Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

16کروڑ سال قبل کے ڈائنا سور اڑان بھر سکتے تھے

لندن ..... زمانہ قدیم کی مخلوق جسے آج ہم ڈائنا سور کے نام سے جانتے ہیں  او ریہ سمجھتے ہیں کہ شروع سے ہی قوی الجثہ جانوررہا ہے۔ اسکا قد کاٹھ دوسرے جانوروں کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑا ہوتا تھا بیشتر ڈھانچے اسی دعوے کی دلیل کے طور پر سامنے آئے ہیں مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ جراسک عہد سے قبل انکی جسامت چھوٹی بھی ہوتی تھی اور انکے پر بھی ہوتے تھے جس کی مدد سے وہ اڑانیں بھرتے تھے۔ علم حیوانات کے ماہرین اس سے قبل یہ انکشاف کرتے رہے ہیں کہ دنیا میں ہر جاندار شے کی ابتداء چونکہ پانی سے ہوئی اسی طرح یہ ڈائنا سور بھی پہلے پانی میں رہتے تھے اور مچھلیوں سے مشابہت رکھتے تھے تاہم وہ اکثر پانی سے باہر آکر زمین پر چلتے یا اڑان بھرنے کے مزے لیتے تھے۔ یہ تازہ ترین دعوے ڈائناسور کے ان متعدد ڈھانچوں کی باقیات کی بنیاد پر کئے گئے ہیں جو 16کروڑ سال پرانے ہیں او رجن میں صاف نظر آتا ہے کہ یہ عام تصور سے کہیں زیادہ چھوٹے تھے۔ انکی4ٹانگیں تھیں۔ اس زمانے میں بعض ڈائنا سور کسی بڑے کوے کے برابر کی سائز کے  ہوتے تھے۔ بدن گداز ہوتا تھا ۔ اسی طرح آج کل بچوں کے کھلونے نرم او رملائم ہوتے تھے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ڈائنا سورکو چہار قدم جانور بتایاگیا ہے اور اسکے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ عصری پرندوں کی خصوصیات کے حامل بھی ہوتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ شروع کے دنوں میں ڈائناسوروں کے پر اور بازو اتنے زیادہ عیال دار اور نرم ہوتے تھے کہ اڑنے میں انہیں خاصی تکلیف ہوتی تھی اور پھر اس تکلیف پر قابو پانے کیلئے ڈائنا سوروں کو صدیاں لگ گئیں۔ جب انہوں نے پہلی بار اڑان بھری تو انکی پرواز بڑی محدود یعنی ایک درخت سے دوسرے درخت تک تھی۔ عصری سائنس ایسے ڈائنا سور کو اینشیورونس کہا جاتا ہے اور اسکے نمونے چین اور جرمنی کے عجائب گھرو ںمیں آج بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ میوزیم میں رکھے گئے ڈھانچو ںاو رنمونوں میں صاف طور پر دیکھاجاسکتا ہے کہ انکے بازو، ٹانگوں اور دموں پر بہت لمبے لمبے بال یا پر اگے ہوئے ہیں۔

شیئر: