Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ولی عہد اور تخلیق کار ..... نئی مملکت ...... سعودی اداریئے

جمعرات کو سعودی اخبارات میں شائع ہونے والے اداریئے مختلف موضوعات پر تھے جو یہاں اردونیوز ویب سائٹ کے قارئین کیلئے پیش کئے جارہے ہیں
ولی عہد اور تخلیق کار۔ الاقتصادیہ
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دنیا بھر میں صنعتی اور تخلیقی ادارو ں کے اعلیٰ عہدیداروں کی ملاقاتو ں نے مسک گلوبل فورم میں اہم اضافہ کیا۔ اِن دنوں سعودی دارالحکومت ریاض میں مسک گلوبل فورم کے اجلاس ہورہے ہیں۔ ترقی کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھنے والی شخصیات ہر موقع پر شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کا خصوصی اہتمام برتتے ہیں۔ اسکے کئی اسباب ہیں۔ پہلا اہم سبب تو یہی ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان سے انکے تعلقات ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہی مختلف منصوبوں کے ذریعے مملکت کی اقتصادی تشکیل کے براہ راست نگراں ہیں اور وہی سعودی وژن 2030کی سرپرستی کررہے ہیں۔ وہی قومی بدلاؤ پروگرام اپنائے ہوئے ہیں۔ وہی سعودی عرب میں سب سے بڑی اصلاحی مہم نافذ کرا رہے ہیں۔
اس قسم کی ملاقاتوں کا فوری نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بڑے عالمی اداروں کے مالکان اور عہدیداران اقتصادی ترقیاتی عمل میں اپنے ادارے کو شریک کرنے کیلئے سوچتے ہیں۔ ملاقاتیں انہیں یہ جذبہ دیتی ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر سعودی عرب کی حیثیت اور مضبوط کریڈٹ حیثیت بھی اس قسم کے اداروں کے مالکان اور عہدیداروں کو مملکت کی تعمیر و ترقی کا شریک بننے کی ترغیب دیتی ہے۔
کثیر تعداد میں تخلیق کاروں اور سرمایہ کاروں کی مسک گلوبل فورم میں شرکت کا مطلب یہ ہے کہ متعلقہ منصوبے ابھر کر سامنے آنے لگے۔
سعودی عرب میں ہونے والے پروگرام اور تقاریب پروٹوکول سے آزاد ہوتے ہیں۔ ہر پروگرام میں کچھ نہ کچھ نیا ہوتا ہے بلکہ بعض پروگرام تو اہم شعبوں میں مکمل نئے مرحلے کا نقطۂ آغاز بن رہے ہیں۔
********
نئی مملکت..... خارجی پیغام ۔ الریاض
’’نئی مملکت ‘‘ اور ’’سعودی وژن 2030‘‘کے تقاضوں کے مطابق ہمارا خارجی پیغام نئے انداز میں اجاگر ہونے لگا ہے تاہم خارجی ابلاغ نئی ریاست اور سعودی وژن 2030 کے معیار سے کم درجے کا ہے۔ زندگی کے تمام شعبوں میں عظیم اصلاحات ، بدعنوانی کے انسداد، انتہا پسندی کی مزاحمت ، سرمایہ کاری کے امکانات، خواتین کو اپنا کردارادا کرنے کا موقع فراہم کرنے والی تدابیر اور ان سب کے علاوہ بہت کچھ سعودی عرب میں ہورہا ہے۔ ان ساری تبدیلیوں کو نئے اسلوب اور نئے انداز میں خارجی رائے عامہ کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ اس جہت میں کام شروع ہوگیا ہے تاہم ابھی یہ عمل امید سے کافی کم ہے۔
گزشتہ 2ہفتوں کے دوران غیر معمولی ابلاغی مہم چلائی گئی۔ رونما ہونے والی تبدیلیوں کا تقاضا تھا کہ ایسا ہو مگر یہ درست ہے کہ بڑی حد تک کام ویسا نہیں ہوا جیسا کہ ہونا چاہئے تھا۔
مجھے پورا یقین ہے کہ ہمارے سفارتخانوں کے ابلاغی دفاتر مطلوبہ کردار ، مطلوبہ شکل میں ادا نہیں کررہے ۔مجھے پتہ ہے کہ انکے پاس اتنے وسائل نہیں جتنا کہ ضروری ہیں مگر یہ عذر قابل قبول نہیں۔ وزارت خارجہ کو اس حوالے سے اپنا ضروری کردار ادا کرنا ہوگا۔ موثر رابطہ وسائل اختیار کرنے ہونگے۔ انفرادی سطح پر بھی لوگوں کو اپنی سی کوششیں کرنا ہونگی۔
ہر سفارتخانے اور قونصل خانے کی ذمہ داری ہے کہ وہ عظیم رابطہ مہم شروع کرے۔ مملکت کے حوالے سے قائم غلط تصورات کی اصلاح کرے۔ ذرائع ابلاغ کے ساتھ رابطے قائم کرے۔دانشوروں ، موثر شخصیات اور منتخب ادارو ں سے استفادہ کرے۔ فوری ردعمل والی پالیسی کو ترک کرے۔ اقوام عالم کے ساتھ نئے روشندان کھولنے کا بندوبست کرے۔ فوری اور دائمی میل ملاپ پر توجہ مرکوز کرے۔
شہزادہ محمد بن سلمان مختلف سطحوں پر عالمی رابطہ مہم بڑے پیمانے پر شروع کئے ہوئے ہیں۔ مغربی صحافت میں متوازن شرکت کررہے ہیں۔ اغیار کے خدشات اور سرمایہ کاروں کے چیلنجوں کی بابت صاف شفاف شکل میں وضاحتیں دے رہے ہیں۔ مسائل کا اعتراف کیا جارہا ہے اسی لئے انتہائی اہم اخبارات کے پہلے صفحات کی شہ سرخیوں میں انہیں جگہ مل رہی ہے۔ عام طور پر ایسا نہیں ہورہا تھا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ولی عہد کی اس حاضری کے شانہ بشانہ خارجی رابطہ مہم کے تئیں جو کچھ ہونا تھا وہ نہیں ہورہا۔
مختصر ترین الفاظ میں ہم یہ جاننا چاہیں گے کہ ہمیں کس بات کی ضرورت ہے؟ آیا خارجی ابلاغی فیصلہ کن طوفان درکار ہے؟ بہت سارے کام ہونے ضروری ہیں، نہیں ہورہے ، اللہ ہی حافظ ہے۔
********
 

شیئر: