہیں کہ اس عدد کی کوئی خاصیت ضرور ہے (پھر آگے لکھتے ہیں کہ) مدینہ کی خاص طورپر 7 عددکھجور کا زہر اورسحر کے لئے رکاوٹ ہونا ایسی خاصیت ہے کہ اگر بقراط و جالینوس جیسا کوئی حکیم کہے تو حکما اس پر یقین کرلیں جبکہ ان کی بات اور رائے کی بنیاد ظن و تخمین یا تجربہ کے سوا کچھ نہیں ، پس جس کی بات وحی کی بنیاد پر ہو اور ساری بات یقینی اور قطعی ہوتو اس کی باتیں زیادہ حقدار ہیں کہ وہ بغیر کسی اعتراض اور چوں و چرا کے تسلیم کرلی جائیں۔‘‘ ( الطب النبویؐ)۔
 
احادیث سے جہاں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مدینہ کی عجوہ کھجور زہر کا تریاق اور سحر سے حفاظت میں مفید ہے ، وہیں بعض احادیث سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ یہ دیگر مختلف امراض میں بھی مفید ہیں بلکہ اس میں مطلقاً شفا کا پہلو ہے اور یہ رسول اللہکی دُعاء کی برکت سے ہر بیماری میں فائدہ مند ہوسکتی ہے۔ ام المومنین سیدہ عائشہؓ کے بارے میں (صحیح سند سے ) منقول ہے کہ وہ سر چکرانے یا سردرد کی شکایت والے کو 7 دن نہار منہ 7 عدد عجوہ کھجور کھانے کا حکم دیتی تھیں (مصنف ابن ابی  شیبہ، کتاب الطب) اسی طرح کتب ِاحادیث میں ایک واقعہ یوں ملتا ہے کہ سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ بیمار ہوئے تو رسول اﷲ  ان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے ، سینہ پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ تمہیں تو دل میں کوئی تکلیف معلوم ہوتی ہے ، پھر انہیں اُس وقت کے مشہور طبیب حارث بن کلدہ کے پاس جانے کا مشورہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ’’ اسے چاہئے کہ وہ مدینہ کی7 عجوہ کھجور گٹھلیوں سمیت پیس کر تمہیں کھلائے۔‘‘ (ابوداؤد، کتاب الطب)۔
 

شیئر: