Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیمپینزی بھی کھانے پینے کی چیزوں میں ذوق معیار رکھتے ہیں

کیوٹو .... بعض سائنسدانوں کا خیال ہے کہ انسان اور بندر کے جد اعلیٰ ایک تھے اور یہی وجہ ہے کہ بندروں اور اس کے دوسرے رشتہ داروں یعنی بن مانس اورچمپینزی وغیرہ میں انسانی خواص اکثر نظرآتے ہیں۔ اب جو تازہ ترین مثال سامنے آئی ہے اس میں ایک چمپینزی کو جو کسی سینٹر میں پنجرے کے اندر رکھا گیا تھا پنجرے کے اندر سے ہاتھ بڑھا کر ان چیزوں کو کھانے کی کوشش کرتا نظر آیا جس کی خوشبو اسے دیوانہ کررہی تھی اور جسے وہ کافی پسند کرتا تھا۔ اس حوالے سے جن سائنسدانوں نے چمپیزی کی عادات و اطوار کا جائزہ لیا انکا کہناتھا کہ تجربے نے انہیں بتایا ہے کہ چمپینزی کھانے پینے کی چیزوں میں بھی اپنا الگ ذوق او رمعیار رکھتے ہیں اور ہر چیز کی جانب باآسانی راغب نہیں ہوتے۔ اس موقع کی جو تصاویر جاری ہوئی ہیں اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چمپینزیوں کو اپنی پسندیدہ چیز دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی وہ اسکی مہک اور بو سے ہی جان لیتے ہیں کہ کیا چیز اس سے کتنے فاصلے پر رکھی ہے جسے کھایا جاسکتا ہے۔ ایک مرحلے پر یہ چمپینزی روٹی کا ایک ٹکڑا ہاتھ میں لیکر اسے بار بار پرکھتا ہوا نظرآیا جبکہ انسان ایسے مواقع پر روٹیوں کو فوری طور پر نوالہ بنانا شروع کر دیتا ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ چمپینزی سوچ سمجھ کر چیزیں کھاتا ہے۔ ماہرین حیوانات کا کہناتھا کہ اس تجربے سے پھر اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ چیمپینزیوں، بن مانسوں اور بندروں کی حیاتیاتی ساکھ ایک جیسی ہوتی ہے او ریہ انکی جبلت کا حصہ قدرتی طور پر بنا ہے۔ اگر چھوٹے موٹے بیج اسے کھانے ہوں تو بھی وہ اسے ہاتھ میں لیکر فوری طور پر منہ میں نہیں ڈالتا بلکہ اسے انگلیوں سے بار بار چھو کر اور ہاتھ میں گھما کر پہلے پرکھتا ہے اور پھر کھاتا ہے۔ یہ تحقیقی رپورٹ کیوٹو یونیورسٹی کے ایک تحقیقی مرکز میں تیار کی گئی ہے۔ دیکھنے میں یہ بھی آیا کہ یہ چیمپینزی بالعموم گیلی چیزوں کی جانب راغب نہیں ہوتے او ربھوک جتنی بھی ہو وہ ان گیلی چیزوں سے خود کو الگ رکھنے میں عافیت جانتے ہیں۔

شیئر: