Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بن لادن کی پناہ گاہ سے منکشف ہونےوالے راز اور بد عنوانی پر چہ میگوئیاں سے متعلق سعودی اخبارا ت کے کالم

المدینہ اخبار
محمد بن عبداللطیف آل الشیخ 
بن لادن کی پناہ گاہ کی دستاویزات 
سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ سے ملنے والی خفیہ دستاویزات جاری کر کے القاعدہ اور ایران کے درمیان پُرجوش تعلقات کو طشت ازبام کر دیا ۔ دہشتگردی اور اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی بیشتر شخصیات کو مذکورہ دستاویزات میں مذکور حقائق دیکھ کر کوئی اچنبھا نہیں ہوا ۔ بہت سارے یقینی شواہد پہلے ہی سے اس امر کی طرف اشارہ کر رہے تھے کہ اسامہ بن لادن اور ایران کے درمیان گہرے تعلقات ہیں ۔ سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ سعد بن لادن اب تک ایران میں ہیں ۔ ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات کا انکشاف داعش کے اس وقت کے ترجمان ابو محمد العدنانی جو اَب ہلاک ہو گئے ہیں، نے یہ کہہ کر کیا تھا کہ القاعدہ کے ساتھ اہل داعش کا اصل اختلاف اس وجہ سے ہے کیونکہ القاعدہ والے خطے میں ایرانی مفادات کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانے سے دامن بچا رہے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ وہ داعشیوں سے بھی اپنے نقش قدم پر چلنے کے آرزو مند ہیں ۔ القاعدہ اور داعش کے درمیان اختلاف کا باعث یہی تھا۔
القاعدہ جیسا کہ سب لوگ جانتے ہیں، الاخوان کا فوجی بازو ہے ۔ دونوں تحریکوں کے درمیان طریقہ کار میں اختلاف رائے عامہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ہوتا رہا ہے تاہم یہ حقیقت ہے کہ دونوں جماعتیں بلآخر ایک ہی ہد ف کیلئے کام کرتی رہی ہیں ۔ یہ بات اُس وقت روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی جب الاخوان کو مصر کا اقتدار حاصل ہوا ۔ 
بہر حال امریکیوں نے اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ سے ملنے والی خفیہ خطرناک دستاویزات اس موقع پر جو جاری کی ہیں اس کے سیاسی محرکات ہیں ۔ آنیوالے ایام ان کی حقیقت منکشف کرینگے ۔ 
عکاظ اخبار
حمود ابوطالب
سعودی عرب میں کیا ہو رہا ہے؟
آپ کا کیا خیال ہے کہ سعودی عر ب میں ان دنوں کیا کچھ ہو رہا ہے ؟یہ سوال حالیہ دنوں میں سیاستدانوں ، دانشوروں ، ماہرین اقتصاد اور اس دنیا سے دور پرے کا تعلق نہ رکھنے والے لوگوں کی مجلسوں اور گفت و شنید کا دلچسپ موضوع بنا ہوا ہے ۔ دنیا بھر میں یہ سوال اٹھایا جارہا ہے ۔اس کے 2بنیادی مقصد ہیں ۔ ایک مقصد پاکیزہ ہے، محبت پر مبنی ہے ۔ دوسرا مقصد نفرت ، عداوت اور کینے کا ہے ۔ 
پیار کرنیوالے سعودی عرب میں پیش آنیوالے واقعات کی بابت تسلی چاہتے ہیں ،اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ سچ یہ ہے کہ دنیا بھر میں لوگ سعودی عرب سے پیار کرنیوالے پائے جاتے ہیں ۔ انہیں سعودی عرب کے ہر اچھے برے معاملے سے دلچسپی ہوتی ہے ۔ اچھی بات سنتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں ۔ تکلیف دہ بات ہوتی ہے تو دکھی ہوتے ہیں ۔ دوسرے لوگ سعودی عرب سے نفرت کرنیوالے ہیں ۔ دکھ اس بات کا ہے کہ بعض برادر ممالک سعودی عرب کی تکلیف کو اچھال کر خوشی محسوس کر رہے ہیں ۔ قطری بحران کے بعد یہ صورتحال اندوہناک حد تک آگے بڑھی ہے ۔ 
میرا خیال ہے کہ ہمیں فضول گوئی کرنیوالوں اور معمولی بات کو اچھا ل کر پہاڑ بنا دینے والوں اور ضمیر فروشوں ، زبان فروشوں کو نظر انداز کر دینا چاہئے ۔ ہمیں صرف ایک بات کا اہتمام کرنا ہے۔ وہ یہ کہ ہم صحیح راہ پر مسلسل آگے بڑھتے رہیں ۔ 
 
 

شیئر: