Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشاعر مقدسہ کا امن و امان،حج سیکیورٹی فورس کی ذمہ داری

حج قافلوں کو منظم کرنا،معمر اور معذوروں کی مدد کرنا، امن کا ماحول ہر قیمت پر برقرار رکھنا، گداگروں، چوروں اور ڈیرے ڈالنے کا انسداد اس کے فرائض میں شامل ہے
سعودی ریاست کے قیام سے قبل حاجی غیر محفوظ ہوا کرتے تھے۔ مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور جدہ جیسے بڑے بڑے شہروں کے علاوہ راستے مامون نہ تھے۔ ابراہیم رفعت پاشا نے اپنی مشہور تصنیف’’ مرأۃ الحرمین‘‘ میں جو 1925ء کو قاہرہ سے شائع ہوئی تھی ۔ اسی طرح عبداللہ غازی نے ’’افادۃ الانام‘‘، احمد السباعی نے ’’تاریخ مکہ‘‘ اور صادق پاشا نے ’’ دلیل الحج ‘‘ میں بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کے حجاز کو اپنے قلمرو میں شامل کرنے سے قبل حج شاہراہوں کی بدامنی کے ہوشربا واقعات قلمبند کئے ہیں۔
ایک واقعہ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان رہزن بدوؤں نے عازمین کے قافلے پر حملہ کردیا،انہوں نے3 دن تک انکا گھیراؤ جاری رکھا ،بالآخر عازمین نے فی اونٹ ایک ریال تاوان ادا کرکے اپنی جان بچائی،پھرعسفان میں انکا گھیراؤ کیا گیا تو فی اونٹ نصف ریال پیش کرکے بدوؤں سے جان چھڑائی گئی۔ 1304ھ میں مکہ سے حاجیوں کا ایک قافلہ جدہ کے لئے نکلاجو 300اونٹوں پر مشتمل تھا۔ قافلہ قصبہ بحرہ کے قریب پہنچا تو بدوؤں نے اُس پر حملہ کردیا،سخت مقابلہ ہوا ۔ بدوؤں نے 8حاجیوں اور اتنے ہی اونٹوں کو ہلاک اور کئی کوزخمی کردیا۔ احمد السباعی لکھتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں امن و امان مستحکم نہیںتھا۔ حکمراں اپنے اختلافات طے کرنے کے لئے تلواروں کا سہارا لیا کرتے۔ حج موسم میں بھی اسی طرح کے حالات پیش آتے اور حاجی ہولناک واقعات سے دوچار ہوتے تھے۔
انگریز مصنف جیرالڈ ڈی جاؤری اپنی کتاب ’’فیصل‘‘ میں جو 1966ء کو برطانیہ سے شائع ہوئی ہے، لکھتا ہے کہ شاہ عبدالعزیز کے اقتدار سے چند برس قبل تک بدامنی کا یہ حال تھا کہ بعض قبائلیوں نے جدہ پر حملہ کرکے ہندوستانی نائب قونصلر کو ہلاک ا ور روسی قونصلر کا جبڑا توڑ دیا تھا۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب مسلم عرب اور غیر ممالک کے سفارتکاروں سے مامور شہر جدہ کا یہ حال تھا تو بری راستوں اور قریوں کا کیا حال ہوگا۔ شاہ عبدالعزیزؒ 8جمادی الاول 1343ھ مطابق 5دسمبر 1924 ء کو احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ آئے۔ رفقائے سفر بھی احرام میں تھے۔ اس موقع پر انہوں نے اہالیان مکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’ وہ حرمین شریفین اور حج مقامات پر مثالی امن قائم کرینگے تاکہ ضیوف الرحمان مناسکِ حج امن و امان و سکون و اطمینان سے ادا کرسکیں۔
اس اعلان کے بعد شاہ عبدالعزیزؒ نے جگہ جگہ محافظ تعینات کئے۔ خوف و ہراس، بدامنی اور رہزنی کا قلع قمع کیا۔ انہوں نے امن وامان بحال کرنے کے لئے ایک طرف تو خانہ بدوش بدوؤں کوجمع کرکے اُن کیلئے جگہ جگہ بستیاں بسائیں۔ دوسری جانب انہیں کھیتی باڑی کے آلات دیئے اور چراگاہوں کے بجائے کھیتو ںسے جوڑ کر زمین سے مربوط کردیا۔ تیسری جانب تمام رہزنوں کو انتباہ دیا کہ اگر آئندہ کسی نے کسی بھی شہری یا مقیم غیر ملکی یا حج و عمرہ وزیات کے لئے آنے والوں کو لوٹنے یا نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو ان پر عبرت ناک شرعی سزائیں نافذ کی جائیں گی۔
شاہ عبدالعزیز نے انتباہ پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ مختلف اوقات میں رہزنوں کا تعاقب کرکے انہیں سنگین سزائیں دیں اور پورے ملک میں اسکی تشہیر کرکے دو ٹوک پیغا م دیا کہ آئندہ جو بھی ایسا کریگا اسکا بھی حشر ایسا ہی ہوگا۔ سعودی عرب نے 9 ذیقعدہ 1428ھ کو حج سیکیورٹی اسپیشل فورس قائم کرنا شروع کی۔یکم صفر 1429ھ سے حج سیکیورٹی فورس نے باقاعدہ کام شروع کردیا۔اسکا صدر دفتر مکہ مکرمہ اور شاخ مدینہ منورہ میں قائم ہوئی ۔مکہ مکرمہ میں صدر دفتر 711ملین ریال کی لاگت سے شمیسی کے علاقے میں قائم ہوا۔
مدینہ منورہ میں ساڑھے 3لاکھ مربع میٹر پر مرکز قائم کیا گیا۔ وزارت داخلہ نے آئندہ برسوں کیلئے حج اسپیشل فورس کی تقویت کے لئے 750ملین ریال مختص کئے ہیں،
اسکے جوانوں کی تعداد کا ہدف 15ہزار ہے۔ حج اسپیشل فورس کے فرائض حسبِ ذیل ہیں
٭ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں امن وامان کی حفاظت کرنا۔ ٭ مشاعر مقدسہ، حرمین شریفین اور اطراف میں حج قافلوں کو منظم کرنا۔
٭ معمر اور معذور عازمین کی مدد کرنا۔
٭ ضیوف الرحمان کو حج کے شعائر ادا کرنے کے لئے مثالی امن وامان مہیا کرنا اور امن کا ماحول ہر قیمت پر برقرار رکھنا۔
٭ اسکے فرائض میں گداگروں کو بھیک مانگنے، غیر قانونی طریقے سے سامان فروخت کرنے والوں کو سامان فروخت کرنے سے روکنے، چوروں کو چوری کرنے اور ڈیرے ڈالنے والوں کو ڈیرے ڈالنے سے روکنا ہے۔
٭ حج اسپیشل فورس کو مزدلفہ میں7پارکنگ لاٹس کی حفاظت کی ذمہ داری بھی تفویض کی گئی ہے۔ فورس کے جوان ایک تو کسی کو وہاں ڈیرے نہیں ڈالنے دیتے، دوم بسو ںکو قانونی طریقے سے پارک کراتے ہیں۔
٭ ضیوف الرحمن کو رمی کو آ تے جاتے وقت جمرات اور اسکے پل کے نزدیک منظم کرنا۔
٭ 10ذی الحجہ سے 13ذی الحجہ تک جمرات کا پورا علاقہ حج اسپیشل فورس کی نگرانی میں ہوتا ہے۔
٭ حج اسپیشل فورس کے اہلکاروں کو خصوصی ٹریننگ دی جاتی ہے،اس کے تحت انہیں غیر ضروری اجتماعات روکنے کی مہم بھی تفویض کی جاتی ہے۔
٭ بعض فریق حج موسم میں بدامنی پھیلانے ، ضیوف الرحمان کے ذہن اور دماغ کو منتشر کرنے ، حج اجتماع کو بدنام کرنے اور حج اجتماع کے پاکیزہ اہداف و مقاصد کو پس پشت ڈال کر سیاسی اہداف حاصل کرنے کی تگ و دو کرتے ہیں۔
حج اسپیشل فورس کے فرائض میں یہ بات بھی شامل ہے کہ کسی بھی فریق کو کسی بھی عنوان سے ایسا ماحول برپا کرنے کی اجازت نہ دے جس سے اتحاد بین المسلمین اور تعارف بین المسلمین کے مقصد سے برپا کئے جانے والے حج اجتماع کو سیاسی، نجی، مسلکی یا فرقہ وارانہ اغراض و مقصد کی طرف پھیر دیا جائے۔
حج اسپیشل فورس کے جوان تمام حج مقامات پر ضیوف الرحمان کی سلامتی کو یقینی بنائے رکھنے کیلئے سیسہ پلائی دیوار بنے رہتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭

شیئر: