Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر قانونی تارکین سے پاک وطن مہم کے حوالے سے سعودی اخبارات کے اداریے

 جمعہ 28صفر 1439ھ مطابق 17نومبر 2017ء کو شائع ہونیوالےسعودی اخبارات کے اداریے

غیر قانونی تارکین سے پاک وطن مہم کا دوسرا مرحلہ - - البلاد

    اقامہ و محنت قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کی پکڑ دھکڑ کیلئے مشترکہ قومی مہم کا دوسرا مرحلہ شروع کردیا گیا۔غیر قانونی تارکین سے پاک وطن مہم کا ہدف حاصل کیا جائیگا۔ جس طرح پہلے مرحلے میں سعودی عرب کے تمام علاقوں میں غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد کا اہتمام کیا گیا تھا اور پہلے مرحلے کیلئے مقررہ اہداف حاصل کرلئے گئے تھے اسی طرح نئے مرحلے کی مہم شروع کی گئی ہے۔ اس کے اہداف بھی حاصل کرلئے جائیں گے۔ کوشش یہ ہے کہ ایک طرف تو غیر قانونی طور پر قیام اور روزگار کے سلسلے کا خاتمہ ہو اور دوسری جانب سعودائزیشن کی اسکیمیں کامیابی سے ہمکنار ہوں۔ترقیاتی شعبوں میں سعودی شہریوں کی خدمات سے بڑے پیمانے پر استفادہ کیا جائے۔ سعودی لیبر مارکیٹ اقامہ و محنت قوانین کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے مشکلات سے دوچار رہی ہے ، اب بھی ہے ۔ ہزاروں غیر قانونی تارکین کا وجود مشکلات کا باعث بنا رہا ہے، اس کی وجہ سے سعودی شہریوں کو بہت سارے شعبوں میں ملازمتیں نہیں مل رہی تھیں اور مقامی شہری روزگار کے حوالے سے مسائل سے دوچار تھے اور ہیں۔ غیر قانونی مقیمین سماجی مسائل بھی پیدا کئے ہوئے ہیں۔
    مذکورہ پیش منظر کے تناظر میں سعودی شہریوں اور قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا فرض ہے کہ وہ قانونی ہدایات کا احترام کریں اور وطن عزیز کو غیر قانونی تارکین سے پاک کرنے والی قومی مہم کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ایسا ہوگا تو مطلوبہ نتائج مثالی شکل میں حاصل ہوسکیں گے۔

******

سعودی فرانسیسی تعلقات- - عکاظ
    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ جمعرات کو ریاض میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران واضح کیاکہ سعودی عرب اور فرانس کے تعلقات اسٹراٹیجک ہیں، گہرے ہیں ، علاقائی مسائل پر دونوں ملکوں کی پالیسیاں یکساں ہیں۔ ایران کی مداخلتوں ، دہشتگردی کے انسداد اور لبنانی بحران پر دونوں ملکوں کا موقف ایک ہے۔
    وزار ت عظمیٰ کے منصب سے سعد الحریری کے استعفے کے بعد ریاض میں ان کے قیام پر من گھڑت دعوؤں اور افترا ء پردازیوں کی کوئی ضرورت نہیں تھ۔ لبنانی صدر مشال عون یا ایرانی ملاؤں کے حامی مسلح گروہوں کو اس حوالے سے کسی طرح کی لن ترانی نہیں کرنی چاہئے تھی۔ خصوصاً ایسے عالم میں ایران کی کٹھ پتلی جماعت کو جس پر ہرطرف سے لعن طعن ہورہی ہے خاموشی سادھ لینی چاہئے تھی مگر ایسا نہیں ہوا ۔ عادل الجبیر نے اس کے باوجود الحریری کے حوالے سے ہونیوالے شور شرابے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ لبنان کے مستعفی وزیر اعظم سعد الحریری کی سعودی عرب میں موجودگی کا فیصلہ الحریری کا اپنا فیصلہ ہے ۔ وطن واپسی کا فیصلہ بھی وہی کرینگے۔ لبنان میں امن و امان کی صورتحال دیکھ کر ہی وہ بیروت واپس ہونگے۔
    سعودی فرانسیسی مشترکہ پریس کانفرنس نے عالمی رائے عامہ پر یہ حقیقت واضح کردی کہ مذکورہ تمام مسائل پر سعودی عرب اور فرانس کا نقطہ نظر اور موقف ایک جیسا ہے جبکہ ایرانی نظام اور خطے میں اسکے مسلح گروپوں کی پالیسیوں نے یہ حقیقت اجاگر کردی کہ پوری دنیا ایرانی نظام کے جارحانہ اقدامات اور اس کے انتہاپسندانہ تصرفات کیخلاف ہے ۔ پوری دنیا میں اس پر ناراضگی پائی جاتی ہے۔ یہ بات بھی ثابت کردی کہ ایرانی نظام اور اس کی کٹھ پتلیاں دنیا بھر میں آنیوالی سیاسی تبدیلیوں کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔ایرانی یہ ماننے پر بھی آمادہ نہیں کہ خطے کے ممالک کے حساب پر اس کی توسیع پسندانہ پالیسی کی حمایت نہ علاقہ کریگا اور نہ عالمی برادری۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ایرانی عوام کو اپنی قیادت کے غیر ذمہ دارانہ فیصلوں کا مزید خمیازہ مزید عالمی پابندیوں کی صورت میں برداشت کرنا پڑیگا۔

******

 

 

شیئر: