Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیشن اپناتے وقت شخصیت ، عمر اور موقع و محل کو مد نظر رکھیں‎

 فیشن کے اثرات یقیناً سبھی لوگوں پر پڑتے ہیں۔ بوڑھے، جوان مرد وعورت، بچے سبھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ فیشن موسم کی طرح ہوتا ہے، آتا ہے ، رکتا ہے، چلا جاتا ہے اور پھر واپس آتا ہے۔فیشن کے حوالے سے ضروری بات یہ ہے کہ اس میں کامیابی کا دارومدار حسن اور عمر سے منسلک ہوتا ہے یعنی فیشن میں اعتدال اور توازن سے شخصیت اُبھرتی ہے اور توازن کے بغیر یہ تاثر ماند پڑجاتا ہے اور شخصیت کو نقصان پہنچتا ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ آپ فیشن کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں اور بھیڑ چال سے گریز کریں۔
 
فیشن اپناتے وقت نقالی سے بچیں، جو چیز کسی پر اچھی لگتی ہو ضروری نہیں کہ وہی آپ پر بھی اچھی لگے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا جسم موٹا ہے تو آپ کو بہت ڈھیلا لباس نہیں پہنا چاہئے۔ اسی طرح بعض خواتین میں زیورات پہننے کا سلیقہ نہیں ہوتا۔ بہت زیادہ زیورات پہنےسے بدذوقی کا اظہار ہوتا ہے۔
 
لطف کی بات یہ ہے کہ فیشن کی اندھی تقلید سے ایک طرف تو آپ کا بجٹ متاثر ہوتا ہے اور دوسری طرف محفلوں میں آپ کی شخصیت تماشا بن جاتی ہے، نا موزوں لباس اور فضول قسم کے زیورات پہنے ہوئے شخص کا دوسروں پر برا تاثر پڑتا ہے ۔ لباس اور زیورات کا مقصد دراصل اپنے آپ کو پروقار، متاثر کن بنانا ہوتا ہے۔ اگر یہ آپ کوخوبصورت نہ بنارہا ہو تو یہ بے معنی ہے۔ غلط قسم کی چوائس سے آپ کو سوائے شرمندگی کے کچھ نہیں ملے گا۔
 
موسم اور فیشن کے اہم ربط کو بھی سمجھنا چاہئے۔ موسم گرما میں ہمیشہ ہلکے رنگ کا لباس اچھا ہوتا ہے۔ مثلاً ہلکا آسمانی، ہلکا سبز، گلابی، ہلکا گرے کلر بہتر ہوتا ہے۔ اسی طرح سردیوں میں لباس کیلئے ایسے رنگ چنیں جو چارمنگ ہوں۔ مثلاً پرپل کلر یا اورنچ، سرخ رنگ اس موسم میں استعمال ہوسکتے ہیں ۔ لباس کی تراش خراش کے معاملے میں بہت سی خواتین فیشن میگزینوں سے مدد لیتی ہیں جن میں اکثر نئے نئے لباس متعارف کرائے گئے ہوتے ہیں مگر یہاں بھی تمام تر انحصار آپ کے ذوق پر ہوتا ہے۔ ہمیشہ ایک ہی طرح کا لباس مسلسل پہننا بھی اچھا نہیں ہوتا۔ اس سے آپ کو دیکھ کر شدید یکسانیت کا احساس ہوتا ہے۔ لباس میں ورائٹی ضروری ہے۔ ویل ڈریس افراد سوسائٹی میں عزت وتوقیر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں لہذا کوئی بھی فیشن اپناتے وقت اپنی شخصیت ، عمر اور موقع ومحل کو مد نظر رکھیں تاکہ آپ خود کو پر وقار اور جاذب نظر بنا سکیں ۔
 
 

شیئر: