Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعید اجمل کے شاندار کیریئر کا اختتام

 
راولپنڈی:قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کی دوڑ سے فیصل آباد کے سیمی فائنل ہارنے کے ساتھ ہی پاکستان کے مایہ ناز آف اسپنر سعید اجمل نے تینوں فارمیٹ کی کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا۔سعید اجمل کی زیر قیادت فیصل آباد کی ٹیم ٹائٹل کیلئے فیورٹ تصور کی جانے والی لاہور وائٹس کا مقابلہ نہ کر سکی۔میچ کے اختتام پر انٹرنیشنل کرکٹ سے باضابطہ ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے سعید اجمل آبدیدہ ہوگئے اور پاکستان کرکٹ بورڈ ، ساتھیوں اور خاندان کا شکریہ ادا کیاتاہم ساتھ ہی شکوہ بھی کیا کہ بولنگ ایکشن پرپابندی کے بعد بورڈ نے آئی سی سی سے ان کا کیس نہیں لڑا۔مایہ ناز اسپنر نے کہا کہ جب میرے ایکشن کا مسئلہ ہوا تو وہ میرے لیے مشکل وقت تھا، اس دوران پی سی بی نے میری بہت مدد کی ۔اسپنر نے آئی سی سی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محمد حفیظ کی بولنگ میں اتنا کوئی مسئلہ نہیں ، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے صرف پاکستان کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ پی سی بی کو چاہیے کہ اس پر آواز اٹھائے۔سعید اجمل نے کہا کہ 2009کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہمیشہ یاد رہے گا اور جنوبی افریقی اسٹاربلے باز ہاشم آملا کو 96رنز پر آوٹ کرنا نہیں بھولے گا۔اس موقع پر انہوں نے کوچنگ کی ذمے داری پر اسلام آباد یونائیٹڈ کا شکریہ ادا کیا۔14 اکتوبر 1977 میں فیصل آباد میں پیدا ہونے والے سعید اجمل نے 2007 میں میں 31 سال کی عمر میں پاکستان کے لیے ڈیبیو کیا اور 2009 میں قومی ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ایک عرصے کیلئے بلے بازوں کیلئے ڈراونا خواب تصور کیے جانے والے سعید اجمل نے شاندار بولنگ کی بدولت ون ڈے اور ٹی20 رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا جبکہ 2012 میں ان کی شاندار بولنگ کی بدولت پاکستان نے اس وقت کی ٹیسٹ کی عالمی نمبر ایک ٹیم انگلینڈ کے خلاف 3-0 سے وائٹ واش کیا تاہم سعید اجمل کے کیریئر میں اس وقت ڈرامائی موڑ آیا جب ستمبر 2014 میں ایکشن غیر قانونی ہونے پر بولنگ پر پابندی عائد کردی گئی۔اس کے بعد انہوں نے ماضی کے مایہ ناز آف اسپنر ثقلین مشتاق کے ساتھ ایکشن بہتر بنانے پر کام کیا اور جلد اسے ٹھیک کرنے میں بھی کامیاب رہے لیکن ایکشن ٹھیک ہونے کے بعد ان کی بولنگ میں پہلے جیسی افادیت نہ رہی۔آف اسپنر کی ٹیم میں واپسی ہوئی لیکن بہترپرفارمنس نہ ہونے کے باعث انہیں ڈراپ کردیا گیا ۔انہوں نے آخری بار 2015 میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

شیئر: